صوبے کی آمدن میں 50 فیصد سے زائد کا اضافہ کیا، خزانے میں 150 ارب سے زائد کا سرپلس موجود ہے،علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
پشاور(آئی این پی ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے کی آمدن میں 50 فیصد سے زائد کا اضافہ کیا۔ اور اس وقت خزانے میں 150 ارب روپے سے زائد کا سرپلس موجود ہے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 27 واں اجلاس ہوا۔ جس میں خیبر پختونخوا جوڈیشل افسران ویلفیئر فنڈ کے قیام کے لیے ڈرافٹ بل کی منظوری دی گئی۔اجلاس میں ریگی ماڈل ٹائون میں جوڈیشل اکیڈمی کے قیام کے لیے فنڈز کی منظوری اور صوبائی محتسب سیکرٹریٹ میں پوسٹوں کی تخلیق کے لیے پابندی میں نرمی کا فیصلہ کیا گیا۔خیبر پختونخوا ٹریڈ ٹیسٹنگ بورڈ ڈرافٹ بل 2025 اور نیشنل گیمز میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے فنڈز کی منظوری دی گئی۔
شراب اور اسلحہ برآمدگی کیس: علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اقتدار سنبھالا تو خزانے میں صرف 15 دن کی تنخواہ کے پیسے تھے۔ لیکن اب خزانے میں 150 ارب روپے سے زائد کا سرپلس پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عوامی فلاح و بہبود کی مختلف اسکیمیں شروع کی ہیں۔ اور پچھلے ایک سال کے دوران ہم نے کوئی قرضہ نہیں لیا۔ اور نہ ہی کوئی نیا ٹیکس لگایا ہے۔ جبکہ موجودہ ٹیکس کی شرح میں اضافہ بھی نہیں کیا گیا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم نے صوبے کی آمدن میں 50 فیصد سے زائد کا اضافہ کیا۔ جبکہ تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوئی۔ صوبے میں پوسٹنگ ٹرانسفرز میں کوئی سیاسی دبا ئوقبول نہیں کیا جائے گا۔
جعفر ایکسپریس حملہ؛ وزیراعظم، آرمی چیف آج کوئٹہ کا دورہ کریں گے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا سے زائد کا نے کہا کے لیے
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔