Islam Times:
2025-04-26@03:34:53 GMT

پولیس پر میرا کوئی کنٹرول نہیں ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

پولیس پر میرا کوئی کنٹرول نہیں ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف

ذرائع کے مطابق انہوں نے یہ بات گزشتہ روز سرینگر میں احتجاج کرنے والے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کارکنوں پر پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہی۔  اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں حال ہی میں ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنی بے بسی اور بے اختیاری کا کھلے عام اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے یہ بات گزشتہ روز سرینگر میں احتجاج کرنے والے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے کارکنوں پر پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہی۔ جیسے ہی مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اراکین نے یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کے احتجاج کو اجاگر کیا جو اجرتوں کے اجراء اور ملازمتوں کو باقاعدہ بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے اور پولیس نے ان کو منتشر کرنے کے لئے ان پر لاٹھی چارج کیا تھا۔ اس پر عمر عبداللہ نے کہا کہ لاٹھی چارج نہیں ہونا چاہیے تھا اور اعتراف کیا کہ وہ پولیس پر کنٹرول نہیں رکھتے۔ انہوں نے اسمبلی میں اس معاملے کو اٹھانے والے ایک رکن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک مظاہرین کے ساتھ پولیس کے سلوک کا تعلق ہے، میں یہ یاد دلانا چاہوں گا کہ بدقسمتی سے نہ آپ کا اور نہ ہی میرا پولیس پر کنٹرول ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کرنے والے پولیس پر

پڑھیں:

23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔

اسلام آباد:

کنٹرول لائن پر دراندازی کا ایک اور بھارتی جھوٹ بے نقاب ہوگیا، 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں دو مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔

ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ  بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے، وقت کے تسلسل، زمینی حقائق  اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے  ہیں جس واقعے میں دو افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔

ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی تھی، ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے، یہ لاش  دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے  کی ہرگز  نہیں ہو سکتی، مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔

اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں، اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا، ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔

مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے، ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر  کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا، بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی  کا سختی سے نوٹس لے۔

 

متعلقہ مضامین

  • کراچی: عبداللہ ہارون روڈ پر واقع شاپنگ سینٹر میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا
  • بنوں :تھانہ کینٹ کی حدود میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ ،2 پولیس اہلکار زخمی
  • بھارتی فوجی مودی کو سر عام کوسنے لگے، ویڈیو سامنے آگئی
  • راولپنڈی کی عدالت میں قتل کا ملزم اور پولیس کانسٹیبل فائرنگ سے زخمی
  • لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا
  • 23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
  • لائن آف کنٹرول پر ’دراندازی‘، بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب
  • اڈیالہ جیل پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں: ملک احمد خان
  • گوادر، متعدد لیویز اہلکاروں کا پولیس میں شمولیت سے انکار، ڈی سی نے وارننگ دیدی
  • اکلوتا بیٹا ایک کروڑ روپے لیکر رفوچکر یا اغوا؛ سعودیہ سے آئے والد نے مقدمہ درج کرادیا