وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہےکہ پورا ملک اب ناراض بلوچ نہیں دہشت گرد کہنے لگا ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے بطور وزیراعلیٰ مذاکرات شروع کیے تھے، انہوں نے مجھے بطور وزیرداخلہ اور نہ ہی اسمبلی کو اعتماد میں لیا تھا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ اچھی بات ہے کہ مذاکرات سے مسائل حل ہوں، جنھوں نے بندوق اٹھائی ہے وہ مذاکرات کرنا ہی نہیں چاہتے۔

اُنہوں نے استفسار کیا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کس بات پر کریں؟ ناراض بلوچ سے اب ان کو پورا ملک دہشت گرد کہنے لگ گیا ہے۔

سرفراز بگٹی نے یہ بھی کہا کہ کیا ٹرین کے مسافر متاثرین نہیں ان کے بارے میں کیوں خاموشی ہوتی ہے، اختر مینگل یا عبدالمالک بلوچ کے پاس مسئلے کا حل ہے تو بتائیں ہم تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو جماعتیں الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہیں، ان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں اور ہو بھی رہے ہیں، قومی سیاست کرنے والے کیوں سمجھتے ہیں کہ وہ جو کہتے ہیں ٹھیک ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بلوچستان میں تشدد کیوں بڑھا، کالعدم تنظیم کو واپسی کی اجازت بھی دہشت گردی بڑھنے کی وجہ ہے، کالعدم تنظیموں کے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر چھوڑا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا شروع سے موقف مفاہمت کا رہا ہے، افغانستان کا نام اس لیے لیتے ہیں کہ وہاں کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہوتی ہے، دنیا کے سامنے افغانستان نے وعدہ کیا تھا اس کے باوجود ان کی سرزمین استعمال ہورہی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی

پڑھیں:

افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں نیک نیتی اور مثبت سوچ کے ساتھ شرکت کی۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے اپنے اس واضح موقف پر سمجھوتہ نہیں کرے گا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان ثالثی کے عمل میں شریک رہے گا اور ہم جمعرات کو پاکستان اور طالبان میں ہونے والے مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں۔ یہ بات وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہی۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اور پاکستان کی مسلح افواج قومی خودمختاری، سلامتی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کیلئے تیار ہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں نیک نیتی اور مثبت سوچ کے ساتھ شرکت کی۔ پاکستان طالبان حکومت کے ساتھ رابطے میں رہتے ہوئے اپنے اس واضح موقف پر سمجھوتہ نہیں کرے گا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کشیدگی کو مزید ہوا نہیں دینا چاہتا تاہم وہ توقع رکھتا ہے کہ  افغان طالبان حکومت بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے اور فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان سمیت دہشت گرد عناصر کے خلاف ٹھوس اور مصدقہ اقدامات کرتے ہوئے سلامتی سے متعلق پاکستان کے جائز تحفظات دور کرے۔ طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چار سال سے طالبان حکومت پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن اور موثر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا افغان حکومت کو افغان سرزمین پر موجود فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کی اعلی قیادت کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بار بار یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان
  • جماعتِ اسلامی کے ’بد ل دو نظام’اجتماعِ عام میں بلوچستان سے لوگ شرکت کرینگے: مولانا ہدایت الرحمٰن
  • کراچی گندہ نہیں اسے گندہ کہنے والوں کی سوچ گندی ہے، جویریہ سعود
  • افغان وفدنے دہشت گردوںکی حوالگی کی پیشکش نہیں کی‘پاکستان
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ