وزیراعلیٰ بلوچستان کی عسکریت پسندوں کو جرگے کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہم ارباب اختیار کو ’ان کیمرا‘ اجلاس میں بتا چکے ہیں کہ عسکریت پسند مذاکرات چاہتے ہی نہیں ہیں لیکن ہم صوبے میں امن کا سورج طلوع کرکے رہیں گے اور اگر جرگے کے ذریعے مسئلہ حل ہوسکتا ہے تو وہ بھی کرلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز نے آپریشن مکمل کرلیا، تمام مسافر بازیاب، 33 دہشتگرد ہلاک
بلوچستان اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ میں اراکین کو یاد دلاتا ہوں کہ ہم کسی بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں
انہوں نے کہا کہ اس لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور وہ کون سا حق ہے جو آئین نے ہمیں نہیں دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کی جانب سے بار بار موقع دیے جانے کے باوجود دوبارہ اس طرح کی کاروائیاں کی جاتی ہیں۔
مزید پڑھیے: جعفر ایکسپریس حملہ: دہشتگردی کیخلاف ایران کی پاکستان کو تعاون کی پیشکش
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کالعدم تنظیمیں بندوق کے زور پر اپنی بات کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مخبری کے نام پر بلوچوں کو مارا جا رہا ہے اور نہتے مزدور و مسافر بھی مارے جا رہے ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچ تاریخ دلیری اور مہمان نوازی سے بھری پڑی ہے لیکن جو ریاست توڑنے کی بات کرے گا اس کا قلع قمع کریں گے اور ایک انچ بھی کسی کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کے لیے تعلیم کے دروازے کھولے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ معصوم اور نہتے عوام پر حملہ کر کے کیا وہ لوگ آخر ثابت کیا کرنا چاہتے ہیں۔
’حکومت جرگے کے لیے بھی تیار ہے‘وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ریاست مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن یہ لوگ مذاکرات کرنا نہیں چاہتے لیکن کوئی بھی ملک توڑنے کی بات برداشت نہیں کرتا اور حکومت بس صبر سے کام لے رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ہمارا آئین معصوم عوام کے ساتھ کھڑا رہنے کا کہتا ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ اگر جرگے کے ذریعے مسئلہ ہو سکتا ہے تو حکومت تیار ہے لیکن بندوق اٹھانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
مزید پڑھیں: جعفر ایکسپریس حملہ : اقوام متحدہ، چین اور امریکا کی مذمت
وزیر اعلٰی بلوچستان نے کہا کہ بلوچ عوام کو ورغلایا جا رہا ہے لہٰذا ہمیں نوجوانوں کے پاس جانا چاہیے اور انہیں روزگار فراہم کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی ریاست کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی پھیلانے کا مسئلہ سیاسی نہیں ہے یہ جنگ گھر گھر تک پہنچ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کو اب سوچنا ہوگا اور حکومت کی رٹ قائم کرنی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان میں دہشتگردی جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ صوبہ بلوچستان عسکریت پسندوں کو جرگے کی پیشکش وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان میں دہشتگردی جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ صوبہ بلوچستان وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی انہوں نے مزید کہا کہ سرفراز بگٹی نے کہا جعفر ایکسپریس وزیر اعلی نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔
رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔
یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔
انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔
اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔
آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025
مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔
وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔
علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔