ویب ڈیسک: کوئٹہ میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد سکیورٹی فورسز کا آپریشن تاحال جاری ہے، کلیئرنس آپریشن میں 155 مسافروں کو بحفاظت بازیاب کرالیا گیا جبکہ 27 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا ہے۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں میں شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے، کلیئرنس آپریشن کے باعث دہشتگرد چھوٹی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ باقی مسافروں کی بحفاظت رہائی کیلئے سکیورٹی فورسز کوشاں ہیں، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔

جعفر ایکسپریس حملہ ؛ نہتے شہریوں اور مسافروں پر حملے غیر اِنسانی اور مذموم عمل ہے؛ صدر مملکت 

سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشتگرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں میں خود کش بمبار بھی موجود ہیں، دہشت گردوں نے خودکش بمبار دہشت گردوں کو کچھ معصوم یرغمالی مسافروں کے بالکل ساتھ بٹھایا ہوا ہے، خودکش بمبار دہشت گرد خود کش جیکٹس پہنے ہوئے ہیں۔

سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ شکست کے پیش نظر دہشت گرد خود کش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، سکیورٹی فورسز معصوم یرغمالیوں میں خود کش بمباروں کی موجودگی کے باعث انتہائی اختیاط سے کام لے رہی ہیں۔

جعفر ایکسپریس پر حملہ: ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس گمراہ کن، جھوٹے پروپیگنڈے میں مصروف

دوسری جانب امن و امان کے پیش نظر جعفر ایکسپریس کو 3 روز کیلئے معطل کر دیا گیا، کراچی جانیوالی بولان میل کی سروس بھی معطل ہے۔

علاوہ ازیں سکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں کے بزدلانہ حملہ پر بھارت اور ملک دشمن سوشل میڈیا غیر معمولی طور پر متحرک ہے، بزدلانہ حملہ ہونے کے وقت سے لے کر ہندوستانی میڈیا، سوشل میڈیا اور ملک دشمن سوشل میڈیا اکاؤنٹس ملکر مسلسل گمراہ کن، جھوٹا اور فیک پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہیں۔

ونی، خودکشی کیس؛ دو ملزموں کا ریمانڈ، چار ملزم محفوظ

سکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پروپیگنڈا اور فیک نیوز پھیلانے میں پرانی ویڈیوز، اے آئی سے تیار کردہ ویڈیوز، پرانی تصاویر، فیک وٹس ایپ پیغامات اور پوسٹرز کے ذریعے ہیجان پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، مذموم سوشل میڈیا مہم کے ذریعے لوگوں میں ہیجان پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ دہشت گردوں سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی پاکستان مخالف زہر اگلنے میں ہندوستانی میڈیا کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں، ہندوستانی میڈیا پاکستان سے باہر بیٹھے خود ساختہ بھگوڑے بلوچ رہنماؤں کے تجزیے دیکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔

 بزدلانہ حملہ کرنے والے حیوان صفت دہشتگرد کسی رعایت کے مستحق نہیں؛ وزیرِاعظم

عوام سوشل میڈیا پر پھیلائے جانے والے گمراہ کن اور من گھڑت پروپیگنڈا کی بجائے مستند ذرائع سے دی جانے والی معلومات پر اکتفا کریں۔

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز سکیورٹی ذرائع جعفر ایکسپریس سوشل میڈیا کر دیا

پڑھیں:

طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اور ضمانت مسلح افواج ہیں اور یہ ضمانت کسی بیرونی دارالحکومت یا کابل کو نہیں دی جا سکتی، دہشت گردی، منشیات کی کشتکاری اور غیر ریاستی عناصر کے ساتھ مل کر کام کرنے والے گروپس کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔

سینئر صحافیوں کو بریفنگ  دیتے ہوئے  جنرل احمد شریف نے  کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا  اور واضح کیا کہ ریاستی اداروں کا رویہ واضح ہے،  ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ملک کی سکیورٹی کا نظم و نسق فوج کے کنٹرول اور ذمہ داری میں ہے اور اس ضمانت کا تقاضا کابل سے نہیں کیا جا سکتا۔

ڈرونز کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے جس کے تحت ڈرونز پاکستان سے افغانستان جا رہے ہوں، اور وزارت اطلاعات نے بھی اس بارے میں وضاحتیں جاری کی ہیں،  طالبان رجیم کی جانب سے ڈرون آپریشن کے حوالے سے کوئی باقاعدہ شکایت موصول نہیں ہوئی۔

جنرل نے استنبول میں طالبان کو واضح ہدایات دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو قابو میں رکھنا اور ان کے خلاف کارروائی کرنا افغان فریق کی ذمہ داری ہے،جو عناصر ہمارے خلاف آپریشنوں کے دوران بھاگ کر افغانستان چلے گئے، انہیں واپس کر کے آئین و قانون کے مطابق نمٹایا جائے تو بہتر ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے علاقائی مسائل پر بھی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا مشترکہ گٹھ جوڑ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی جنگجوؤں، وار لارڈز اور بعض افغان گروہوں کو منتقل ہوتی ہے، جس نے خطے میں بدامنی کو تقویت دی ہے۔

سرحدی امور پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغانستان سرحد تقریباً 2,600 کلومیٹر طویل ہے اور ہر 25 تا 40 کلو میٹر پر چوکیوں کی موجودگی کے باوجود پہاڑی اور دریا ئی علاقوں کی وجہ سے ہر جگہ چوکی قائم کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان سرحدی گارڈز بعض اوقات دہشت گردوں کو سرحد پار کروانے کے لیے فائرنگ میں معاونت کرتے ہیں، جس کا پاکستان جواب دیتا ہے۔

فوجی عہدوں کے قیام یا دیگر انتظامی امور کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ اس نوعیت کے فیصلے حکومت کا اختیار ہیں، فوج نے وادی تیرہ میں براہِ راست آپریشن کا دعویٰ نہیں کیا اور اگر کوئی آپریشن ہوا تو اسے شفاف انداز میں بتایا جائے گا؛ تاہم انٹلی جنس بیسڈ کارروائیوں میں کافی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔

وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • صدرِ مملکت، وزیراعظم اور وزیرداخلہ کا خیبر پختونخوا میں کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراجِ تحسین
  • افغانستان سے دراندازی ناکام، سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 3 خوارج ہلاک، افغان بارڈر فورس کا اہلکار بھی شامل
  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • خیبر، دہشت گردوں نے مغوی پولیس اہلکار رہا کردیا
  • پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا
  • سی ٹی ڈی نے دو دہشتگرد گرفتار کرلیے
  • بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دینے میں مصروف
  • پنجاب کے مختلف شہروں سے 18 دہشت گرد گرفتار، بارودی مواد برآمد
  • دہشت گردوں کی سرپرستی کاخاتمہ ناگزیر