قومی اسمبلی کے اراکین کو سو فیصد اضافے کے ساتھ تنخواہیں ملنا شروع ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
قومی اسمبلی کے اراکین کو سو فیصد اضافے کے ساتھ تنخواہیں ملنا شروع ہو گئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)قومی اسمبلی کے اراکین کوسو فیصد اضافے کے ساتھ تنخواہیں ملنا شروع، رکن اسمبلی کو 2لاکھ 18 ہزارکے بجائے اب ٹیکس کٹوتی کے بعد 5لاکھ 19 ہزارروپے مل رہے ہیں ، مراعات اورالاونسز الگ ہیں، سینیٹ اراکین تاحال اضافی تنخواہوں پر عملدرآمد کے منتظر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں کے اضافے کی منظوری پر عملدرآمد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے شروع کردیا گیا ہے ، اراکین کو عیدی کی مد میں 2 لاکھ 18 ہزار کے بجائے 5 لاکھ 19 ہزار ماہانہ تنخواہ ملنا شروع ہوگئی ہے۔رپورٹ کے مطابق رکن اسمبلی کو مراعات کی مد میں ڈیلی الاونس ، کنونینس الاونس اورہاوسنگ الاونس کی مد میں یومیہ 6ہزار8سو ملتا ہے ، ٹریول الاونس کی مد میں سالانہ 30 بزنس کلاس ائیرٹکٹ کے ساتھ ساتھ 3لاکھ کے ٹریول واچر بھی فراہم کیے جائے ہیں۔
اراکین پارلیمنٹ تنخواہ میں اضافے پرمطمئن توہیں لیکن کہتے ہیں ہم بھی مہنگائی کے ستائے ہوئے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی، سینیٹ کے اراکین تنخواہ میں اضافہ نہ ہونے پر شکوہ کررہے ہیں ۔ اراکین اسمبلی حالیہ تنخواہ کے اضافہ کو ناکافی بھی قراردے رہے کہتے ہیں تنخواہ 1974 کے ایکٹ اور اعلی عدلیہ کے ججزاوربیوروکریسی کی سیلری اورمراعات کے برابرہونی چا ہئے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کے اراکین اراکین کو کے ساتھ
پڑھیں:
اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع
اسلام ٹائمز: 10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔ تحریر: حامد حاجی حیدری
نیتن یاہو نے اسرائیلیوں پر زور دیا کہ وہ "معاشی تنہائی کے لیے تیار رہیں۔" قابض وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے قطر میں اسرائیلی آپریشن کی ناکامی کے بعد 15 ستمبر کو وزارت خزانہ کے جنرل اکاؤنٹنگ آفس میں ایک کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل خود کو الگ تھلگ اور بند معیشت کے مطابق ڈھالنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔ "اسرائیل ایک طرح کی تنہائی میں داخل ہو رہا ہے۔۔۔ ان کا کہنا تھا۔ سب سے پہلے، ہمیں اپنے طور پر مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینا چاہیئے، اسرائیل کے سرکاری ٹی وی کان کے مطابق نیتن یاہو نے اس گفتگو میں کئی اعترافات کئے ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق، ایسی صورت حال جس میں ملک خود کو پیداواری ناکہ بندی میں پاتا ہے، ایک حقیقت بن سکتی ہے۔ اس لیے اسرائیل معیشت پر بعض پابندیوں کو اپنانے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی تنہائی کی ایک وجہ یورپی پابندیاں بھی ہوسکتی ہیں۔
صیہونی وزیراعظم کے مطابق قطر سمیت اسرائیل کے دشمن ممالک نے سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی گفتگو کو متاثر کرنے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کے جواب میں نیتن یاہو کا خیال ہے کہ اسرائیل کو اپنے گھریلو وسائل اور سائنسی صلاحیت کو فروغ دینا چاہیئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا بلاکس میں بٹی ہوئی ہے اور ہم کسی بلاک کے رکن نہیں ہیں۔ "اس طرح ایک فائدہ پیدا ہوتا ہے، جب وہ ہمیں الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس ایک تکنیکی اور سائنسی فائدہ بھی ہے، جو دوسروں کی ہم میں دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔" تاہم کان ٹی وی کے مطابق اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے وزیراعظم کے ریمارکس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس موقف کو پاگل پن قرار دیا۔ لایپڈ کے مطابق اسرائیل کی تنہائی ناگزیر نہیں ہے، بلکہ یہ سب کچھ نیتن یاہو اور ان کی حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل اپنی خارجہ پالیسی کا رخ بدلتا ہے تو وہ پھلتی پھولتی معیشت کی طرف لوٹ سکتا ہے۔
10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔