2002 میں وکرم بھٹ کی فلم ’راز‘ اور سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’دیوداس‘ ریلیز ہوئی تھیں۔ شاہ رخ خان کے مرکزی کردار کے ساتھ اگرچہ ’دیوداس‘ نے زیادہ شہرت حاصل کی اور تمام بڑے ایوارڈز اپنے نام کیے، لیکن ڈینو موریا کا کہنا ہے کہ ’راز‘ باکس آفس پر ’دیوداس‘ سے زیادہ کامیاب رہی۔

’راز‘ میں ڈینو موریا نے بپاشا باسو کے ساتھ مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ پنک ولا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈینو نے کہا، ’’یہ فلم ایک بہت بڑی ہٹ تھی۔ ’دیوداس‘ بھی اسی سال ریلیز ہوئی تھی، لیکن اگر آپ اعداد و شمار دیکھیں تو ہماری فلم نے کم بجٹ پر زیادہ کمائی کی۔ اس لحاظ سے، ’راز‘ اس سال کی سب سے بڑی ہٹ تھی۔‘‘

تاہم، تمام کامیابیوں کے باوجود، ’راز‘ نے صرف دو ایوارڈز جیتے، جب کہ ’دیوداس‘ نے تمام بڑے ایوارڈز اپنے نام کیے۔

ڈینو نے کہا، ’’ہم نے صرف دو ایوارڈز جیتے، لیکن موسیقی کے لیے کچھ نہیں ملا۔ فلم کی موسیقی اتنی مقبول تھی کہ لوگ آج بھی اسے سنتے ہیں۔ لیکن اس موسیقی کےلیے ایک بھی ایوارڈ نہیں ملا۔ ہمیں بہترین جوڑی کا ایوارڈ ملا، لیکن موسیقی کے لیے کچھ نہیں۔ ’دیوداس‘ نے اس سال سب کچھ جیت لیا، انہوں نے تمام ایوارڈز اپنے نام کر لیے۔‘‘

’راز‘ میں ’جو بھی قسمیں‘، ’میں اگر سامنے‘، اور ’یہ شہر ہے‘ جیسے گانے شامل تھے۔ فلم کی موسیقی ندیم شروان نے ترتیب دی تھی، جب کہ بول سمیر نے لکھے تھے۔

ڈینو نے کہا کہ ’دیوداس‘ کو ایک بڑی فلم کے طور پر مارکیٹ کیا گیا تھا، اور یہ تاثر دیا گیا تھا کہ یہ فلم زیادہ شاندار ہے۔ لیکن انہوں نے کہا، ’’اگر آپ اخراجات اور آمدنی کو دیکھیں تو ’راز‘ ایک زیادہ منافع بخش فلم تھی۔‘‘

بولی ووڈ ہنگامہ کے مطابق، ’دیوداس‘ 40 کروڑ روپے کے بجٹ پر بنائی گئی تھی اور اس نے دنیا بھر میں 90 کروڑ روپے کمائے۔ جب کہ ’راز‘ صرف 5 کروڑ روپے کے بجٹ پر بنائی گئی تھی اور اس نے 31 کروڑ روپے کمائے۔

اسی انٹرویو میں، ڈینو موریا نے ’راز‘ کی شوٹنگ کے دوران بپاشا باسو کے ساتھ اپنے بریک اپ کے بارے میں بھی بات کی۔ وکرم بھٹ نے پہلے کہا تھا کہ ان کے تعلقات نے فلم کو متاثر کیا تھا۔

ڈینو نے کہا، ’’ہاں، یہ سچ ہے کہ ہمارے درمیان تعلقات خراب ہو گئے تھے، لیکن ہم نے پیشہ ورانہ طور پر کام جاری رکھا۔ ہم دونوں نے فلم کے لیے اپنی پوری کوشش کی۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈینو نے کہا ڈینو موریا کروڑ روپے

پڑھیں:

حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا

میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا

حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی

متعلقہ مضامین

  • امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • سی ٹی ڈی کا مختلف شہروں سے 18 دہشتگرد گرفتار کرنے کا دعویٰ
  • ایران امریکا ڈیل بہت مشکل ہے لیکن برابری کی بنیاد پر ہوسکتی ہے
  • ایف بی آئی کا ریاست مشی گن میں دہشت گرد حملہ ناکام بنانےکا دعویٰ