فوٹو فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت اپوزيشن اتحاد نے جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد سیکیورٹی پر آل پارٹیز قومی کانفرنس بلانے کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چيئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے اے پی ایس جیسا سانحہ ہونے سے بچالیا، ان کی کوششوں کا احترام کرتے ہیں، جعفر ایکسپریس واقعے سے پاکستان کو زخم لگا ہے۔

 بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ سویلین کو ٹارگٹ کرنے کی مذمت کرتے ہيں، کل بھی وزیراعظم نے سب سے پہلے تنقید کا نشانہ پی ٹی آئی کو بنایا، چند بیانات جو صحیح یا غلط ہیں، اس کا سہارا لے کر قوم کو تقسیم کر رہے ہیں، اپوزيشن اتحاد سیکیورٹی پر آل پارٹیز کانفرنس بلائے گا۔

وزیراعظم اور آرمی چیف کی کوئٹہ میں جعفر ایکسپریس حملے میں زخمی ہونے والوں کی عیادت

وزیراعظم نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سیاسی رہنماؤں اور نمائندگان کے عزم کو سراہا

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمہ جہت کانفرنس بلا کر اجتماعی طور پر ایسا نظام بنائيں کہ ہم بربادی سے نکل آئيں، الیکشن سے قبل تجویز دی کہ تمام ادارے رول آف گیم طے کریں، الیکشن میں زر اور زور کی طاقت سے حکومت بنائی گئی، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے تجویز کرتے ہیں کہ ہمہ جہت کانفرنس بلائی جائے۔

صاحبزادہ حامد رضا نے پارلیمنٹ کا ان کیمرہ سیشن بلاکر ارکان کو بریف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 36 گھنٹے سے جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار وزیر دفاع تھے، 36 گھنٹے وزراء نے قوم کو بتانا مناسب نہ سمجھا کہ کیا ہورہا ہے، ہمارے تلخ سوالات ہیں اور ہم ان کیمرا سیشن بلانے کا مطالبہ کرتے ہیں، سیکیورٹی اہلکاروں سے ہم اظہار تعزیت کرتے ہیں، ہم اس واقعے پر انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔

شرم و حیا ہوتی تو وزیر دفاع مستعفی ہونے کا اعلان کردیتے، اسد قیصر

اسد قیصر نے کہا کہ توقع تھی کہ آج وزیر دفاع سانحہ بلوچستان پر بات کریں گے

 پی ٹی آئی رہنما  اسد قیصر نے کہا کہ کل وزیراعظم پی ٹی آئی پر الزام لگاتے رہے حالانکہ جعفر ایکسپریس پر جواب دینا چاہیے تھا، کل وزیراعظم سانحے پر بات کرنے کے بجائے لیپ ٹاپ تقسیم کرتے رہے، اس حکومت کو ملک کا کوئی خیال نہیں، حکومت کو شرم ہوتی تو قوم سےمعافی مانگ کر استعفیٰ دیتے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس نے کہا کہ کرتے ہیں

پڑھیں:

پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد:

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہل کاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔

ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔

گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔

غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40کلومیٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • لاہور، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی گورنر پنجاب سے ملاقات
  • وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر پنجاب کی ملاقات، سیاسی اور ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • پشاور سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، پاک افغان مذاکرات کے دوران دہشتگردی کا نیا واقعہ
  • تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
  • سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بھارتی منصوبہ ناکام بنا دیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس
  • تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں