پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن کیلیے پشاور زلمی اور معروف فوڈ چین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ کے دسویں ایڈیشن سے قبل پشاور زلمی اور ملک کی معروف فوڈ چین کے درمیان اسپانسرشپ معاہدہ طے پا گیا ہے۔
لاہور کے مقامی فائیو اسٹار ہوٹل میں ہونے والی اس تقریب میں پشاور زلمی کے صدر اور سابق قومی کپتان انضمام الحق سمیت نامور کرکٹرز اور ابرارالحق سمیت نامور شوبز شخصیات نے شرکت کی۔
معاہدے کے تحت پشاور زلمی کی جانب سے انضمام الحق جبکہ فوڈ چین کی جانب سے عمران اعجاز نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ ایک سال کے لیے طے پایا ہے، تاہم اسے پانچ سال تک توسیع دی جا سکتی ہے۔
تقریب سے خطاب میں سابق قومی کپتان انضمام الحق سمیت دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ یہ پارٹنرشپ نہ صرف کرکٹ کے فروغ میں مدد دے گی بلکہ دونوں برانڈز کے لیے ایک کامیاب سفر ثابت ہوگی۔
تقریب کے دوران انضمام الحق نے ملکی کرکٹ کی موجودہ مایوس کن صورتحال پر بھی کھل کر بات کی۔ تقریب میں پشاور زلمی کے صدر اور سابق قومی کپتان انضمام الحق کا کہنا تھا کہ اب بھی ہم نے اپنی غلطیوں سے سبق نہ سیکھا تو ملکی کرکٹ اس سے بھی نیچے چلی جائے گی-
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انضمام الحق پشاور زلمی
پڑھیں:
لیبیا : حکومت اور رداع ملیشیا کے درمیان معاہدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-12
طرابلس (انٹرنیشنل ڈیسک) لیبیا کی اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت نے طاقتور مسلح گروپ رداع فورس کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ کر لیا تاکہ کئی ماہ سے جاری کشیدگی اور وقفے وقفے سے ہونے والے جھڑپوں کو ختم کیا جا سکے۔ یہ مذاکرات ترکیہ کی سہولت کاری سے انجام پائے۔ صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات بعد میں عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔ تاہم لیبیائی نشریاتی ادارے الاحرار نے ایک وڈیو جاری کی ہے جس میں وزارت دفاع کے فوجیوں کو ایک ایسے ہوائی اڈے میں داخل ہوتے دکھایا گیا جو اب تک رداع فورس کے کنٹرول میں تھا۔ ذرائع کے مطابق دونوں فریقوں نے 4مغربی ہوائی اڈوں بشمول معیتیقہ ائرپورٹ کی حفاظت اور انتظام کے لیے ایک غیر جانبدار و مشترکہ فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ معیتیقہ ائرپورٹ 2011 ء سے رداع فورس کے قبضے میں تھا اور دارالحکومت طرابلس کا واحد کمرشل ائرپورٹ ہے۔ مزید یہ کہ رداع فورس کے زیرِ انتظام جیلیں اور حراستی مراکز اب اٹارنی جنرل کے دفتر کے تحت آ جائیں گے۔ صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے اس موقع پر ترکیہ اور اقوام متحدہ کے خصوصی مشن کی کوششوں کو بھی سراہا۔ واضح رہے کہ لیبیا اب بھی سیاسی تقسیم اور عدم استحکام کا شکار ہے۔