منگیتر کا اپنی والدہ کے ساتھ مل کر گھر خریدنے پر دُلہن کا شادی سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
امریکا میں ایک 28 سالہ خاتون نے اپنی شادی اس وقت منسوخ کر دی جب اسے معلوم ہوا کہ اسے کے منگیتر نے اپنی ماں کے ساتھ خفیہ طور پر ایک گھر خرید لیا ہے۔
خاتون نے منگیتر کی اس حرکت کو سوشل ویب سائٹ reddit پر ایک سرخ بتی کے طور پر بیان کیا۔
خاتون نے کہا کہ وہ اور اس کا منگیتر شادی کی تیاری کر رہے تھے۔ اس نے کہا کہ ان کے پاس بچت کرنے، کوئی اچھی جگہ تلاش کرنے اور اسے اپنا گھر بنانے کے بڑے منصوبے تھے اور وہ اس پر بہت بات کرتے تھے۔
خاتون نے مزید کہا کہ ہم اس موسم گرما میں اپنی شادی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور ایک ساتھ گھر خریدنے کا فیصلہ کر رہے تھے۔ تاہم اس کے منگیتر نے اپنی ماں کے ساتھ پہلے ہی ایک گھر خرید لیا اور وہ حیران رہ گئی۔
اس نے کہا کہ میں حیران تھی کہ اس نے پہلے ہی گھر خرید لیا ہے اور میرے ساتھ نہیں بلکہ اپنی ماں کے ساتھ۔ اور اس نے مجھے یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ گھر دیکھ رہا ہے۔
خاتون نے بتایا کہ اور جب میں نے اس سے پوچھا کہ میرا کیا ہوگا تو اس نے کہا تم بھی ہمارے ساتھ رہو۔
خاتون نے بتایا کہ اس نے یہ بات ایسے کہی جیسے میں اس گھر میں رہنے کے لئے بہت خوش ہوں جو اس کی ماں نے خریدا ہے اور جزوی طور پر اس کی مالک ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کریملن کا جوہری تجربات سے انکار، امریکی تجربات کی بحالی پر مناسب جواب دیا جائے گا، روس
روس نے کہا کہ اس کے حالیہ ہتھیاروں کے تجربات جوہری نوعیت کے نہیں، امریکا کی جانب سے تجربات کی بحالی کی صورت میں مناسب جواب دیا جائے گا۔
ماسکو ٹائمز کے مطابق کریملن نے جمعرات کے روز ان دعوؤں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ روس نے جوہری تجربات دوبارہ شروع کر دیے ہیں، یہ تردید اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1992 کے بعد پہلی مرتبہ امریکا میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے رواں ماہ کے اوائل میں بیوریوسٹنک (Burevestnik) نامی ایٹمی توانائی سے چلنے والے کروز میزائل اور پوسائیڈن (Poseidon) زیرِآب ڈرون کے کامیاب تجربات کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایران کا ٹرمپ پر دوغلے پن کا الزام، جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ وہ دوسرے ممالک کے پروگراموں کے مقابلے میں مساوی بنیاد پر امریکی جوہری تجربات شروع کرے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ روس کو کسی بھی ایسے ملک کے بارے میں علم نہیں جو اس وقت جوہری تجربات کر رہا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کے حالیہ تجربات کو کسی طور بھی جوہری دھماکے کے طور پر تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ پیسکوف نے کہا کہ اگر کوئی بیوریو سٹنک کے تجربات کی بات کر رہا ہے، تو یہ جوہری تجربہ نہیں تھا۔
مزید پڑھیں: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا سابق صدر جارج ایچ ڈبلیو بش کے 1992 کے جوہری تجربات پر عائد مورٹوریم سے انحراف کرتا ہے تو روس بھی اسی کے مطابق ردِعمل دے گا۔
دونوں ممالک نے 1996 میں جامع جوہری تجربہ پابندی معاہدے (CTBT) پر دستخط کیے تھے، جس کا مقصد دنیا بھر میں جوہری تجربات کا خاتمہ ہے۔
روس نے یہ معاہدہ 2000 میں توثیق کیا، مگر امریکا نے آج تک اسے قانون کا حصہ نہیں بنایا۔ بعد ازاں صدر پیوٹن نے 2023 میں روس کی توثیق واپس لے لی، تاہم کریملن کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب جوہری تجربات کی بحالی نہیں ہے۔
سویت یونین نے آخری بار 1990 میں جوہری تجربہ کیا تھا، جبکہ روس نے اپنی تاریخ میں کبھی کوئی جوہری دھماکا نہیں کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی تجربات جوہری جوہری تجربات کریملن