واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سرخ ٹیسلا ماڈل ایکس خرید کر ایلون مسک کی گرتی ہوئی کمپنی کو سہارا دینے کی کوشش کی۔ 

یہ خریداری وائٹ ہاؤس کے ساوتھ لان میں ایک شاندار تقریب کے دوران کی گئی، جس میں ٹیسلا کے دیگر ماڈلز، بشمول سائبر ٹرک، بھی نمائش کے لیے موجود تھے۔

ٹرمپ نے ایلون مسک کو "محب وطن" قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی حمایت میں یہ گاڑی خرید رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ گاڑی کسی رعایت کے بغیر خرید رہے ہیں تاکہ کسی قسم کی جانبداری کا تاثر نہ جائے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹیسلا کے شیئرز میں 15 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس گراوٹ کی وجوہات میں کمزور ترسیلی اہداف، امریکی اقتصادی پالیسیوں، اور تجارتی محصولات شامل ہیں۔ 

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ کمی "ریڈیکل لیفٹ لبرلز" کے بائیکاٹ کی وجہ سے ہوئی، تاہم ماہرین کے مطابق ٹیسلا کی پیداوار اور فروخت کے مسائل اصل وجہ ہیں۔

ٹرمپ کی اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد کردہ نئے ٹیرف نے بھی مارکیٹ میں بے یقینی پیدا کر دی ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف ٹیسلا بلکہ ایمازون، میٹا، اور الفابیٹ کے شیئرز میں بھی کمی دیکھنے میں آئی۔

ٹرمپ نے ٹیسلا گاڑیوں اور شورومز پر ہونے والے حملوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر ٹیسلا پر مزید حملے ہوئے تو انہیں "داخلی دہشت گردی" قرار دیا جائے گا۔

امریکی صدر کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیم پر 25 فیصد نیا ٹیرف عائد کرنے کے بعد عالمی سطح پر مارکیٹ میں بحران پیدا ہو گیا ہے۔ ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں 2.

7 فیصد کمی واقع ہوئی، جبکہ یورپی مارکیٹس، بشمول ایف ٹی ایس ای 100، سی اے سی 40، اور ڈی اے ایکس میں بھی شدید مندی دیکھی گئی۔

کینیڈا، یورپی یونین، اور آسٹریلیا نے جوابی اقدامات کی دھمکی دی ہے، جبکہ کینیڈا پر بھی 25 فیصد ٹیرف کا نفاذ ہو چکا ہے۔ ٹرمپ نے اگرچہ کینیڈا پر مزید محصولات عائد کرنے کے منصوبے کو وقتی طور پر روک دیا، لیکن تجارتی کشیدگی بدستور برقرار ہے۔

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت، امریکی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں

نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت نے عالمی پابندیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے خفیہ طور پر روس کو ہتھیاروں میں استعمال ہونے والا خطرناک دھماکہ خیز کیمیکل ”ایچ ایم ایکس“ فروخت کیا ہے، جو یوکرینی شہریوں پر برسنے والے میزائلوں اور راکٹوں میں استعمال ہو رہا ہے۔ یہ انکشاف بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بھارتی کسٹمز ڈیٹا کے ذریعے کیا ہے۔

دسمبر میں بھارتی کمپنی ”آئیڈیل ڈیٹونیٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ“ (Ideal Detonators Pvt Ltd) نے تقریباً 14 لاکھ ڈالر مالیت کا ایچ ایم ایکس روس بھیجا۔ حیرت انگیز طور پر یہ مواد دو ایسی روسی کمپنیوں کو فراہم کیا گیا، جن کے براہِ راست تعلقات روسی دفاعی صنعت سے ہیں۔ ان میں سے ایک کمپنی ”Promsintez“ وہی ادارہ ہے جس پر حال ہی میں یوکرین نے ڈرون حملہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ ایچ ایم ایکس ایک ایسا دھماکہ خیز مواد ہے جو میزائلوں، ٹارپیڈوز، راکٹ موٹروں اور جدید فوجی ہتھیاروں میں استعمال ہوتا ہے۔ امریکی وزارتِ دفاع اسے روسی جنگی مشین کے لیے ”انتہائی اہم“ قرار دے چکی ہے، اور کسی بھی ملک کو اس کے لین دین سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔

بھارتی کسٹمز کے ریکارڈ اور ایک سرکاری اہلکار کی تصدیق کے مطابق، دونوں کھیپیں روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں اتاری گئیں۔

رپورٹ کے مطابق، پہلی کھیپ، جس کی مالیت 4 لاکھ 5 ہزار ڈالر تھی، روسی کمپنی ”High Technology Initiation Systems“ (HTIS) نے خریدی، جبکہ دوسری کھیپ، جو 10 لاکھ ڈالر سے زائد کی تھی، ”Promsintez“ نامی کمپنی نے وصول کی۔ دونوں کمپنیاں روس کے جنوبی علاقے سمارا اوبلاست میں واقع ہیں، جو قازقستان کی سرحد کے قریب ہے۔

ایچ ٹی آئی ایس نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا ہے کہ وہ دھماکہ خیز مواد کی تیاری کرتی ہے جو زمین دوز اور زمینی تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ اسپین کی کمپنی ”Maxam“ کی ذیلی کمپنی ہے، جس پر امریکی سرمایہ دار ادارہ ”Rhone Capital“ کا کنٹرول ہے۔

بھارت کی جانب سے بھیجی گئی یہ خطرناک دھماکہ خیز اشیاء صرف فیکٹریوں میں نہیں، بلکہ عام شہریوں کی جانیں لینے والے ہتھیاروں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق Promsintez جیسی کمپنیاں بھارت کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں روس کی دفاعی پیداوار مسلسل جاری ہے۔

حالانکہ امریکہ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ جو بھی ملک یا کمپنی روسی فوجی صنعت سے وابستہ ہو گا، اس پر پابندیاں لگ سکتی ہیں، لیکن بھارت کے خلاف کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ماہرین کے مطابق امریکہ بھارت سے نجی سطح پر بات چیت تو کرتا ہے، مگر پابندیوں سے گریز کرتا ہے تاکہ چین کے خلاف بھارت کو ساتھ رکھا جا سکے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ نے اس حوالے سے روایتی بیان جاری کیا کہ ’ہم دوہری نوعیت کی اشیاء کا برآمدی نظام عالمی قوانین کے تحت چلاتے ہیں‘۔ مگر یہ وضاحت ایسے وقت میں دی گئی جب عالمی برادری کی آنکھوں کے سامنے بھارت روسی فوج کو مہلک مواد فراہم کر رہا ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت نے قومی بچت سکیموں پر منافع کی شرح میں تبدیلی کر دی
  • وفاقی حکومت نے بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں ردوبدل کردی
  • بھارت کی روس کو مہلک دھماکہ خیز مواد کی خفیہ فروخت، امریکی پابندیوں کی دھجیاں اُڑا دیں
  • ہالی وڈ میں ٹیسلا ڈائنر کا افتتاح، گاڑی چارجنگ اور چھت پر فلم بینی کی سہولت
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے
  • امریکی ٹیرف میں اضافے کے باعث برآمدات میں کمی کا امکان ہے.ایشیائی ترقیاتی بینک
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے کی معاشی ترقی کی شرح بارے پیش گوئی میں کمی کردی ،رپورٹ
  • ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں اس سال مہنگائی میں کمی کی پیشگوئی کردی