عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
سپریم کورٹ نے بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی ہے چیف جسٹس امین الدین کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ 21 مارچ کو اس درخواست کی سماعت کرے گا یہ درخواست وفاقی حکومت کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کے دوران سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کی عدالت نے اس وقت لانگ مارچ کے لیے ایک مخصوص مقام مختص کیا تھا اور بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مارچ اسی مقام تک محدود رہے گا تاہم مظاہرین ڈی چوک تک پہنچ گئے پچھلی سماعت کے دوران عدالت نے وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کی تھی کہ آیا وہ اس درخواست کی مزید پیروی کرنا چاہتی ہے یا نہیں۔ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اس حوالے سے اپنا جواب عدالت میں جمع کرا دیا تھا 25 مئی 2022ء کو ہونے والا یہ لانگ مارچ 26 مئی کو جناح ایونیو پر اختتام پذیر ہوا تھا مگر اس دوران بعض کارکنان نے ڈی چوک کے قریب درختوں کو آگ لگا دی تھی، جس کے باعث حالات کشیدہ ہو گئے تھے اس واقعے کے بعد حکومت نے عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا اب سپریم کورٹ 21 مارچ کو اس اہم کیس کی سماعت کرے گی جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ آیا عمران خان نے واقعی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی تھی یا نہیں اس مقدمے کے نتائج پی ٹی آئی کے لیے بھی خاصی اہمیت کے حامل ہوں گے، کیونکہ یہ فیصلہ ان کی قانونی مشکلات میں مزید اضافہ کر سکتا ہے یا انہیں کسی ممکنہ سزا سے بچا سکتا ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عمران خان کے کے لیے
پڑھیں:
پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی 2025ء) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے، 26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں عدالتی خودمختاری کو ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، ملک احمد خان بھچڑ، سینیٹر اعجاز چوہدری، بلال اعجاز، محمد احمد چٹھہ اور دیگر بے گناہ کارکنان کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے 9 مئی کے واقعات کی آڑ میں دی گئی غیر قانونی سزاؤں کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ افسوس کا مقام ہے کہ جنہوں نے پارٹی چھوڑ کر پریس کانفرنس کی، انہیں ان ہی مقدمات میں معاف کر دیا گیا، جو انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے۔(جاری ہے)
26ویں آئینی ترمیم کا اصل مقصد ملک میں جو باقی ماندہ عدالتی خودمختاری تھی، اسے بھی ایگزیکٹو کے ماتحت لانا تھا۔ ان شاء اللہ، ہم اپنے قائد عمران خان کی قیادت میں جدوجہد جاری رکھیں گے اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کو ہر صورت بحال کریں گے۔
دوسری جانب نیوز ایجنسی کے مطابق انسداد دہشت گردی روالپنڈی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات کی جلد سماعت کرنے کا فیصلہ کترے ہوئے 25جولائی کو سماعت مقرر کرلی ۔بدھ کوانسداد دہشتگری کی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو پراسیکوشن نے درخواست دائر کر دی۔پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ کی درخواست میں تھانہ صادق آباد کے مقدمہ نمبر 3393، تھانہ واہ کینٹ کا مقدمہ نمبر 839 تھانہ نصیر آباد کا مقدمہ 1862جلد سماعت کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے تینوں مقدمات کو 25 جولائی کی سماعت کیلیے مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان اور وکلا ئکو نوٹس جاری کر دیے۔دوسری جانب انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے تین مقدمات میں عدم گرفتار ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ جس کے لیے پولیس نے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ملزمان میں سابق صدر عارف علوی، وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، شاہد خٹک ، خالد خورشید، عمر ایوب، شہریار ریاض، اسد قیصر، فیصل امین، حماد اظہر اور دیگر شامل ہیں۔