مغربی کنارے اور یروشلم میں 16 مختلف مقامات پر فائرنگ کے واقعات
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
مزاحمت کاروں اور قابض فوج کے درمیان جنین کے علاقے خلہ السوہ میں بھی مسلح جھڑپیں ہوئیں۔ یہ جھڑپیں ایک ایسے وقت میں ہوئی جب جنین شہر میں مسلسل پچاسویں روز اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین کے علاقوں مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران قابض فوجیوں اور آباد کاروں کے خلاف فلسطینیوں کی 20 مزاحمتی کارروائیوں کے وقعات ریکارڈ کیے گئے۔ فلسطین انفارمیشن مرکز ’معطی‘نے رپورٹ کیا کہ اس نے مغربی کنارے اور یروشلم میں 16 مختلف مقامات پر فائرنگ، مسلح جھڑپوں، آباد کاروں کے ساتھ تصادم، ان کی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے، جھڑپوں اور پتھراؤ کے ساتھ ساتھ ایک مظاہرے کو ریکارڈ کیا۔ رام اللہ کے قصبوں ابو شخیدم اور المزرعہ الغربیہ میں قابض فوج کے ساتھ جھڑپیں شروع ہوئیں۔
مزاحمت کاروں اور قابض فوج کے درمیان جنین کے علاقے خلہ السوہ میں بھی مسلح جھڑپیں ہوئیں۔ یہ جھڑپیں ایک ایسے وقت میں ہوئی جب جنین شہر میں مسلسل پچاسویں روز اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ دریں اثنا، مادامہ، قصراء، عدلہ اور بورین کے قصبوں کے ساتھ ساتھ سالم، بیتا اور نابلس کے قصبہ حوارہ میں جھڑپیں ہوئیں، جہاں آباد کاروں کے حملے پسپا کیے گئے۔ان میں سے ایک کی گاڑی کو نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں ایک آباد کار زخمی ہوا۔ مشتعل نوجوانوں اور قابض فوج کے درمیان جھڑپوں کا دائرہ بیت فجار اور حسان کے قصبوں، بیت لحم میں دہیشی پناہ گزین کیمپ، بیت امر اور دوارہ کے قصبوں اور الخلیل کے فوار اور عروب کیمپوں تک پھیل گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قابض فوج کے کے قصبوں کے ساتھ
پڑھیں:
صیہونی پارلیمنٹ میں مغربی کنارے کو ضم کرنے کیلئے ووٹنگ کا عمل باطل ہے، انقرہ
اپنے ایک جاری بیان میں ترکیہ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ تل ابیب کیجانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے بدھ کی شام صیہونی پارلیمنٹ (Knesset) میں مغربی کنارے پر قبضے کے منصوبے کی منظوری کو بین الاقوامی قانون کے مطابق ناکارہ اور باطل قرار دیا۔ اس حوالے سے ترکیہ کا موقف ہے کہ مغربی کنارہ، فلسطین کا حصہ ہے اور 1967ء سے صیہونی رژیم کے قبضے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کی جانب سے مغربی کنارے کو اپنے ساتھ ملحق کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قانونی اور اشتعال انگیز ہے۔ ایسا اقدام امن کی کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ تُرک وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ تشدد آمیز پالیسیوں اور غیرقانونی اقدامات کے ذریعے اقتدار میں رہنے کے لئے نتین یاہو کابینہ کی کوششیں ہر روز نئے بحرانوں کو جنم دے رہی ہیں، جو بین الاقوامی نظم اور علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ مذکورہ وزارت نے کہا کہ وقت ضائع کئے بغیر نسل کش اسرائیل کی جارحیت روکنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں۔ اس حوالے سے بین الاقوامی نظام کو اپنی اخلاقی و قانونی ذمے داریاں موثر طور پر انجام دینی چاہئیں۔