چترال کے ریاستی دور کی شاہی مسجد جس کے 100 سال مکمل ہوگئے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
چترال میں واقع شاہی مسجد کی بنیاد 1919 میں ریاستی دور میں رکھی گئی تھی، یہ مسجد چترال کی سابق ریاست کے حکمران مہتر شجاع الملک نے اپنی والدہ کی خواہش پر تعمیر کروائی تھی۔
مسجد کی عمارت اس خطے میں مغل طرز تعمیر کا اولین نمونہ ہے۔ اس کی تعمیر میں سیمنٹ اور سریے کے بجائے مقامی میٹیریل سے کام لیا گیا ہے۔ اس کی تعمیر کو 100 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
چترال شہر کے وسط میں دریا کنارے واقع اس تاریخی شاہی مسجد کو اپنی منفرد طرز تعمیر کی وجہ سے چترال کا لینڈ مارک تصور کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان تاریخی مسجد چترال شاہی مسجد مغل فن تعمیر مہتر شجاع الملک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تاریخی مسجد چترال شاہی مسجد مہتر شجاع الملک شاہی مسجد
پڑھیں:
ملک میں ڈیمز کی تعمیر کیلئے اجلاس، منصوبہ بندی کیلئے سفارشات پیش
اسلام آباد:ملک میں آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وسائل کے مؤثر استعمال اور طویل مدتی انفرا اسٹرکچر کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کی گئیں۔
نائب وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ملک میں آبی ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں ملک بھر میں بڑے آبی ذخائر، ڈیمز کی تعمیر کے عمل کو تیز کرنے پر تفصیلی غور کیا گیا۔
شرکا نے وسائل کے مؤثر استعمال اور طویل مدتی انفرا اسٹرکچر منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک کو درپیش اور بڑھتے ہوئے آبی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے فعال منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔
اسحاق ڈار نے اس سلسلے میں قومی سطح پر مربوط اور مشترکہ اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم، وفاقی وزرا آبی وسائل، منصوبہ بندی، خزانہ، قانون و انصاف، وزیراعظم کے بین الصوبائی رابطہ اور وزیراعظم آفس کے مشیروں، ڈپٹی وزیراعظم آفس کے معاون خصوصی، اقتصادی امور، آبی وسائل، کابینہ، خزانہ اور منصوبہ بندی کے وفاقی سیکریٹریز، چیئرمین فیڈرل بورڈ ّریونیو (ایف بی آر)، چیف سیکریٹری بلوچستان اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔