اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں بزرگ خاتون سمیت 6 فلسطینیوں کو شہید کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
JENIN, PALESTINIAN TERRITORIES:
اسرائیل کی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارےمیں کارروائیوں کے دوران 60 سالہ بزرگ خاتون سمیت 6 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے جینین میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بزرگ خاتون سمیت 6 افراد کو شہید کردیا ہے جو حالیہ برسوں میں کارروائیوں کے دوران ہونے والی سب سے زیادہ شہادتیں ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بیان میں کہا کہ پولیس اسپیشل فورسز کی فلسطین کے علاقے جینین میں ایک گھر میں کارروائی کے دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس سے دو افراد شہید ہوگئے۔
بیان میں کہا گیا کہ منگل کو اسرائیلی فوجیوں پر فائرنگ کرنے والے ایک فلسطینی کو بھی شہید کردیا گیا۔
فلسطینی اتھارٹی نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے فائرنگ کرکے 60 سالہ بزرگ خاتون کو بھی شہید کردیا ہے، جس پر اسرائیلی فوج نے کوئی وضاحت نہیں کی، اس سے قبل اسرائیلی فوج کی گاڑیوں سے ایک فلسطینی موٹرسائیکل سوار کی ٹکر ہوئی تھی، جنہیں شہید کردیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں رواں برس جنوری میں شروع کی گئی کارروائیوں میں اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 30 سے زائد ہوگئی ہے۔
اسرائیل فوج کی اس کارروائی کے نتیجے میں اب تک ہزاروں فلسطینی اپنے گھروں کو چھوڑ چکے ہیں اور اسرائیل فوج جنین میں مہاجر کیمپوں سمیت قریبی شہروں میں رہائشی عمارتیں مسمار کر رہی ہے ۔
جنین میں کارروائیوں کے دوران اسرائیلی فوج نہ صرف فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کر رہی ہے بلکہ سڑکیں، پانی کے پائپس اور انفرااسٹرکچر بھی تباہ کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج نے بزرگ خاتون شہید کردیا کے دوران
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
اسرائیلی فوج کی چیف لیگل آفیسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے جمعے کے روز استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کو لیک کرنے کی اجازت دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی جب غزہ جنگ کے دوران گرفتار ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ ناروا سلوک کی تحقیقات جاری تھیں۔ اس ویڈیو کے لیک ہونے کے بعد اسرائیل میں سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا اور پانچ فوجیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔
دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مخالفت کی جبکہ مشتعل مظاہرین نے ان دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا جہاں تفتیشی ٹیمیں فوجیوں سے پوچھ گچھ کر رہی تھیں۔
واقعے کے ایک ہفتے بعد اسرائیلی نیوز چینل ”این 12“ نے وہ ویڈیو نشر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر گھیر لیتے ہیں، ایک کتا ساتھ کھڑا ہے، اور وہ اپنی شیلڈز کے ذریعے منظر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے بدھ کو بتایا تھا کہ ویڈیو لیک ہونے پر فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور ٹومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔
یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ویڈیو جاری کرنا دراصل فوج کے قانونی محکمے پر پھیلنے والی غلط معلومات اور پروپیگنڈا کا توڑ تھا، جسے جنگ کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں اُن فلسطینیوں کو رکھا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ملوث تھے، ساتھ ہی ان فلسطینیوں کو بھی جو غزہ کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کیمپوں میں فلسطینی قیدیوں پر سنگین تشدد کی شکایات کی ہیں، اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تشدد کوئی ”منظم پالیسی“ نہیں۔
اپنے استعفے کے خط میں ٹومر یروشلمی نے ان قیدیوں کو ”بدترین دہشت گرد“ قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اس کے باوجود ان پر ظلم یا غیر انسانی سلوک کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ان کا کہنا تھا: ”افسوس ہے کہ یہ بنیادی سمجھ اب سب کے لیے قائل کن نہیں رہی کہ چاہے قیدی کتنے ہی سنگدل کیوں نہ ہوں، ان کے ساتھ کچھ حدود عبور نہیں کی جا سکتیں۔“
استعفا سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاتز نے کہا کہ جو کوئی اسرائیلی فوجیوں پر ”جھوٹے الزامات“ لگاتا ہے وہ فوجی وردی پہننے کے لائق نہیں۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے وزیر ایتامار بن گویر نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید قانونی حکام کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
بن گویر نے خود ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ فلسطینی قیدیوں کے اوپر کھڑے نظر آتے ہیں جو جیل میں بندھے ہوئے فرش پر لیٹے تھے۔ بن گویر نے ان قیدیوں کو 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ”سزائے موت“ ہونی چاہیے۔