جرگے کو افغان فریق کے مثبت اشارے، پاک افغان طورخم سرحد جلد کھلنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)21 فروری سے بند طورخم بارڈر کراسنگ جلد ہی دوبارہ کھلنے کی توقع ہے، کیوں کہ پاکستانی سیکیورٹی حکام نے منگل کے روز قبائلی عمائدین کے ساتھ ایک ملاقات کی، اس دوران بتایا گیا کہ افغان فریق کی جانب سے کچھ ’مثبت اشارے‘ ملے ہیں۔نجی چینل کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ جرگے کا اجلاس رات گئے ہوا، جس میں پاک افغان طورخم بارڈر سے متعلق صورتحال کا جائزہ لیا گیا، یہ پیش رفت کابل اور جلال آباد میں حکام کے ساتھ افغان جرگے کی ملاقاتوں کے بعد سامنے آئی ہے۔
مذاکرات سے باخبر ذرائع نے نجی چینل کو بتایا کہ وہ افغان جرگے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، جس میں قبائلی عمائدین اور تاجر شامل ہیں۔واضح رہے کہ 21 فروری کو پاکستانی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان سرحد کے دونوں جانب تعمیراتی سرگرمیوں پر اختلافات پیدا ہونے کے بعد طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے لوگوں کی سرحد پار نقل و حرکت اچانک معطل کردی گئی تھی۔
رواں ماہ صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی تھی، جب پاکستان اور افغان طالبان کی افواج کے درمیان سرحد پر فائرنگ کے تبادلے میں 6 فوجیوں سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے تھے۔متعدد مکانات، ایک مسجد اور کلیئرنگ ایجنٹس کے کچھ دفاتر کو توپ خانے کی گولا باری سے نشانہ بنایا گیا تھا اور سرحد پار فائرنگ کا سلسلہ 3 روز تک جاری رہا تھا۔اس کے بعد سرحد کے دونوں جانب قبائلی عمائدین اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے بات چیت میں مصروف ہوئے۔ذرائع کے مطابق دونوں فریق اپنی اگلی ملاقات کی تاریخ اور وقت طے کرنے کے لیے رابطے میں ہیں جو ان کے خیال میں فیصلہ کن ہوگا، پاکستان اور افغانستان کے وفود نے 21 فروری کو سرحد بند ہونے کے بعد اتوار کو پہلی بار ملاقات کی تھی۔
پاکستانی جرگے کے ارکان نے اپنے افغان ہم منصبوں کو بتایا کہ سرحد صرف اسی صورت میں کھولی جائے گی جب وہ ’دونوں طرف سرحد کے موجودہ ڈھانچے میں کسی بھی تبدیلی کے بارے میں ایک دوسرے کو آگاہ کرنے کے لیے طے شدہ پروٹوکول اور معاہدوں کی مکمل پاسداری کریں گے‘۔
افغان فریق کو بتایا گیا کہ پاکستان سرحد پار کسی بھی تعمیراتی یا تزئین و آرائش کی سرگرمی کو برداشت نہیں کرے گا، کیوں کہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان یہ فیصلہ اور اتفاق کیا گیا تھا کہ سرحد کے زیرو پوائنٹ کے قریب کوئی اضافی ڈھانچہ نہیں بنایا جائے گا۔
ذرائع نےنجی چینل کو بتایا کہ ملاقات اور بعد ازاں ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران افغان فریق کا ردعمل اور رویہ ’مثبت‘ رہا۔اس کے بعد سے انہوں نے افغان سرحدی فورسز کو متنازع چیک پوسٹ کی تزئین و آرائش یا تعمیر نو سے گریز کیا تھا، جسے افغان فریق زنگالی پوسٹا کے نام سے پکارتا ہے۔طورخم میں کسٹم حکام نے کہا ہے کہ سرحد کی بندش سے روزانہ تقریباً 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، کیوں کہ افغانستان کو برآمدات رک گئی ہیں، مزید برآں افغانستان سے درآمدات کی معطلی کی وجہ سے 54 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔
دریں اثنا طورخم کے دوستی ہسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے روزانہ 70 سے 80 مریض آتے ہیں، جو طبی معائنے کے لیے درست ویزے پر پاکستان پہنچتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ دوطرفہ تجارت اور سرحد پار پیدل چلنے والوں کی آمدورفت جلد بحال ہونے کی توقع ہے۔
کیویز سے مقابلے کیلئے پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ روانہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: افغان فریق بتایا کہ کو بتایا سرحد پار سرحد کے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم کی سرگرمیوں کیلئے بند
پاک افغان طورخم بارڈر آج بیسویں روز بھی ہر قسم آمدورفت و تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند ہے، جس کے باعثقومی خزانے کو یومیہ 25 ملین سے زائد، جبکہ تاجر و ٹرانسپورٹرز کو کروڑوں روپے یومیہ نقصان ہورہا ہے۔بارڈر بند ہونے سے طورخم سے کراچی تک ہزاروں ٹرانزٹ ٹریڈ گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جبکہ بندش کے باعث افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی بھی بری طرح متاثر ہے. جمرود و پاک افغان شاہراہ پر سینکڑوں کڈوال پھنس چکے ہیں، جن میں خواتین بوڑھے بچے سمیت مرد شامل ہیں۔پاک افغان طورخم بارڈر کے بند ہونے پر تاجر کا کہنا ہے کہ تاجر و ٹرانسپورٹرز سب پریشان ہیں اور یومیہ کروڑوں روپے نقصان ہورہا ہے، لوڈ گاڑیوں کے ٹائر خراب ہونے لگے ہیں اور ڈرائیورز کے اخراجات ختم ہوگئے ہیں۔طورخم بارڈر بندش سے دو ہزار سے زائد مقامی مزدور و کسٹم کلئیرنگ ایجنٹس بے روزگار ہوگئے ہیں۔