بچوں کو بدسلوکی سے بچانے کیلئے نصاب میں آگاہی دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
محکمہ داخلہ کے حکام کے مطابق بچوں کو محفوظ بنانا اور استحصال کرنیوالوں کو قانون کے شکنجے میں لانا ریاست کی زمہ داری ہے، بچوں کو سکھایا جائے کہ جنسی استحصال کی کوشش کرنیوالوں سے ڈرنا نہیں بلکہ انہیں بے نقاب کرنا ہے۔ محکمہ داخلہ نے ہدایت کی ہے کہ بچوں کے نصاب میں گڈ ٹچ بیڈ ٹچ بارے ماڈیول شامل کرنے کیلئے ماہرین سے مدد لی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ داخلہ نے کمسن بچوں کیساتھ بدسلوکی کے واقعات کی روک تھام کیلئے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے گڈ ٹچ، بیڈ ٹچ" بارے آگاہی بچوں کے نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ داخلہ نے سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے نام مراسلہ جاری کر دیا ہے۔ جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ بچوں کو ذاتی حفاظت کے بارے میں تعلیم دینا وقت کی ضرورت ہے، بچوں کو احسن انداز میں مناسب اور نامناسب جسمانی رویہ بارے بتایا جائے، ابتدائی کلاسز کے سلیبس میں گڈ ٹچ بیڈ ٹچ بارے آگاہی کو شامل کیا جائے۔ محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ درست تعلیم اور آگاہی کے بعد بچے نامناسب رویے کو پہچان کر رپورٹ کر سکتے ہیں۔ والدین اور اساتذہ بچوں کو بتائیں کہ گھر اور باہر نامناسب رویے کو کیسے رپورٹ کیا جائے۔ جنسی استحصال کا شکار بچے زندگی بھر ٹراما میں رہ سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ کے حکام کے مطابق بچوں کو محفوظ بنانا اور استحصال کرنیوالوں کو قانون کے شکنجے میں لانا ریاست کی زمہ داری ہے، بچوں کو سکھایا جائے کہ جنسی استحصال کی کوشش کرنیوالوں سے ڈرنا نہیں بلکہ انہیں بے نقاب کرنا ہے۔ محکمہ داخلہ نے ہدایت کی ہے کہ بچوں کے نصاب میں گڈ ٹچ بیڈ ٹچ بارے ماڈیول شامل کرنے کیلئے ماہرین سے مدد لی جائے، آگاہی مہم بچوں کو بدسلوکی اور استحصال سے محفوظ رکھنے میں معاون ہوگی۔ محکمہ داخلہ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کے ذریعے بھی "گڈ ٹچ بیڈ ٹچ" بارے آگاہی مہم تیار کر رہا ہے۔ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر آنیوالی نسلوں کو محفوظ بنانے کیلئے فوری حکمت عملی مرتب کی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محکمہ داخلہ نے بچوں کو
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے جرگے میں قبائلی راہنماؤں نے شکوہ کیا کہ صوبائی حکومت کو خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال، صوبائی اور وفاقی حکومت کے الگ الگ جرگے، امن و امان کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات سے نالاں قبائلی عمائدین وزیر اعظم ہاؤس پہنچ گئے۔ جرگہ میں قبائلی اضلاع کے سابق اور موجودہ سینیٹرز، ایم این ایز ملکان اور دیگر نمائندوں نے شرکت کی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور گورنر خیبر پختونخوا بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
جرگے میں رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، اختیار ولی سمیت وفاقی وزراء نے شرکت کی، آئی جی خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری اور ایف بی آر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق قبائلی عمائدین نے شکوہ کیا کہ خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔
وزیراعظم شہباز شریف نے استفسار کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک کتنی رقم دی جاچکی ہے۔؟ جس پر حکام نے شرکا کو بریفنگ دی کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک 7 سو ارب روپے دیئے جاچکے ہیں۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اور قبائلی اضلاع کیلئے فوری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امیر مقام کی زیر صدارت کمیٹی میں قبائلیوں کو نمائندگی دی جائے، اس موقع پر شرکا نے دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم کیا۔