پاکستان کرپٹو کونسل بالآخر قائم کردی گئی، اس کی ذمے داریاں کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
پاکستان کرپٹو کونسل (پ سی سی) کا باضابطہ قیام عمل میں آگیا ہے جو ملک میں بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے فروغ اور ضابطہ کاری کی جانب ایک نمایاں پیش رفت ہے۔
وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق یہ کونسل کرپٹو اپنانے کے لیے مؤثر پالیسی سازی، جدیدیت کے فروغ اور محفوظ مالیاتی نظام کے قیام میں اہم کردار ادا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کرپٹو کرنسی کی وجہ سے زرمبادلہ میں کمی ہوسکتی ہے؟
بیان کے مطابق وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب پاکستان کرپٹو کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیں گے جو ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے حوالے سے حکومت کے عزم کا مظہر ہے۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ وزیر خزانہ کے چیف ایڈوائزر برائے پاکستان کرپٹو کونسل، بلال بن ثاقب، کونسل کے سی ای او مقرر کیے گئے ہیں جو بلاک چین ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری حکمت عملی، اور ڈیجیٹل جدت کے شعبے میں اپنی مہارت کے ذریعے اس اقدام کی قیادت کریں گے۔
بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان کرپٹو کونسل کے ابتدائی بورڈ ممبران میں گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان، چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP)، وفاقی سیکریٹری قانون، اور وفاقی سیکریٹری آئی ٹی شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ متنوع قیادت مالی استحکام، قانونی فریم ورک، اور تکنیکی ترقی کے امتزاج کو یقینی بنائے گی تاکہ پاکستان میں کرپٹو ایکو سسٹم کو فروغ دیا جا سکے۔
پاکستان میں ڈیجیٹل فنانس کے نئے دور کا آغازوزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کرپٹو کونسل کا قیام اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کے عالمی رجحان کو اپنانے کے لیے سرگرم ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ایک واضح ضابطہ جاتی حکمت عملی کے تحت سرمایہ کاروں، کاروباری اداروں اور جدید ٹیکنالوجی کے خواہشمند افراد کے لیے محفوظ اور مربوط ماحول فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا کیا مستقبل ہے؟
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کونسل کے قیام پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا تیزی سے ڈیجیٹل فنانس کی طرف بڑھ رہی ہے اور پاکستان اس میدان میں قیادت کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرپٹو کونسل کا قیام جدیدیت کے فروغ اور ایک ایسا ضابطہ جاتی فریم ورک بنانے کی جانب قدم ہے جو سرمایہ کاروں اور مالیاتی نظام کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک ذمہ دار اور ترقی پسند کرپٹو ایکو سسٹم کے قیام کے لیے پرعزم ہیں جو پاکستان کی معیشت میں مثبت کردار ادا کرے گا۔
ایسا ماحول فراہم ہوگا جہاں بلاک چین اور ڈیجیٹل فنانس کو ترقی ملے گی، سی ای اوپاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب نے اس اقدام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کونسل صرف ضوابط کے لیے نہیں بلکہ ایک ایسا ماحول بنانے کے لیے ہے جہاں بلاک چین اور ڈیجیٹل فنانس کو ترقی دی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل معیشت میں ایک مؤثر کھلاڑی بنانا ہے جہاں سیکیورٹی، شفافیت اور جدیدیت کو اولیت دی جائے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا متبادل کیا ہوسکتا ہے؟
بلال بن ثاقب نے کہا کہ ہم کلیدی اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر ایسی پالیسیاں ترتیب دینا چاہتے ہیں جو ترقی اور تحفظ کے درمیان توازن قائم رکھیں تاکہ کاروباری افراد اور سرمایہ کار بلا خوف اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں۔
پاکستان کرپٹو کونسل کا فوکس واضح ضابطہ جاتی پالیسیوں کی تشکیل، نجی اور سرکاری شعبے کے اسٹیک ہولڈرز سے مؤثر روابط اور پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل اثاثہ جات کی صنعت میں ایک نمایاں حیثیت دلوانے پر ہوگا۔
پاکستان کرپٹو کونسل کیا ہے؟پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) ایک حکومتی اقدام ہے جس کا مقصد بلاک چین اور کرپٹو کرنسی کی ترقی، انضمام، اور ضابطہ کاری کے لیے ایک مستحکم اور ترقی پسند فریم ورک فراہم کرنا ہے۔
کلیدی پالیسی سازوں، ریگولیٹری سربراہان، اور صنعت کے ماہرین پر مشتمل یہ کونسل پاکستان میں ایک جدید اور محفوظ ڈیجیٹل اثاثہ جاتی ایکو سسٹم قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
پی سی سی کے ابتدائی اقداماتکرپٹو اپنانے کے لیے واضح ضابطہ جاتی ہدایات مرتب کرنا۔
عالمی کرپٹو اور بلاک چین تنظیموں سے روابط قائم کر کے بہترین عالمی روایات اپنانا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانی کرپٹو کرنسی سے کب فائدہ اٹھا سکیں گے؟
مالیاتی ٹیکنالوجی (Fintech) اسٹارٹ اپس، سرمایہ کاروں، اور بلاک چین ڈویلپرز کے ساتھ مل کر ذمہ دارانہ جدت کو فروغ دینا۔
صارفین کے تحفظ اور مالیاتی سلامتی کے لیے مضبوط قانونی اور تعمیلی فریم ورک تیار کرنا۔
پاکستان کرپٹو کونسل کے قیام سے ملک میں مالیاتی اور تکنیکی ترقی کا نیا باب کھلے گا جو اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ پاکستان کاروبار اور جدیدیت کے فروغ کے لیے تیار ہے اور ڈیجیٹل فنانس کے شعبے میں ایک نمایاں مقام حاصل کرنا چاہتا ہے۔
کرپٹو کونسل کے قیام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کرپٹو کونسل کے قیام ضرورت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے بلال بن ثاقب نے بتایا کہ پاکستان کی ڈیجیٹیل اثاثہ جات مارکیٹ، جس سے 10 لاکھ سے زائد پاکستانی منسلک ہیں بہت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔
کرپٹو کونسل کے قیام سے ملک کو کیا فائدہ حاصل ہو گا؟اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بلال ثاقب کہتے ہیں کہ ایک بہترین ریگولیٹری فریم ورک پاکستان میں ڈیجیٹیل اثاثوں کے شعبے میں غیر ملک سرمایہ کاری کو لا سکتا ہے۔
ان کے مطابق متحدہ عرب امارات میں کرپٹو کرنسی میں صرف ایک سال جولائی 2023 سے جون 2024 میں 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی اور اسے قانونی حیثیت دینے سے پاکستان کو ریونیو حاصل ہوگا اور اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سی طرح یہ نوجوانوں کے لیے ملازمت کے مواقع بھی پیدا کرے گی کیونکہ ایک قانونی فریم ورک کے بعد اس میں نئی کمپنیاں داخل ہو پائیں گی۔
پاکستان میں کرپٹو کے کاروبار سے کتنے افراد منسلک ہیں؟پاکستان میں کرپٹو کے شعبے میں غیر رسمی طور پر کام ہو رہا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق تقریباً دو کروڑ پاکستانی کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے منسلک ہیں اور ان کے پاس کرپٹو کرنسی موجود ہے۔
مالی سال 21-2020 میں پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی ٹرانزیکشنز ریکارڈ کی گئی تھیں۔
کرپٹو کرنسی کیا ہے؟کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل کرنسی ہے جسےکمپیوٹر نیٹ ورک کے ذریعے محفوظ آن لائن خریدوفروخت کے لیے زرِمبادلہ کے طور پر استعمال کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ چونکہ یہ صرف آن لائن موجود ہوتی ہے اس لیے اس کا کوئی مادی وجود نہیں ہوتا۔
لین دین کی تصدیق یا نۓ کرنسی یونٹ (سادہ زبان میں نۓ کرپٹو کوائن یا کرپٹو ٹوکن) بنانے کے لیے یہ کسی مرکزی اتھارٹی جیسے کہ حکومت یا بینکوں پر انحصار نہیں کرتی بلکہ لین دین کا ریکارڈ ایک آن لائن ڈیٹا بیس عوامی لیجر (Publicly Distributed Ledger) میں رکھتی ہے جسےمحفوظ بنانے کے لیےیہ ایک ٹیکنالوجی ’کرپٹو گرافی‘ کا استعمال کرتی ہے.
دنیا میں مختلف کمپنیوں نے اپنی ڈیجیٹل کرنسی کو مختلف ناموں سے متعارف کروایا ہوا ہےجنہیں عام زبان میں ٹوکن یا کوائن بھی کہا جاتا ہے۔ جس طرح آپ اپنے پیسے بٹوے میں رکھتے ہیں اسی طرح کرپٹو کرنسی کے لیے ڈیجیٹل بٹوہ (Digital Wallet) یا کرپٹو والٹ استعمال ہوتا ہے۔
کرپٹو کرنسی کو ڈیجیٹل والٹ میں محفوظ کرنے اور خریدوفروخت کے لیے ٹوکنز یا کوائنز کی منتقلی کے لیے ایڈوانس کوڈنگ انکرپشن استعمال ہوتی ہے جسے کرپٹوگرافی کہا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اس ڈیجیٹل کرنسی کو کرپٹو کرنسی کا نام دیا گیا ہے۔
کرپٹو کرنسی کیسے کام کرتی ہے؟کرپٹو کرنسیز ایک عوامی لیجر (Publicly Distributed Ledger) پر چلتی ہیں۔ کرپٹو کرنسی رکھنے والے لوگوں کے پاس کتنے کوائن ہیں یا انہوں نے کرپٹو کی کتنی ادائیگیاں یا وصولیاں کی ہیں ان سب کا ریکارڈ اس عوامی لیجر میں رکھا جاتا ہے جسے بلاک چین (Blockchain) بھی کہتے ہیں۔
کرپٹو کرنسی کی اکائیاں (ٹوکن یا کوائن) مائننگ (Mining) نامی ایک عمل کے ذریعے تخلیق کی جاتی ہیں، جس میں کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہوئے ریاضی کے پیچیدہ مسائل کو حل کرکے کرپٹو کرنسی سکے (Coins) پیدا کرتے ہیں۔ صارفین بروکرز یا کرپٹو کرنسی ایکسچینجز سےکرپٹو کوائن خرید سکتے ہیں، اپنے کوائن بیچ سکتے ہیں، انہیں اپنے کرپٹو والٹ میں محفوظ کر سکتے ہیں اور ان کوائنز کو آن لائن شاپنگ میں خرچ کر سکتے ہیں۔
کرپٹو کرنسی کا لین دین کرنے کے لیے، آپ کو اس ڈیجیٹل کرنسی کے لیے ایک بٹوے کی ضرورت ہے۔ ایک کرپٹو کرنسی والٹ میں اصل میں کوئی کرنسی نہیں ہوتی ہے۔ یہ بلاک چین پر آپ کے فنڈز کے لیے محض ایک پتہ فراہم کرتا ہے۔ ایک کرپٹو کرنسی والٹ میں نجی اور عوامی کلیدیں (Public and Private Keys) بھی شامل ہوتی ہیں جو آپ کو محفوظ لین دین مکمل کرنے کے قابل بناتی ہیں۔
جب بھی آپ کرپٹو کرنسی خریدتے ہیں یا اس سے کسی چیز کی خریداری کرتے ہیں، تو آپ اپنے بٹوے کے پتے (Wallet Address)سے بیچنے والے کے بٹوے کے پتے (Wallet Address) پر کرپٹو کرنسی کی ایک مخصوص رقم کی منتقلی کی اجازت دیتے ہیں۔ لین دین کو آپ کی نجی کلید (Private Keys) کے ساتھ انکرپٹ کیا جاتا ہے اور بلاک چین میں دھکیل دیا جاتا ہے۔
کرپٹو کرنسی نیٹ ورک کے کان کن(Miners) آپ کی عوامی کلید (Public Keys) کا استعمال کر کے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ آپ کی نجی کلید (Private Keys) کو لین دین کو محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ جب نیٹ ورک ڈیٹا کے اُس بلاک کی تصدیق ہو جاتی ہے جس میں آپ کے لین دین کا ریکارڈ شامل ہے تو عوامی لیجر (Publicly Distributed Ledger) خود کو اپڈیٹ کرتا ہے جس سے آپ کے کرپٹو والٹ اور بیچنے والے کے کرپٹو والٹ میں نیا بیلنس نظر آنے لگتا ہے۔ یہ سارا عمل انٹرنیٹ اور سافٹ وئیر کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
ٹاپ کرپٹو کرنسیزمارکیٹ میں ہزاروں کی تعداد میں کرپٹو کرنسیز موجود ہیں جنہیں مختلف مقاصد کے لیے بنایا جاتا ہے۔ کچھ کرپٹو کوائن سامان اور مختلف خدمات جیسے کہ ویب ڈیزائن سروسز کی تجارت کے لیے بنائے جاتے ہیں، کچھ صرف مخصوص مالیت کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ کئی کوائن صرف مخصوص کمپیوٹر نیٹ ورک چلانے میں مدد دیتے ہیں جو زیادہ مالی لین دین کرتے ہیں۔
بٹ کوائنبٹ کوائن (Bitcoin) پہلی کرپٹو کرنسی تھی جس کی بنیاد 2009 میں رکھی گئی تھی اور اب بھی سب سے زیادہ تجارت اسی کی جاتی ہے۔بٹ کوائن کو ساتوشی ناکاموتو (Satoshi Nakamoto) نے تیار کیا تھا۔ بڑے پیمانے پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کسی فرد یا لوگوں کے گروہ کا تخلص ہے جس کی صحیح شناخت ابھی تک نامعلوم ہے۔
ایتھیریئم:- ایتھیریئم (Ethereum) ایک بلاک چین پلیٹ فارم ہے جسے 2015 میں تیار کیا گیا تھا۔ اس کی اپنی کرپٹو کرنسی ہے جسے ایتھر (ETH) یا ایتھیریئم کہتے ہیں۔ یہ بٹ کوائن کے بعد سب سے مقبول کرپٹو کرنسی ہے۔
کارڈانو:- کارڈانو (Cardano) ایتھیریئم سے ملتی جلتی کرپٹو کرنسی ہےلیکن اس نے اپنی بلاک چین تیار کی ہے جو کہ نئی اختراعات، تیز رفتار ادائیگیوں، کم ترین ادائیگی کی فیس اور زیادہ لین دین کی وجہ سے بہت تیزی سے مقبولیت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اسے ایڈا (ADA) بھی کہا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بٹ کوائن پاکستان کرپٹو کونسل پاکستان کرپٹو کونسل قائم پی سی سی ڈیجیٹل فنانسنگ کرپٹو کرنسیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بٹ کوائن پاکستان کرپٹو کونسل پاکستان کرپٹو کونسل قائم پی سی سی ڈیجیٹل فنانسنگ کرپٹو کرنسی کرپٹو کونسل کے قیام پاکستان میں کرپٹو میں کرپٹو کرنسی کرپٹو کرنسی کا کرپٹو کرنسی کی ڈیجیٹل فنانس ڈیجیٹل کرنسی بلال بن ثاقب کرنے کے لیے کے شعبے میں کہ پاکستان استعمال کر اور ڈیجیٹل عوامی لیجر ضابطہ جاتی سکتے ہیں بٹ کوائن بلاک چین کے مطابق کرنسی ہے کے ذریعے والٹ میں کرتے ہیں انہوں نے کی ترقی جاتا ہے لین دین آن لائن نیٹ ورک میں ایک کے فروغ کرتا ہے ہے جسے کہا کہ ہیں جو
پڑھیں:
عید الاضحیٰ پر تقسیم گوشت اور ہماری ذمے داریاں
ہر سال کی طرح اِمسال بھی عید الاضحیٰ پورے تزک و احتشام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔ عیدالاضحٰی کی بنیاد ایثار ومحبت اور اطاعتِ الٰہی پر ہے۔
یہ دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اللّہ سے لا زوال محبت و اطاعت کی یاد تازہ کرتا ہے کہ کیسے انہوں نے اپنے رب کے حکم کی تعمیل کے لیے اپنے نورِنظر، حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جان تک کی پروا نہیں کی اور کیسے ان کے پیارے بیٹے نے اللّہ کی اطاعت اور والد کی محبت میں قربان ہونا باعثِ فخر سمجھا۔ پھر اللّہ پاک نے بھی ان کے اِخلاص، نیک نیتی، تابع داری کے صلے میں یہ سنت قیامت تک کے لیے ہر صاحبِ استطاعت پر واجب کردی۔
قربانی در اصل اس بات کا اعادہ ہے کہ ایک مسلمان اپنے رب کی رضا کی خاطر ہر وقت جان و مال قربان کرنے کے لیے تیار رہتا ہے، راہِ خدا وندی میں اپنی محبوب ترین شئے یا جان دینے سے جھجھکتا ہے، نہ ڈرتا ہے۔
قرآنِ پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اللّہ تعالٰی کو نہ تو قربانی کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون بلکہ اسے صرف تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔ (سورۃ الحج، آیت نمبر 37)
لیکن ہمارے ہاں اکثر لوگ عیدِقرباں پر پورے جوش و خروش سے سنتِ ابراہیمی پر عمل تو کرتے ہیں، مگر عیدالاضحٰی کا حقیقی مفہوم و مقصد نہیں سمجھتے، وہ سمجھتے ہیں کہ عیدِقرباں کا مقصد صرف جانوروں کی قربانی کر کے گوشت جمع کرنا ہی ہے، جب کہ حقیقتاً اس تہوار کی اصل روح ’’تزکیہ نفس‘‘ ہے۔ نہ جانے کیوں ہم یہ فراموش کردیتے ہیں کہ دینِ اسلام میں ہر عمل کی بنیاد صرف اور صرف نیت پر ہے۔ جس طرح بنا نیت کے نماز قبول نہیں ہوتی، بالکل اسی طرح نمودونمائش کی خاطر کی گئی قربانی بھی اللّہ کے یہاں مقبول نہیں کیوںکہ رب تعالیٰ کی نظر کسی کے ظاہر پر نہیں، باطن پر ہوتی ہے۔
وہ بندوں کی شکل و صورت، مال و دولت نہیں دیکھتا، ان کے دلوں میں چھپی اچھائی دیکھتا ہے۔ یعنی، اگر آپ لاکھوں روپے مالیت کے جانور قربان کرکے بھی غرباء، مساکین کو ان کا حصہ نہیں دیتے، تو یاد رکھیں اللہ کو ہماری عبادتوں کی ضرورت ہے، نہ قربانی کی۔
عیدِقرباں کو ’’نمکین عید‘‘ بھی کہا جاتا ہے کہ اس عید پر خوب دعوتیں ہوتی ہیں، طرح طرح کے پکوان بنائے جاتے ہیں اور اس میں کوئی قباحت بھی نہیں، لیکن ذرا سوچیں! کیا بڑی عید کا مطلب صرف ذبیحہ کرکے دعوتیں کرنا ہے؟ در حقیقت ہمارا یہ تہوار تو غریبوں، ناداروں کی خصوصی مدد کا تقاضا کرتا ہے۔ پھر صرف اپنے ہم پلہ گھرانوں کی دعوتیں کرنا، ان سے میل جول بڑھانا اور غریب رشتے داروں کو نظرانداز کرنا تو ویسے بھی انتہائی غیراخلاقی حرکت اور اسلامی احکامات کے منافی عمل ہے۔
قربانی کرنے سے قبل قربانی کی اصل روح کو سمجھنا ہوگا کہ قربانی کی اصل روح کیا ہے؟
قربانی کا لفظ قربان سے نکلا ہے۔ عربی زبان میں قربانی اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ اللّہ تعالٰی کا قرب حاصل کیا جائے، خواہ وہ ذبیحہ ہو یا صدقہ و خیرات۔ لیکن عرف عام میں یہ لفظ جانور کے ذبیحہ کے لیے بولا جاتا ہے۔ اگر عیدالاضحٰی سے قربانی کا تصور اور فلسفہ نکال دیا جائے تو پھر عید الاضحٰی کا مفہوم باقی نہیں رہے گا۔
قربانی کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی خود انسان کی تاریخ۔ قربانی ان اسلامی شعائر میں سے ہے جن کی مشروعیت اس وقت سے ہے جب سے حضرت آدم علیہ السلام اس دنیا میں تشریف لائے اور دنیا آباد ہوئی اور پھر امت محمدی ﷺ تک تقریباً ہر ملت کے ماننے والے اس پر عمل پیرا رہے ہیں۔ ہر امت میں اللّہ کے نام پر قربانی کرنا مشروع رہا ہے، البتہ سابقہ امتوں اور امت محمدی ﷺ کے درمیان قربانی میں فرق یہ ہے کہ سابقہ امتوں کی قربانی قبول ہونے کی علامت یہ تھی کہ آسمانی آگ اسے کھا جاتی تھی، قربانی کا گوشت کھانے کی اجازت نہیں تھی، جب کہ امت محمدی ﷺ کو اللّہ تعالٰی کی طرف سے یہ خصوصی انعام حاصل ہے کہ ان کے لیے قربانی کا گوشت حلال کردیا اور اس کے کھانے کی اجازت دے دی گئی۔
فلسفہ قربانی یہ ہے کہ بندہ اپنی ہر خواہش کو اپنے رب کے حکم اور مرضی و منشا پر قربان کر دے۔ ہر سال قربانی کے ذریعہ ہم گویا عہد کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی یادگار میں مضمر اس پیغام کو اپنی زندگیوں میں بسانے کی کوشش کریں گے جو خود کو سپرد کر دینے اور قربانی کو محض جانور ذبح کرنے تک محدود نہ رکھنے سے عبارت ہے۔
عیدقرباں صرف جانور ذبح کرنے کا حکم نہیں دیتا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ اس بات کا بھی تقاضا کرتا ہے کہ ہم اپنے اندر کی لا محدود خواہشوں کو لگام دیں اور اپنے دل میں دوسروں کے لیے گنجائش پیدا کریں۔ سنت ابراہیمی کو پورا کرنے کے لئے فقط جانوروں کی قربانی ضروری نہیں بلکہ ساتھ ساتھ اپنے مفادات، ذاتی خواہشات، غلطیوں، کوتاہیوں اور خطاؤں کی قربانی ضروری ہے۔
عیدِقرباں کے موقع پر سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے ہم اللّہ کی راہ میں جانور قربان کرتے ہیں اور اپنے پڑوسی، رشتے دار اور دوست و احباب میں قربانی کا گوشت تقسیم کرتے ہیں۔ اگر اللّہ تعالٰی نے ہمیں قربانی کا فریضہ ادا کرنے کی توفیق عطا کی ہے تو ہم نمود و نمائش سے اجتناب برتتے ہوئے عین اسلامی طریقہ پر گوشت کی تقسیم کی پوری کوشش کریں۔
اسلامی طریقے کے مطابق قربانی کا گوشت تین حصوں میں منقسم کرکے دو حصے صدقہ کرنا اور ایک حصہ ذاتی استعمال کے لیے بچانا مستحب اور افضل عمل ہے۔ ویسے فتاویٰ کی کتابوں میں درج ہے کہ اگر کوئی ایسا خاندان قربانی کر رہا ہے، جو مالی طور پر مستحکم نہیں یا غریب ہے تو وہ زیادہ گوشت رکھ سکتا ہے اور ضرورت کم ہو تو زیادہ صدقہ بھی کرسکتا ہے، ویسے ہونا تو یہی چاہیے کہ جتنا ہوسکے غرباء، مساکین کو گوشت دیا جائے، کیوں کہ امیر تو سارا سال ہی گوشت کھاتے ہیں، لیکن غریب اس نعمت سے محروم رہتے ہیں۔
اگر آپ کے زیادہ گوشت دینے سے وہ بھی عید کے ایام اور اس کے بعد کچھ روز تک پیٹ بھر کر کھانا کھاسکیں گے، تو زیادہ اجر و ثواب اور اللّہ تعالٰی کی خوشنودی حاصل ہوگی۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے ایک بکری ذبح کرکے صدقہ کی، تو نبی ﷺ نے دریافت کیا، اس (بکری کے گوشت) سے کچھ بچا ہے؟ میں نے عرض کیا صرف ایک بازو بچا ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا بازو کے سوا باقی سب بچ گیا ہے۔ یعنی نبی ﷺ نے اپنے اس فرمان سے کل امتِ مسلمہ کو یہ تعلیم دی کہ جو تقسیم ہوگیا، اسے ضایع مت سمجھو کہ درحقیقت وہی تو کام آئے گا جو اللّہ کی راہ میں خرچ ہو، جو اس کی مخلوق کے کام آئے، وہی مال و دولت اخروی زندگی میں ہماری کام یابی کا ذریعہ بنتا ہے۔
علاوہ ازیں، گذشتہ چند سالوں سے قربانی کے جانوروں کی نمود نمایش کا رجحان بھی خوب بڑھ گیا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ با قاعدہ شامیانے اور برقی قمقمے لگائے جاتے ہیں، جانوروں کو خوب سجایا جاتا ہے، ان کی دیکھ بھال کے لیے ملازم رکھے جاتے ہیں اور پھر لوگوں کا ایک جمِ غفیر انہیں دیکھنے جاتا ہے۔ ان کے ساتھ تصاویر، سیلفیز لی جاتی ہیں۔ لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ فلاں بیل اتنے لاکھ کا ہے، فلاں بکرا بادام کھاتا ہے، فلاں گائے اتنی مہنگی ہے وغیرہ وغیرہ۔ اس نمائش سے نہ صرف لوگوں میں حسد، جلن کی بیماری پروان چڑھتی ہے، بلکہ مالی طور پر کم زور لوگوں کی دل آزاری بھی ہوتی ہے، بالخصوص بچوں میں احساسِ کم تری پیدا ہوتا ہے۔ تمام احادیث کی کتب کا آغاز نبی ﷺ کی معروف ترین حدیث، اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، سے ہوتا ہے۔ یعنی، جب تک آپ کی نیت صاف نہیں ہوگی اور دل اطاعتِ الٰہی کے جذبے سے سر شار نہیں ہوگا، تب تک کوئی عمل قبول ہو ہی نہیں سکتا تو جس عمل میں اِخلاص نہ ہو، وہ چاہے کوہِ طور کے برابر ہو، تب بھی اللّہ کے نزدیک ایک چیونٹی کی جسامت کے برابر بھی نہیں۔
صحت مند اور خوبصورت جانور اگر صرف اللہ کی بارگاہ میں قربانی کی قبولیت کے جذبے کے تحت خریدے جائیں تو اس میں قطعاً مضائقہ نہیں، اسی طرح قربانی کا گوشت زیادہ سے زیادہ مستحق افراد تک پہنچانے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
ہم میں بہت سے لوگ غریبوں، ناداروں، یتیموں اور ضرورت مندوں کو خالص گوشت تو تقسیم کرتے ہی ہیں لیکن یہ بات قابل غور ہے کہ جن کے پاس تیل مسالا خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہوتے وہ مختلف پکوانوں کا ذائقہ نہیں لے سکتے۔ اگر گوشت کے ساتھ اپنی حیثیت کے مطابق کچھ رقم بھی صدقہ جاریہ کے طور پر دے دی جائے تو یقیناً انہیں دگنی خوشی ملے گی اور وہ بھی ہمارے ساتھ عید کی مسرتوں کا لطف اٹھا پائیں گے۔
آج بہت سے لوگ گوشت ریفریجریٹر میں محفوظ کرکے کئی دنوں تک استعمال کرتے ہیں، جب کہ افضل عمل یہ ہے کہ قربانی کا گوشت قربانی کی استطاعت نہ رکھنے والوں میں تقسیم کیا جائے۔ غریبوں کا خاص خیال رکھا جائے۔ فریضہ قربانی ادا کرنے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اس بہانے غریب بھی گوشت کھا سکیں۔ اس معاملے میں قرابت داروں کو بھی یاد رکھیں کہ اسلام میں صلہ رحمی پر بہت زور دیا گیا ہے۔ اللّہ پاک ہماری قربانیوں کو قبول فرمائے اور ہمیں اس کا بہترین اجر نصیب فرمائے۔ (آمین یارب العالمین)