کل ملک بھر کی مساجد و امام بارگاہوں میں بلوچستان دہشتگردی کی مذمت کی جائے گی، طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
فائل فوٹو۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ کل ملک بھر کی مساجد، امام بارگاہوں میں بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کی جائے گی۔
ایک بیان میں طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں وطن دشمنوں اور دین دشمنوں کو قانونی طور پر جواب دیا جائے گا۔ جو مذاکرات کرنا چاہے اس کےلیے دروازے کھلے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے تو کبھی بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، یہ سب وہ قوتیں ہیں جو پاکستان میں انتشار چاہتی ہیں۔ ان عناصر سے نمٹنے کے لیے ہم سب کو ایک ہونا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس کے معاملے پر بھارت نے جشن منایا، جو قوتیں پاکستان دشمنی میں ملوث ہیں انہوں نے جعفر ایکسپریس کا سانحہ کروایا۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ جس نے ایک انسان کا قتل کیا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا، دارالعلوم حقانیہ پر تو سویت یونین نے حملہ نہیں کیا تھا، ہمیں باہمی اتحاد سے اس کا مقابلہ کرنا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دشمن داخلی سطح پر انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے۔ دشمن پہلے بھی ناکام ہوا تھا اب بھی ناکام ہوگا، یہ لڑائی خارجیوں اور مسلمانوں کی ہے یہ بلوچستان کی لڑائی نہیں ہے۔
حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا پاکستان علما و مشائخ فوج اور اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طاہر محمود اشرفی نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-8
لاہور(صباح نیوز)مرکزی رہنما جماعت اسلامی اور سابق صدر پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین حافظ محمد ادریس نے پولیس کی طرف سے جامعہ پنچاب کے طلبہ پر ظلم و تشدد کی شدید مذمتکرتے ہوئے گرفتار طلبہ کو فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات پر گفتگو شنید کرنے کے بجائے پکڑ دھکڑ اور مار پٹائی کے واقعات پر سخت افسوس ہوا۔ طلبہ کی یونیورسٹی اور ہاسٹل فیسوں میں بے تحاشا اضافہ معاشی ظلم اور تعلیم کا قتل ہے۔ کئی اضافے پہلی فیسوں کے مقابلے میں سو فیصد بڑھا دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ طالبہ کے ہاسٹلوں میں صفائی اور دیگر شعبوں میں مردوں کا تقرر طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔ طلبہ و طالبات کا یہ مطالبہ کہ ہاسٹلز میں خواتین عملہ مقرر کیا جائے ہر لحاظ سے جائز ہے، اسے تسلیم کرنے کے بجائے ہلاکو خان والا رویہ اختیار کرنا ارباب حل و عقد کے لیے شرم بلکہ مر مٹنے کا مقام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے، ان پر بنائے گئے ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں، فیسوں میں اندھا دھند اضافوں کی بجائے قابل برداشت اور مناسب اضافہ کیا جائے اور طالبات کے تمام ہوسٹلز میں خواتین عملے کا تقرر کیا جائے۔ طلبہ اور ان کے والدین کو عوامی احتجاج کے جمہوری حق سے کسی صورت میں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پرامن مظاہروں کو پرتشدد بنانے کا جرم حکومت کے کھاتے میں جاتا ہے۔