اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس میں جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ اگر نیکسز نہیں بھی بنتا تب بھی سیکشن ٹوون ڈی ٹو کالعدم قرار کیسے دیا جا سکتا ہے۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق  سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینزکے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث جواب الجواب دیتے ہوئے کہاکہ آئین پاکستان میں درج ہے آرمی ایکٹ آرمڈ فورسز کے ڈسپلن اور فرائض کی انجام دہی کیلئے ہے،میں آپ کے سامنے بتا دوں 9مئی واقعات میں انسداد دہشتگردی کا کوئی جرم نہیں تھا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کسی فوجی اہلکار کے کام میں رخنہ ڈالنے کا جرم انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت آتا ہے،9مئی واقعات میں دوسراجرم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت آتا ہے،خواجہ حارث نے کہاکہ آرٹیکل 8تھری یقینی بناتا ہے کہ افواج اپنے فرائض کو درست طریقے سے ادا کر سکیں۔

پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے بڑی تعداد میں ڈالرز کی بیرون ملک منتقلی کا انکشاف

جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ایف بی علی کیس میں بنیادی حقوق کا سوال تو آیا ہے،خواجہ حارث نے کہاکہ ایف بی علی کیس چیلنج اس بنیاد پر ہوا تھا کہ ہمارے بنیادی حقوق سلب ہو رہے ہیں،جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ اگر نیکسز نہیں بھی بنتا تب بھی سیکشن ٹوون ڈی ٹو کالعدم قرار کیسے دیا جا سکتا ہے،جسٹس مسرت ہلالی نے وزارت دفاع کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کب تک دلائل مکمل کر لیں گے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ آئندہ دو ہفتے میں دستیاب نہیں ہوں،فوجی عدالتوں سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی ، خواجہ حارث جواب الجواب جاری رکھیں گے۔

انٹرا پارٹی الیکشن کا عمل کب مکمل ہوگا؟ پی پی نے کمیشن کو آگاہ کر دیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان خواجہ حارث نے کہاکہ ا

پڑھیں:

نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • ایکسکلیوسیو سٹوریز اکتوبر 2025
  • اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور
  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب
  • توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
  • معاملات بہتر کیسے ہونگے؟
  • افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں، وزیرِ دفاع