جعفر ایکسپریس حملہ: دہشت گرد کب آئے،حملہ کیسے کیا؟بچ جانے والے مسافروں کی کہانی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز

کوئٹہ(سب نیوز )بولان میں ٹرین پر ہونے والے کالعدم بی ایل اے کے دہشت گرد حملے سے بچ کر زندہ واپس آنے والے مسافروں نے آنکھوں دیکھا حال سنایا ہے۔ایک مسافر کا کہنا تھا دھماکا ہوا تو اچانک کچھ لوگ آگئے اور مسافروں پر براہ راست فائرنگ شروع کر دی اور کہا کہ ٹرین سے باہر آجا، ان کا جس پر دل کرتا اس پر فائرنگ شروع کر دیتے۔ٹرین حملے میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ایک مسافر کا کہنا تھا ہم تقریبا 30 سے 35 گھنٹے ادھر رہے اور صرف پانی پر گزار کرتے رہے، ٹرین کے واش روم کا پانی پی کر گزارا کرتے رہے۔

ایک اور مسافر کا کہنا تھا پاک فوج کی مہربانی سے نکلے ورنہ ہم کہاں سے نکل سکتے تھے جبکہ ایک مسافر کا کہنا تھا اللہ کا شکر ہے ہم خیریت سے گھر پہنچ گئے ہیں، آرمی اور ایف سی والوں نے بہت مدد کی، مشکل وقت تھا لیکن اللہ پاک نے مدد کی، ہم بہت زیادہ پریشان تھے۔

ایک مسافر نے بتایا کہ منگل کی دوپہر 12 بج کر 50 منٹ پر سانحہ پیش آیا، جب ہم مچھ میں سبی سے تھوڑا پیچھے تھے، ایک گھنٹے بعد ہمیں سبی پہنچ جانا تھا۔بازیاب ہونے والے ایک مسافر نے روداد سناتے ہوئے بتایا کہ حملے کے وقت ہر طرف چیخ و پکار تھی، ہم سب جان بچانے کیلئے ٹرین کے فرش پر لیٹ گئے تھے اور پھر اسی دوران فائرنگ کے ساتھ دھماکے ہوئے۔

مسافر نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں نے کہا کہ سب لوگ نیچے اتر جائیں، لوگ نہیں اتر رہے تھے لیکن میں اپنے بچوں کو لیکر اتر گیا، میں نے کہا جب وہ کہہ رہے ہیں کہ نیچے اترو تو پھر اتر جانا چاہیے ورنہ اندر آ کر بھی مارنا شروع کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نیچے اتر گئے جس کے بعد انہوں نے مجھ سمیت میرے بچوں اور میری اہلیہ کو چھوڑ دیا، ساتھ یہ بھی کہا کہ پیچھے مڑ کر نہیں دیکھنا، ہم سب لوگ چلتے چلتے قریب نہر میں گر گئے اور 4 گھنٹے مسلسل چلنے کے بعد محفوظ مقام پر پہنچے۔

دہشت گردوں کے حملے میں محفوظ رہنے والے جعفر ایسپریس کے ڈرائیور امجد یاسین کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ بم دھماکا ہوا اس کے بعد ٹرین پٹری سے اتر گئی، حملہ آور آئے اور انجن پر فائرنگ شروع کر دی، ہم جان بچانے کیلئے نیچے بیٹھ گئے تھے، 27 یا 28 گھنٹے تک انجن میں ہی بیٹھے رہے، پاک فوج نے بروقت آپریشن کرکے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹلائیزیشن کے فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے محنت کشوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ صرف یہ کہ ان کی کھپت کم ہوجائے گی بلکہ اس ٹینکالوجی سے ان کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت انسانوں کی طرح  فریب دے سکتی ہے؟

آئی ایل او کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔

ادارے نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

رپورٹ کا کہنا ہے کہ خودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔ اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز  میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔

تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے مؤثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔

جدید ٹیکنالوجی کے خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔

مزید پڑھیے: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟

رپورٹ میں کہا گیا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔

سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کی نظر سے چوک جانے والے فریکچرز اب مصنوعی ذہانت پکڑے گی

رپورٹ کے مطابق اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔

ذہنی صحت

آئی ایل او کا کہنا ہے کہ متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

ادارے نے مزید کہا کہ خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔

ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطرات

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایل او اقوام متحدہ اے آئی مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت مزدوروں کے لیے خطرہ

متعلقہ مضامین

  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس 5 سال بعد بحال، بھکر سٹیشن پر شاندار استقبال
  • پشاور تا کراچی چلنے والی معروف مسافر ٹرین خوشحال خان خٹک ایکسپریس بحال
  • خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین پانچ سال بعد بحال، بھکر اسٹیشن پر شاندار استقبال
  • مصنوعی ذہانت محنت کشوں کی جان کے لیے بھی خطرہ، مگر کیسے؟
  • فضائی کمپنی نے مسافر کو جہاز سے اترجانے کے لیے 3 ہزار ڈالر کی پیشکش کیوں کی؟
  • وفاقی حکومت کا پانچ سال بعد خوشحال خان خٹک ایکسپریس ٹرین سروس کو بحال کرنے کا فیصلہ
  • جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودی عرب جانے والے 2 مسافر گرفتار
  • کراچی ایئر پورٹ سے جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودیہ جانے والے دو مسافر گرفتار
  • نہروں کا معاملہ، نوابشاہ میں قوم پرست جماعت نے ریلوے ٹریک بند کر دیا
  • دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور