پاکستانی ٹیم کا نیا کمبینیشن، نیوزی لینڈ کے خلاف اچھی کرکٹ کھیلنے کا عزم : سلمان علی آغا
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا کا کہنا ہے کہ ٹیم کا نیا کمبینیشن بنانے کی کوشش کی گئی ہے اور نیوزی لینڈ کے خلاف اچھی کرکٹ کھیلنے کی بھرپور کوشش کریں گے کرائسٹ چرچ میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستانی شائقین ٹیم کی حالیہ کارکردگی سے خوش نہیں ہیں کیونکہ ٹیم توقعات کے مطابق کھیل پیش کرنے میں ناکام رہی ہے انہوں نے کہا کہ نہ صرف فینز بلکہ خود ٹیم نے بھی اپنی معیار کی کرکٹ نہیں کھیلی لیکن اس سیریز میں بہتر کارکردگی دکھانے کے لیے پرعزم ہیں سلمان علی آغا کا مزید کہنا تھا کہ ٹیم میں نوجوان اور سینئر کھلاڑیوں کا اچھا امتزاج ہے اور ٹیم کو کمزور نہیں سمجھا جا سکتا ان کے مطابق کھلاڑی جیت کے جذبے کے ساتھ میدان میں اتریں گے اور نیوزی لینڈ کے خلاف بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کریں گے انہوں نے ہیگلے اوول گراؤنڈ کی پچ کے بارے میں کہا کہ بظاہر یہ گرین نظر آ رہی ہے لیکن اسپنرز کے لیے بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے کپتان نے فخر زمان اور صائم ایوب کی غیر موجودگی کو ایک بڑا نقصان قرار دیا لیکن امید ظاہر کی کہ دونوں کھلاڑی جلد مکمل فٹ ہو کر ٹیم میں واپس آئیں گے اس کے ساتھ ہی انہوں نے بابر اعظم اور محمد رضوان کی پاکستان کرکٹ کے لیے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں نیا کمبینیشن بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم پہلے میچ کے لیے حتمی پلیئنگ الیون کا فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا واضح رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پہلا میچ کل کرائسٹ چرچ کے ہیگلے اوول گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا جہاں گرین شرٹس اپنی کارکردگی کو بہتر بنا کر شائقین کے اعتماد کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ کے انہوں نے کی کوشش کہ ٹیم کے لیے
پڑھیں:
دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن
ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔