کراچی ائیرپورٹ خودکش بم دھماکہ کیس؛ ملزمہ گل نسا کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
کراچی ائیرپورٹ خودکش بم دھماکہ کیس؛ ملزمہ گل نسا کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 March, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس) کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ائیرپورٹ خود کش بم دھماکہ کیس میں ملزمہ مسمات گل نساء کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ائیرپورٹ خود کش بم دھماکہ کیس میں ملزمہ مسمات گل نساء کی درخواست ضمانت پر دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت میں ائیرپورٹ خود کش بم دھماکہ کیس میں پراسیکیوشن نے کہا کہ ملزمہ گل نساء پر دھماکے میں سہولت کاری کا الزام ہے، ملزمہ نے خود کش حملہ آوار شاہ فہد، شریک ملزم جاوید کو گھر میں ٹھہرایا تھا۔
ملزمہ نے خود کش حملہ آوار کے ساتھ بلوچستان حب سے کراچی سندھ میں داخل ہوئی تھی۔ ملزمان کو کیسے پتہ چلا کہ غیر ملکی آ رہے ہیں، یہ سیکیورٹی اورانٹلی جنس لیپس ہے۔
وکیل ملزمہ شوکت حیات ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ سیکیورٹی لیپسسز کے بارے کوئی تحقیقات پولیس نے کی ہیں؟ ملزمہ کا کالعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں بنتا ہے۔
وکیل ملزمہ نے دلائل دیے کہ ملزمہ کا کالعدم تنظیم بی ایل سے تعلق کے کوئی شواہد نہیں ہیں، ملزمہ کے قبضے سے کوئی آئی ڈی کارڈ، لٹریچر وغیرہ کچھ برآمد نہیں ہوا ہے۔
شوکت حیات نے مؤقف اپنایا کہ ملزمہ کا کالعدم تنظیم سے رابطے کی فون کال، کوئی چیٹ یا ای میل وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے، ملزمہ کی عمر 22 سال ہے ڈیڑھ دو سال کی دودھ پینے والی بچی ہے ضمانت دی جائے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 6 اکتوبر 2024 کو کراچی ائیرپورٹ کے باہرغیرملکی شہریوں پر خود کش حملہ ہوا تھا، حملے میں دو غیر ملکی شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ کیس میں ملزمہ مسمات گل نساء اور جاوید گرفتار ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کی درخواست ضمانت پر بم دھماکہ کیس
پڑھیں:
کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کا غلط استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس
اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان یحییٰ خان آفریدی نے کہا ہے کہ ہم کسی ملزم کو عدالتی پراسیس کاغلط استعمال کرتے ہوئے تحقیقات میں شامل نہ ہونے کی اجازت نہیں دینگے۔
بینچ نے فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے کیس میں ملزم کی درخواست ضمانت قبل ازگرفتاری خارج کردی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سوموار کے روز کیسز کی سماعت کی۔
قتل کیس میں ضمانت منسوخی کے لیے درخواست پر ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ استغاثہ کے 7گواہوں پر جرح ہوچکی ہے، چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ ہم کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دیں گے جس سے ٹرائل میں کسی فریق کا کیس متاثر ہونے کاخدشہ ہو۔
فراڈ اور جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے معاملہ پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار کہاںہیں، یہ ایف آئی آر کب کی ہے۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ درخواست گزار نے تحقیقات میں شمولیت اختیار نہیں کی، ایف آئی آر میں درج ایک دفعہ ناقابل ضمانت ہے۔
چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ درخواست گزار کا کنڈکٹ ٹھیک نہیں ہم کیوں اپنا غیر معمولی اختیاراستعمال کرتے ہوئے درخواست گزار کوضمانت دیں، 14مارچ2023کی ایف آئی آرہے، درخواست گزار تحقیقات میں شامل نہیں ہوئے، ایسا کرنا عدالتی پراسیس کو غلط استعمال کرنا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے مجرم سجاد کی 15 سال قید کی سزا کے خلاف اپیل غیر مؤثر قرار دے کر خارج کر دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ 12سال کا بچہ 25 سال کے بندے کو کیوں مارے گا، دوسری جانب جسٹس عائشہ ملک کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے13 کلوگرام ہیروئن برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم بابر جمال کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست خارج کردی۔