کالجز میں بھارتی گانوں پر رقص اورغیر اخلاقی سرگرمیوں پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
پنجاب کے سرکاری اور نجی کالجز کی تقریبات میں بھارتی گانوں پر رقص اورغیر اخلاقی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔
ڈائریکٹوریٹ آف کالجز نے کالجوں کے فن فئیر اور اسپورٹس گالا میں ہمسایہ ملک کے گانوں پر رقص کے واقعات پر نوٹس لیتے ہوئے پنجاب کے سرکاری و نجی کالجز میں غیر اخلاقی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی۔
ڈائریکٹوریٹ آف پبلک انسٹرکشن کالجز پنجاب کے جاری مراسلہ کے مطابق کالجز کے فن فیئر اور اسپورٹس گالا میں غیر اخلاقی سرگرمیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
مراسلہ کے مطابق طلبہ اور اساتذہ نے ہمسایہ ممالک کے نغموں پر رقص کیا، درسگاہوں میں ایسی سرگرمیاں منفی تاثر پیدا کرتی ہیں، تمام ڈائریکٹوریٹ آف کالجز ایسی سرگرمیاں روکیں۔
جاری مراسلہ کے مطابق ہدایات پر عمل نہ ہوا تو کالج پرنسپل، ڈپٹی ڈائریکٹر اور ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن پر ذمہ داری عائد ہوگی، غفلت برتنے پر حکام کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اخلاقی سرگرمیوں ڈائریکٹوریٹ ا ف
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی، رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔