بلوچستان میں کسی گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں، رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
فیصل آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ’’را‘‘ کا ہاتھ ہے، بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ دہشتگردوں کی ماں کا کردار ادا کررہی ہے، بلوچستان میں کسی گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں را کا ہاتھ ہے، پاکستان میں مختلف گروپس ہیں، ان کے خیالات آپس میں نہیں ملتے، ان سب کو اکٹھا کرنے والی بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ ہے، ’’را‘‘ دہشتگردوں کی ماں کا کردار ادا کررہی ہے، بھارتی ایجنسی مجرمانہ، سفاکانہ کارروائیوں کیلئے فنڈز اور اسلحہ فراہم کررہی ہے۔
"محسن نقوی کا وزارت داخلہ چھوڑنےاور بریک لینے کا فیصلہ ، واپسی بہت تگڑی اور اہم ترین منصب پر ہوگی، مریم نواز بھی اپنے طورپر ۔ ۔ ۔" معروف صحافی نے تہلکہ خیز دعویٰ کردیا
انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمسایہ ملک کی بہت مدد کی، پناہ گزینوں کی شکل میں سالہا سال ان کی میزبانی کی، افغانستان کے عوام پاکستان کے ساتھ ہیں، لیکن وہاں کی حکومت پراکسی کا کردار ادا کررہی ہے، افغانستان نے دہشتگردوں کو سہولتیں فراہم کی ہوئی ہیں، یہ افغانستان میں تیاری کے بعد دہشتگردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جس وقت دہشتگردی ہوئی اس کے ساتھ ہی بھارتی میڈیا نے پروپیگنڈا شروع کر دیا، ایسے لگ رہا تھا جیسے انہیں پہلے سے ہی اس واقعے کا پتہ تھا، ہماری ایک سیاسی جماعت کے سوشل میڈیا نے بھی پروپیگنڈا شروع کیا۔
موجودہ سیاسی صورتحال میں نوازشریف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں:مولانا فضل الرحمان
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے چند گھنٹوں میں مسافروں کو بازیاب کرالیا، تمام مسافروں کو بازیاب کرایا جاچکا ہے، بھارتی میڈیا ٹرین واقعے میں لاپتہ افراد کا پروپیگنڈا کررہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں گرینڈ آپریشن کی ضرورت نہیں، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن آئے روز ہورہے ہیں، کوئی گرینڈ آپریشن نہیں ہوتا، فورسز دہشت گردوں کو جہنم واصل کررہی ہیں، فورسز کے جوان جانوں کے نذرانے بھی پیش کررہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پوری قوم کو اپنے شہداء اور غازیوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہئے، انشاء اللہ دہشتگرد جلد نست و نابود ہوں گے۔
پوری قوم دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کیساتھ کھڑی ہے: بلال کیانی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ کررہی ہے
پڑھیں:
بلوچستان، خیبر پی کے میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ دور کی بات ہے: فضل الرحمٰن
اسلام آباد+لاہور(خبر نگار +نوائے وقت رپورٹ+خصوصی نامہ نگار)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ بہت دور کا لفظ ہے ، افسوس حکومت نام کی رٹ بلوچستان اور خیبر پی کے میں بالکل بھی نہیں۔ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ‘‘قومی مشاورت’’ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دن کے وقت بھی دہشتگرد دندناتے پھرتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں، ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے ۔ یہ بدامنی ریاستی اداروں کی نااہلی ہے یا شعوری طور پر کی جا رہی ہے ، اس حوالے سے ہمیں جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے ، مسلح جدوجہد جائز نہیں۔ افغانستان پر جب امریکا نے حملہ کیا اس وقت ایک انتشاری کیفیت تھی، اس وقت ملک میں متحدہ مجلس عمل فعال تھی، اتحاد امہ کے لیے ہم اس وقت جیلوں میں بھی گئے ۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ دہشت گردی کے خلاف سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے مگر جو مہاجر ہوئے وہ آج بھی دربدر ہیں، یہ لوگ جو افغانستان گئے تھے وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے ؟ مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ ہم نے 26 ویں ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبرداری پر مجبور کیا، اس کے بعد یہ 22 نکات پر منحصر ہوا جس میں ہم نے پھر مزید اقدامات کیے ۔ سود کے خاتمے کے حوالے سے 31 دسمبر 2027ء کی تاریخ آخری ہے اور اب باقاعدہ دستور میں درج ہے کہ یکم جنوری 2028ء تک سود کا مکمل خاتمہ ہوگا، ہم سب کو اس پر نظر رکھنی چاہیے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا۔ ہم کورٹ میں گئے تو حکومت کے لیے آسان نہیں ہوگا کہ وہ اپنے ہی آئین کے خلاف اٹارنی جنرل کھڑا کرے ۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف کوئی بھی سپریم کورٹ کا اپیلٹ کورٹ میں جائے تو وہ معطل ہو جاتا ہے ، اب صورتحال یہ ہے کہ آئینی ترمیم کے بعد اب یکم جنوری 2028ء کو اس پر عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے ، یہ کیسا اسلامی جمہوریہ ہے کہ زنا بالرضا کی سہولت اور جائز نکاح کے لیے دشواری؟ غیرت کے نام پر قتل انتہائی قابل مذمت اور غیر شرعی ہے ، قانون سازی معاشرے کی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے ۔ اگر معاشرتی اقدار کا خیال نہ رکھا جائے تو قانون سازی پر دونوں طرف سے طعن و تشنیع ہوتی ہے ۔دوسری جانب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث سینیٹر حافظ عبدالکریم کی مولانا فضل الرحمن سے اہم ملاقات بھی ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں ملکی سیاسی، مذہبی اور معاشی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ فضل الرحمن نے کہا موجودہ حالات میں اتفاق، اتحاد اور یکجہتی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمن، سینٹر عبدالکریم کا کہنا تھا دینی و سیاسی قیادت کو مل کر پاکستان کی ترقی کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہو گا۔ کوشش ہے کہ ملک میں تمام دینی جماعتیں ایک پیج پر ہوں اور مل بیٹھ کر قومی ایجنڈا ترتیب دیں۔