میرواعظ عمر فاروق کو آج ایک بار پھر نماز جمعہ کی ادائیگی سے روگا گیا، انجمن اوقاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
انجمن اوقاف جامع مسجد کا مطالبہ ہے کہ میرواعظ عمر فاروق کو فوری طور پر نظربندی سے رہا کیا جائے تاکہ وہ میرواعظ کی حیثیت سے اپنی مذہبی ذمہ داریوں کو نبھا سکیں اور لوگوں کی رہنمائی کرسکیں۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے جمعہ کے روز کہا کہ میرواعظ کشمیر عمر فاروق کو جامع مسجد میں خطبہ دینے اور با جماعت نماز ادا کرنے سے روکنے کے لئے ایک بار پھر خانہ نظر بند رکھا گیا ہے۔ تاہم میرواعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی کے متعلق حکام کی طرف سے فی الوقت کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ انجمن اوقاف نے اپنے بیان میں میرواعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکام کی طرف سے یہ بلاجواز اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب رمضان کا مقدس مہینہ چل رہا ہے، جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے انتہائی روحانی اہمیت کا مہینہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جامع مسجد مرکزی عبادتگاہ ہے جہاں ہزاروں لوگ جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں اور ہدایت، برکت اور اللہ تعالیٰ سے تعلق و قربت کے لئے دعا کرتے ہیں تاہم میرواعظ کشمیر کو ان کے مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکنے اور مومنین کو ان کے خطبات سے مستفید ہونے سے روکنے سے لوگوں کے مذہبی جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی پابندیاں، خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں مکمل طور پر غیر ضروری اور مذہبی آزادی کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ انجمن اوقاف کا مطالبہ ہے کہ میرواعظ عمر فاروق کو فوری طور پر نظربندی سے رہا کیا جائے تاکہ وہ میرواعظ کی حیثیت سے اپنی مذہبی ذمہ داریوں کو نبھا سکیں اور لوگوں کی رہنمائی کرسکیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میرواعظ عمر فاروق عمر فاروق کو انجمن اوقاف کے لئے
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کے میڈیا پیغامات پر پابندی ؛جسٹس فاروق حیدر کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے درخواست پر سماعت نہ ہوسکی
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی کے میڈیا پیغامات پر پابندی کیخلاف درخواست پر سماعت نہ ہوسکی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق درخواست پی ٹی آئی کے اکمل خان باری نے دائر کی ہے،استدعا کی گئی ہے کہ بانی تحریک انصاف کے خلاف میڈیا بیانات پر پابندی ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔
مزید :