امدادی وسائل میں کمی روہنگیا بچوں میں تشویشناک غذائی قلت کا سبب، یونیسف
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا پناہ گزینوں کے بچوں میں غذائی قلت شدت اختیار کر گئی ہے اور امدادی وسائل میں کمی کے باعث انسانی بحران جنم لینے کا خدشہ ہے۔
بنگلہ دیش میں یونیسف کی نمائندہ رانا فلاورز نے کہا ہے کہ کاکس بازار میں قائم دنیا کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ میں شدید غذائی قلت گزشتہ سال فروری کے مقابلے میں 27 فیصد بڑھ گئی ہے۔
میانمار سے نقل مکانی کر کے آنے والی اس روہنگیا آبادی کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ روزانہ 38 سے زیادہ بچوں کو غذائی کمی کے باعث لاحق ہونے والے جسمانی عوارض کا علاج کرانے کے لیے ہسپتالوں میں لایا جا رہا ہے۔Tweet URL
ان کا کہنا ہے کہ مزید امدادی وسائل کا انتظام نہ ہوا تو رواں سال ایسے نصف بچوں کو علاج معالجہ میسر نہیں ہو گا اور اس طرح تقریباً سات ہزار زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔
(جاری ہے)
غذائی قلت، بیماریاں اور مایوسیبنگلہ دیش 2017 میں میانمار سے نقل مکانی کرنے والے 10 لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ یہ لوگ اپنے ملک میں فوج کی وحشیانہ کارروائیوں سے جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آئے تھے۔ پناہ گزینوں کی اس آبادی میں تقریباً نصف تعداد بچوں کی ہے۔
یونیسف کی نمائندہ نے بتایا ہے کہ کئی طرح کے بحرانوں کے سبب اس کیمپ میں غذائی قلت بڑھتی جا رہی ہے۔
ان میں گزشتہ سال مون سون کا طویل موسم خاص طور پر قابل ذکر ہے جس کے باعث کیمپ میں صحت و صفائی کی صورتحال خراب ہوئی اور ہیضے، یرقان اور ڈینگی جیسے امراض پھیل گئے تھے۔ علاوہ ازیں، میانمار کی سرحد پر تشدد بڑھنے سے مزید لوگ نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش آ رہے ہیں جس کے نتیجے میں امدادی خوراک کم پڑ گئی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصہ میں امدادی وسائل کے عالمی بحران نے ان لوگوں کے حالات کو مزید بگاڑ دیا ہے اور وہ شدید مایوسی کا شکار ہیں۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ فوری طور پر مزید امدادی وسائل مہیا نہ ہوئے تو پناہ گزین خاندانوں کو خوراک کے لیے دی جانے والی ماہانہ رقم 6 ڈالر سے بھی کم رہ جائے گی۔ اس قدر قلیل وسائل میں انہیں غذائیت مہیا کرنا ممکن نہیں ہے۔ موجودہ حالات سے حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں اور ان کے چھوٹے بچے بری طرح متاثر ہوں گے۔
امداد پر انحصاررانا فلاورز نے بتایا ہے کہ میانمار کے حالات روہنگیا پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے سازگار نہیں جبکہ انہیں بنگلہ دیش میں کام کرنے کا قانونی حق نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کا تمام تر انحصار انسانی امداد پر ہے۔ یہی وجہ ہے ان لوگوں کو انسانی امداد کی متواتر فراہمی برقرار رکھنا ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش رواں ہفتے کے آخر میں کاکس بازار کیمپ کا دورہ کر کے وہاں پناہ گزینوں سے ملاقات کریں گے۔
سیکرٹری جنرل ہر سال رمضان کے مہینے میں کسی بحران زدہ مسلمان آبادی کا دورہ کر کے وہاں لوگوں کے ساتھ ایک دن گزارتے ہیں اور یہ دورہ اسی سلسلے کی کڑی ہو گا۔مالی وسائل کا بحرانیونیسف کی نمائندہ نے بتایا ہے کہ امریکہ کی جانب سے بیرون ملک امداد روکے جانے کے اعلان کے بعد یونیسف کو بچوں کے لیے غذائیت کی فراہمی کے پروگراموں پر اس پابندی سے چھوٹ ملی ہے۔
اس طرح شدید غذائی قلت کا شکار روہنگیا بچوں کا علاج ہو رہا ہے۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اس کام کے لیے دیگر امداد کی فراہمی جاری رہنا بھی ضروری ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ ادارے کے پاس غذائی قلت کی نشاندہی اور اس سے متاثرہ بچوں کے علاج کے لیے مالی وسائل جون 2025 میں ختم ہو جائیں گے۔ ان حالات میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کی خدمات متاثر ہوں گی، مہلک بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائے گا اور طبی خدمات تک رسائی میں کمی آئے گی، مراکز صحت بند ہو جائیں گے اور بچےحفاظتی ٹیکوں اور تعلیم سے محروم رہ جائیں گے جس سے ان کی بقا، تحفظ اور مستقبل کو خطرات لاحق ہوں گے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے بتایا ہے کہ پناہ گزینوں بنگلہ دیش غذائی قلت کے لیے
پڑھیں:
سو سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دے دیا
سو سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دے دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
غزہ(آئی پی ایس) عالمی امدادی تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ علاقے کے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان تنظیموں نے عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز ، (MSF) سیو دی چلڈرن اور آکسفام سمیت 100 سے زائد عالمی امدادی تنظیموں نے مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ان کے اہلکار اور غزہ کے عوام موت کے دہانے پر ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 10 افراد کی موت ہوئی ہے، جس سے اس ہفتے کے آغاز سے اب تک قحط کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 43 تک پہنچ گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے بتایا کہ اسپتالوں میں غذائی قلت کی وجہ سے مریض شدید کمزوری کا شکار ہو رہے ہیں اور کچھ افراد سڑکوں پر گر کر بے ہوش ہو رہے ہیں۔
عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ امدادی کارکن بھی اب خوراک کی لائنوں میں شامل ہیں، اور وہ اپنی زندگی کی قیمت پر اپنے اہل خانہ کو کھانا فراہم کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کا محاصرہ غزہ کے عوام کو بھوک سے مار رہا ہے، اور اب امدادی کارکن اپنے ہی ساتھیوں کو غذائی قلت کی وجہ سے کمزور ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل پر مارچ کے آغاز میں مکمل پابندی عائد کر دی گئی تھی، اور دو ماہ کے جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی تھیں، جس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے بچوں اور بزرگوں میں غذائی کمی کے سنگین اعداد و شمار کی اطلاع دی ہے، اور اس کے ساتھ ہی اسہال جیسی بیماریاں پھیل رہی ہیں، بازار خالی ہیں، اور کوڑا کرکٹ جمع ہو رہا ہے۔
غزہ میں حالات اتنے سنگین ہو چکے ہیں کہ ایک امدادی کارکن نے بچوں کی حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بچے اپنے والدین سے کہتے ہیں کہ وہ جنت جانا چاہتے ہیں، کیونکہ وہاں کم از کم کھانا ملے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرامریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت لانگ مارچ توڑپھوڑ کیس، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری سلامتی کونسل غزہ میں فوری سیز فائر یقینی بنائے، مسئلہ فلسطین کے حل میں کردار ادا کرے، اسحاق ڈار پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار وزیراعظم کی سرکاری کمپنیوں اور اداروں کے بورڈ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم