واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 مارچ ۔2025 )پاکستان کے دفترخارجہ نے امریکی حکام کی جانب سے ایک پاکستانی سفارتکار کو ملک میں داخلے کی اجازت نہ دینے اور انہیں واپس بھیج دیے جانے کی خبروں پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ سفارتکار نجی دورے پر امریکہ پہنچے تھے. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے خیال رہے کہ پاکستانی اور انڈین ذرائع ابلاغ میں ایک خبر سامنے آئی تھی جس میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا گیا تھا کہ ترکمانستان میں پاکستان کے سفیر کے کے احسن کو لاس اینجلس سے ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا.

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا تھا سفیر کو امیگریشن اعتراضات کے باعث ڈی پورٹ کیا گیا رپورٹ کے مطابق کے کے احسن کے پاس امریکی ویزہ اور تمام ضروری سفری دستاویزات تھے اور وہ ذاتی دورے پر لاس اینجلس پہنچے تھے. سفارتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی امیگریشن سسٹم میں کے کے احسن کے متنازعہ ویزا ریفرنس کے حوالے سے اعتراضات سامنے آئے تھے تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ اعتراضات کیا تھے.                                                                                                                                                                           

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گیا تھا

پڑھیں:

3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔

پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔

بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف برطانیہ کے 4 روزہ دورے پر لندن پہنچ گئے
  • سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈلنگ کا معاملہ، عمران خان کا شامل تفتیش ہونے سے انکار
  • لندن ، سرکاری دورے پر ٹرمپ کی آمد،عوام کا بڑا احتجاجی مظاہرہ
  • 3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مملکت سعودی عرب کے دورے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • جعلی فٹبال ٹیم جاپان پہنچا دینے کا معاملہ، ڈی پورٹ ہونے والے 22 ’کھلاڑی‘ گرفتار
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • وزیراعظم آج سے سعودیہ، امریکا اور برطانیہ کے دورے پر روانہ ہونگے
  • دولت مشترکہ نے پاکستانی الیکشن میں دھاندلی چھپائی،برطانوی اخبار