ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستان سمیت 43 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
نئی سفری پابندیوں کے تحت مختلف ممالک کو 3 گروپس میں شامل کیا جائے گا، پہلے ریڈ گروپ میں افغانستان، بھوٹان، کیوبا، ایران، شمالی کوریا سمیت 11 ممالک شامل ہیں
دوسری فہرست میں جسے اورنج لسٹ کا نام دیا گیا ، پاکستان اور روس سمیت 10 ممالک شامل ہیں، اورنج لسٹ میں شامل ممالک کے شہریوں کے امیگرنٹ اور سیاحتی ویزے محدود کیے جائیں گے
ٹرمپ انتظامیہ نے 43 ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور شروع کردیا، تین کیٹگریز بنادی گئیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے ۔ امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ 43 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے پرغور کر رہی ہے ۔ نئی سفری پابندیوں کے تحت مختلف ممالک کو 3 گروپس میں شامل کیا جائے گا۔ پہلے ریڈ گروپ میں افغانستان، بھوٹان، کیوبا، ایران، شمالی کوریا سمیت 11 ممالک شامل ہیں۔دوسری فہرست میں جسے اورنج لسٹ کا نام دیا گیا ہے پاکستان اور روس سمیت 10 ممالک شامل ہیں۔ یلو فہرست میں 20 ممالک شامل ہیں۔ ریڈ لسٹ میں شامل ممالک کے شہریوں پر مکمل سفری پابندیاں عائد ہوں گی۔ اورنج لسٹ میں شامل ممالک کے شہریوں کے امیگرنٹ اور سیاحتی ویزے محدود کیے جائیں گے جبکہ کاروباری مسافروں کو کچھ شرائط کے ساتھ امریکا میں داخلے کی اجازت دی جا سکتی ہے ۔جن ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے ان میں افغانستان، بھوٹان، کیوبا، ایران، لیبیا، شمالی کوریا، شام، سوڈان، سومالیہ، وینزویلا اور یمن شامل ہیں۔ چاڈ، ڈومینیکا اور لائبیریا سمیت20ممالک کو یلو لسٹ میں شامل کرنے پر غور کیا جارہا ہے ۔ ان ممالک کے شہریوں کے پاس ویزا درخواست کے حوالے سے کسی قسم کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے 60 روز ہوں گے ۔ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں بھی متعدد مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی لگانے کے 3 ایگریکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے ۔ اس پابندی کو مسلم بین کہا جاتا تھا۔ ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سفری پابندی کی فہرستوں میں رد و بدل بھی ہوسکتا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کا خطرہ: پاکستان سمیت 16 ممالک کا اسرائیل کو سخت انتباہ
اسلام آباد: پاکستان سمیت 16 ممالک نے غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اس قافلے کے خلاف کسی بھی غیر قانونی یا پرتشدد اقدام کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مشترکہ بیان پاکستان، بنگلہ دیش، برازیل، کولمبیا، انڈونیشیا، آئرلینڈ، لیبیا، ملائشیا، مالدیپ، میکسیکو، عمان، قطر، سلووینیا، جنوبی افریقہ، اسپین اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ نے جاری کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ فلوٹیلا کا مقصد غزہ کے عوام تک انسانی امداد پہنچانا ہے، اور اس مشن کے خلاف کوئی بھی رکاوٹ یا خلاف ورزی انسانی حقوق اور عالمی قوانین کے منافی ہوگی۔ وزرائے خارجہ نے واضح کیا کہ فلوٹیلا شرکاء کے خلاف کسی بھی غیر قانونی کارروائی پر احتساب ہوگا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور بین الاقوامی قوانین کا احترام سب کا مشترکہ مقصد ہے۔ وزرائے خارجہ نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی پانیوں میں جہازوں پر حملہ یا غیر قانونی حراست احتساب کے زمرے میں آئے گی۔