پورا ملک اب ناراض بلوچ نہیں دہشت گرد کہنے لگا ہے، وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہےکہ پورا ملک اب ناراض بلوچ نہیں دہشت گرد کہنے لگا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے بطور وزیراعلیٰ مذاکرات شروع کیے تھے، انہوں نے مجھے بطور وزیرداخلہ اور نہ ہی اسمبلی کو اعتماد میں لیا تھا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ اچھی بات ہے کہ مذاکرات سے مسائل حل ہوں، جنھوں نے بندوق اٹھائی ہے وہ مذاکرات کرنا ہی نہیں چاہتے۔
اُنہوں نے استفسار کیا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کس بات پر کریں؟ ناراض بلوچ سے اب ان کو پورا ملک دہشت گرد کہنے لگ گیا ہے۔
سرفراز بگٹی نے یہ بھی کہا کہ کیا ٹرین کے مسافر متاثرین نہیں ان کے بارے میں کیوں خاموشی ہوتی ہے، اختر مینگل یا عبدالمالک بلوچ کے پاس مسئلے کا حل ہے تو بتائیں ہم تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جو جماعتیں الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہیں، ان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں اور ہو بھی رہے ہیں، قومی سیاست کرنے والے کیوں سمجھتے ہیں کہ وہ جو کہتے ہیں ٹھیک ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بلوچستان میں تشدد کیوں بڑھا، کالعدم تنظیم کو واپسی کی اجازت بھی دہشت گردی بڑھنے کی وجہ ہے، کالعدم تنظیموں کے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر چھوڑا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا شروع سے موقف مفاہمت کا رہا ہے، افغانستان کا نام اس لیے لیتے ہیں کہ وہاں کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہوتی ہے، دنیا کے سامنے افغانستان نے وعدہ کیا تھا اس کے باوجود ان کی سرزمین استعمال ہورہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی
پڑھیں:
ای سی ایل کیس میں ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوئیں، سماعت ملتوی
اسلام آباد:ہائیکورٹ میں بلوچ یکجہتی کونسل کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی جگہ معاون وکیل ایمل خان مندوخیل عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ چونکہ ایمان مزاری نے عدالت کے حوالے سے ایک شکایت دائر کر رکھی ہے، اس لیے یہ کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ کیس ٹرانسفر کیا جائے؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پچھلی سماعت میں اس عدالت میں کچھ معاملات ہوئے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ہوا تھا اس کورٹ میں ؟ یہاں لا افسران کھڑے ہیں کیا ہوا تھا یہاں پر ؟
عدالت نے کہا کہ مرکزی وکیل نہ صرف پیش نہیں ہوئیں بلکہ غیر حاضری کی کوئی مناسب وجہ بھی نہیں بتائی گئی۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔