سردی کا دورانیہ گھٹنے سے کاروبار متاثر، زرعی پیداوار کم
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
لاہور:
آب وہوا کی تبدیلیوں سے پاکستان و بھارت کے میدانی علاقوں میں سخت سردی کا دورانیہ مختصر ہو رہا ہے۔
اس عجوبے سے نہ صرف سرد راتوں کو انگیھٹیوں کے سامنے مونگ پھلی و ریوڑیاں کھانے اور گلیوں میں گرماگرم سوپ پینے کا چلن ختم ہو رہا ہے بلکہ سنگین خرابیاں بھی جنم لے چکی ہیں۔
موسم سرما سے جڑے سارے کاروبار دم توڑنے لگے ہیں مثلاً جیکٹیں و سویٹر کی کمپنیوں کو آرڈر نہیں مل رہے کہ سردی اب چند ہفتے رہتی ہے، جن اداروں کو کھڑا کرنے میں محنت مشقت کرکے کئی عشرے لگے ،وہ ڈھے رہے ہیں۔
سردی گھٹنے سے گندم ، چنا، سرسوں سمیت موسم سرما کی سبھی غذائی فصلوں کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔ پاکستان وبھارت میں گندم کی پیداوار 15 سے 25 فیصد کم ہونے کا خدشہ ہے۔دونوں ممالک کو گندم منگوانے پر قیمتی زرمبادلہ خرچنا ہو گا۔
برف باری و بارشیں کم ہونے سے آبی ذخائر بھی نہیں بھرے۔ زراعت کو پانی کم ملنے سے غذائی پیداوار مزید گھٹے گی ۔یوں خوراک اور مہنگی ہو گی۔
بھارت وپاکستان کو مل کر موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنا چاہیے ورنہ وہ کروڑوں لوگوں کی زندگیاں گھمبیر خطرے میں ڈال دیں گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب حکومت کو گندم کی قیمتیں مقرر کرنے سے متعلق بنائے گئے قانون پر عملدرآمد کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے گندم کی قیمت مقرر نہ کیے جانے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے پنجاب حکومت کو قیمتوں کےتعین سے متعلق بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔
عدالتی فیصلے میں محکمہ زراعت کی گندم کے فی من اخراجات کی رپورٹ کو شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق فی من گندم کی لاگت 3 ہزار 533 روپے ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سرکاری اداروں نے سیزن کے دوران آئین کے تحت اپنا کردار ادا نہیں کیا اور نہ ہی اخراجات کو مدنظر رکھ کر فی من قیمت کا تعین کیاگیا۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ سرکاری وکیل کے مطابق قیمتوں کے تعین کے لیے قانون بنا دیا گیا ہے تاہم کم زمین والے اور ٹھیکے پر کاشتکاری کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ سرکاری اداروں نے تسلیم کیا ہے کہ گندم خوراک کا ایک بنیادی جزو ہے۔
یاد رہے کہ یہ درخواست صدر کسان بورڈ کی جانب سے 8 اپریل 2025 کو دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی اور پنجاب حکومت سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا تھا۔