حوثیوں کا امریکی بحری بیڑے پر دوسرا حملہ، ڈرونز اور میزائل داغے گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
حوثیوں کا امریکی بحری بیڑے پر دوسرا حملہ، ڈرونز اور میزائل داغے گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز
صنعا: یمن کے حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے امریکی بحری جنگی بیڑے یو ایس ایس ہیری ٹرومین پر دوسری بار حملہ کیا، جس میں متعدد ڈرونز، بیلسٹک اور کروز میزائل داغے گئے۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، یہ حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔
حوثی گروپ نے اعلان کیا ہے کہ جب تک اسرائیل غزہ پر حملے بند نہیں کرتا، وہ امریکی اور اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔
دوسری جانب امریکہ نے بھی یمن پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں سعدہ شہر میں کینسر کے علاج کی سہولت اور زراعت کے ذخائر تباہ کر دیے گئے۔ یمنی حکام کے مطابق، رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جس سے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے یمنی عوام کی مزاحمت کو سراہتے ہوئے کہا کہ واحد راستہ مزاحمت ہے اور یمنی قوم فتح یاب ہوگی۔ دوسری طرف، پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی نے خبردار کیا کہ اگر ایران پر حملہ ہوا تو فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
روس نے بھی امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ یمن پر حملے فوری بند کرے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے امریکی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں فضائی حملے روکنے کا مطالبہ کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ٹرمپ کے بیان کے بعد روسی ردِعمل: 728 ڈرونز کے ساتھ یوکرین پر سب سے بڑا فضائی حملہ کردیا
کیف / ماسکو / واشنگٹن: روس نے یوکرین کے خلاف جنگ کے دوران اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا، جس میں ایک ہی رات میں ریکارڈ 728 ڈرونز استعمال کیے گئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیف کو مزید دفاعی ہتھیار فراہم کرنے کے وعدے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر براہِ راست تنقید کے بعد کیا گیا۔
یوکرین کی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تقریباً تمام ڈرونز کو تباہ کر دیا، جس میں الیکٹرانک جیمنگ سسٹمز کا استعمال بھی شامل تھا۔ حملہ حالیہ ہفتوں میں بڑھتے ہوئے روسی فضائی حملوں کا تسلسل ہے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کی جنگی فنڈنگ کے ذرائع، خاص طور پر روسی تیل خریدنے والے ممالک پر فوری طور پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے۔
زیلنسکی نے امریکا سے فضائی دفاعی نظام اور اسلحہ کی فوری فراہمی کے لیے رابطے تیز کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ وہ ایک ایسے قانون کی حمایت کریں گے جس کے تحت روسی برآمدات پر 500 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، جس میں تیل، گیس، یورینیم بھی شامل ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا: "ہم کچھ سرپرائز رکھنا چاہتے ہیں" اور پیوٹن کو "خوش اخلاق مگر بے معنی" قرار دیا۔
ادھر یورپی یونین بھی ماسکو پر نئی پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے دوبارہ صدارت سنبھالنے سے قبل یوکرین جنگ کے جلد خاتمے کا وعدہ کیا تھا، تاہم اب تک روس نے ٹرمپ کی غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز قبول نہیں کی، جبکہ یوکرین اسے تسلیم کر چکا ہے۔