منگلا ڈیم سے سستی پن بجلی کی پیداوار بند ہو گئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے آبی ذخائر میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر پہنچ گئی ہے، جب کہ منگلا ڈیم سے سستی پن بجلی کی پیداوار بند ہو گئی۔
ترجمان واپڈا کے مطابق منگلا ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچ چکا ہے، جب کہ تربیلا ڈیم ڈیڈ لیول سے 2 فٹ اور چشمہ ایک فٹ اوپر ہے، پانی نہ ہونے کے سبب منگلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار بھی رک گئی۔
تربیلا ڈیم میں پانی کی موجودہ سطح 1404.
منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 1050 فٹ ہے، کم از کم آپریٹنگ لیول 1050 فٹ ہے، اور پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 1242 فٹ ہے، جب کہ ڈیم میں آج پانی کا ذخیرہ 72 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
چشمہ ڈیم کا کم از کم آپریٹنگ لیول 638.15 فٹ اور پانی کی موجودہ سطح 639.30 فٹ ہے، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح 649 فٹ ہے، جب کہ آج پانی کا ذخیرہ 17 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 19 ہزار 600 کیوسک اور اخرج 20 ہزار کیوسک ہے، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں آمد 14 ہزار 600 کیوسک اور اخراج 14 ہزار 600 کیوسک ہے، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 19 ہزار 800 کیوسک اور اخراج 19 ہزار 900 کیوسک ہے، مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 16 ہزار 600 کیوسک اور اخراج 11 ہزار 900 کیوسک ہے۔
جناح بیراج پر پانی کی آمد 36 ہزار 800 کیوسک اور اخراج 33 ہزار 800 کیوسک ہے، چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 31 ہزار 700 کیوسک اوراخراج 27 ہزار کیوسک ہے، تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 24 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 23 ہزار 900 کیوسک ہے، گدو بیراج پر پانی کی آمد 23 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 18 ہزار 700 کیوسک ہے۔
سکھر بیراج پر آمد 17 ہزار 300 کیوسک اور اخراج 6 ہزار 400 کیوسک ہے، اور کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 5 ہزار 200 کیوسک اور اخراج 200 کیوسک ہے۔
مزیدپڑھیں:والدین سرکاری کی بجائے نجی اسکولوں کا انتخاب کیوں کرتے ہیں؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بیراج پر پانی کی آمد کے مقام پر دریائے کیوسک اور اخراج ہزار 600 کیوسک میں پانی کی منگلا ڈیم کیوسک ہے ڈیم میں
پڑھیں:
ملک کی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات، مقامی پیداوار سے بڑھ گئی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء)پاکستان بزنس فورم کے مطابق ملک کی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات، کپاس کی مقامی پیداوار سے بھی بڑھ گئی ہے۔پاکستان بزنس فورم نے ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ درآمدی کپاس پر 18 فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کے لیے ایس آر او جاری کیا جائے۔پاکستان بزنس فورم نے کہاکہ فنانس بل 2025 میں درآمدی کپاس پر جی ایس ٹی لگانے کا اعلان ہوا تھا، لیکن تاحال ایس آر او جاری نہیں ہوسکا ہے بجٹ کی منظوری کو تین ہفتے ہو چکے ہیں کیا وجہ ہے کہ اس معاملے کو طول دیا جارہا ہے۔پاکستان بزنس فورم کے چیف آرگنائزر احمد جواد نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق بعض بااثر گروپ ایس آر او کے اجرا میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ملک کی تاریخ میں پہلی بار روئی کی درآمدات کپاس کی مقامی پیداوار سے بھی بڑھ گئی ہے، ایف بی آر معاملے کی سنجیدگی کو مدنظر رکھتے ہوئے فی الفور ایس آر او جاری کرے، روئی کے درآمد کنندگان اب تک بیرونِ ملک سے تقریبا 75 لاکھ گانٹھوں کے معاہدے کر چکے ہیں۔(جاری ہے)
احمد جواد نے کہا کہ بڑی مشکل سے مقامی کپاس کو پارلیمان سے لیول پلیئنگ فیلڈ ملی ہے وقت آگیا ہے اس کو عملی جامہ پہنایا جائے، پاکستان کو ایک بار پھر کاٹن کنٹری بنانے کے لیے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو حقیقی معنوں میں کاٹن ریوائیول پروگرام پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔احمد جواد نے کہا کہ حکومت غیر ضروری درآمدات سے مقامی صنعت کو ہونے والے نقصان کے پیش نظر خام مال کی درآمدات کو ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم سے مکمل طور پر خارج کر دیا جائے۔