ہم فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت کرتے ہیں، چین
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
عرب سفیروں کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے بین الاقوامی شعبے کے وزیر لیو جیان چاؤ نے کہا کہ ان کا ملک انصاف اور امن کی حمایت میں اپنے موقف پر قائم رہے گا، اور فلسطین کے مسئلے کو مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا بنیادی تصور کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چین نے واضح کیا ہے کہ وہ غزہ کو پریشر کارڈ کے طور پر استعمال کو مسترد کرتے ہیں۔ چین نے فلسطینی عوام کے آئینی قومی حقوق کی مکمل اور غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا، جن میں سرفہرست 1967ء کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔ عرب سفیروں کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے بین الاقوامی شعبے کے وزیر لیو جیان چاؤ نے کہا کہ ان کا ملک انصاف اور امن کی حمایت میں اپنے موقف پر قائم رہے گا، اور فلسطین کے مسئلے کو مشرق وسطیٰ کے مسئلے کا بنیادی تصور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔ ان حقوق میں بیت المقدس کے دار الحکومت پر مشتمل سنہ1967ء کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حق کی حمایت بھی شامل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ چین کی فلسطینیوں کے منصفانہ موقف کی غیر متزلزل حمایت اور ایک جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کے حصول کے لیے اس کی کوششوں پر زور دیا، جبکہ غزہ کی پٹی کو سیاسی سودے بازی کے طور پر استعمال کرنے کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ کی حمایت کے مسئلے
پڑھیں:
نیتن یاہو ہر مسئلے میں جھوٹ بولتا ہے، اسرائیلی صحافی
ایک مشہور اسرائیلی صحافی نے غاصب صیہونی رژیم کے سفاک وزیر اعظم کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس شخص کے لا تعداد جھوٹ پر عملدرآمد کرنا ایک تھکا دینے والا مشن ہے جس کیلئے مکمل حکومتی وسائل بھی کافی نہیں! اسلام ٹائمز۔ معروف اسرائیلی صحافی بن کیسپت (בן כספית-Ben Caspit) نے صیہونی اخبار معاریو (Ma'ariv) میں شائع ہونے والے اپنے مقالے میں، گذشتہ ہفتے، کرپشن کے مقدمات کی سماعت کے دوران پولش نژاد غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ایک اور جھوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کے لاتعداد جھوٹ پر عملدرآمد ایک تھکا دینے والا مشن ہے جس کے لئے حکومتی وسائل بھی کافی نہیں اور حتی طیارہ بردار بحری بیڑے کی ضرورت پڑتی ہے۔ بن کیسپت کا لکھنا تھا کہ یہ آدمی دن میں 24 گھنٹے، کسی بھی وقت، کسی بھی موسم اور کسی بھی زبان میں جھوٹ بولتا ہے جیسا کہ اسی ہفتے ہم نے ربی ہرش کے ساتھ انگریزی زبان میں گفتگو میں اس کے جھوٹ کو بے نقاب کیا تھا۔
بن کیسپت نے لکھا کہ نیتن یاہو نے ججوں سے بھی جھوٹ بولا ہے جب اس نے اعلان کیا تھا کہ 1999 کے انتخابات کے بعد اور ان انتخابات میں اپنی شکست پر وہ سیاسی میدان چھوڑ کر ایک "سابق سیاستدان" بن گیا تھا اور سیاست میں واپس آنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔ صیہونی صحافی نے مزید لکھا کہ نیتن یاہو نے دعوی کر رکھا ہے کہ با اثر لوگوں کے ساتھ اس کے تعلقات "مکمل طور پر مجاز اور قانونی تھے"۔ اسرائیلی صحافی نے بیان کیا کہ جیسے ہی نیتن یاہو نے اس وقت استعفی دیا، اس نے عملی طور پر سیاست میں واپسی کے لئے اپنی مہم کا آغاز کر دیا تھا اور اس کے کارندوں نے بھی ہمارے لئے اس بات کی تصدیق کی ہے۔
اسرائیلی صحافی نے لکھا کہ نیتن یاہو نے ان تمام صحافیوں اور کالم نگاروں کے ساتھ مفاہمت کی ایک مہم بھی شروع کی تھی کہ جن کے ساتھ وہ اپنے اقتدار کی مدت کے دوران تنازعات میں گھرا رہا تھا۔ بن کیسپت نے لکھا کہ نیتن یاہو نے براہ راست مجھ پر بھی زور دیا تھا کہ وہ سیاست میں واپس آنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ہمارے درمیان انجام پانے والی کوئی بھی بات چیت اسی محور کے گرد گھومتی تھی۔ معروف اسرائیلی صحافی نے اپنی تحریر کے آخر میں تاکید کی کہ نیتن یاہو نے بات چیت کے اختتام پر مجھ سے التجا کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ "مجھ پر ایک احسان کرو اور سارہ (نیتن یاہو کی اہلیہ) کو اپنے حال پر چھوڑ دو!" جس کے جواب میں مَیں نے اسے کہا کہ "جب تک وہ (سارہ) حکومتی معاملات میں مداخلت نہ کرے، میں اس کے معاملات میں مداخلت کی کوئی خواہش نہیں رکھتا!"