پی ٹی آئی کا مستقبل دائو پر لگ گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
بس کچھ نہ پوچھئے،ملک کی سیاست کا جو حال ہے اس موقع پر یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ ماضی بعید میں ملک کی دو بڑی جماعتیں پاکستان مسلم لیگ (ن)اور پاکستان پیپلز پارٹی گرداب میں رہیںلیکن جب پانسہ پلٹا تو دونوں ہی جماعتیں دوبارہ اقتدار میں آ گئیں،جبکہ پونے چار سال تک بلا شرکت غیرے حکومت کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)اب گرداب میں ہے،کبھی خوشی،کبھی غم کے مصداق ایسا تو ہوتا آیا ہے پاکستانی سیاست میں،یہ کونی نئی بات نہیں،کسی کا اقتدار کبھی دائمی نہیں رہا۔ اقتدار چیز ہی ایسی ہے کہ کبھی کسی سے وفا نہیں کرتا،جو کچھ پی ٹی آئی کے ساتھ آج ہو رہا ہے،لگتا ہے تاریخ خود کو دہرا رہی ہے۔آپ جانتے ہیں بانی پی ٹی آئی ایک سال سے بھی زیادہ عرصہ سے جیل میں ہیں۔ اکثریت کا گمان تھا کہ خان صاحب جیل نہیں کاٹ سکیں گے کہ مصائب سہنے کے عادی نہیں،جیل کاٹتے ہوئے انہیں ضرور مشکل ہو گی مگر یہ گمان اور سب ہی قیافے غلط ثابت ہوئے۔بانی کو اگرجہ مشکل صورت حال کا سامنا ہے لیکن اس صورت حال میں وہ حالات سے مسلسل نبرد آزما ہیں اور کسی ’’انہونی‘‘کے انتظار میں ہیں تاہم پیش آمدہ حالات و واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ کوئی ایسی انہونی ہونے والی نہیں کہ کوئی ریلیف مل سکے۔ ڈیل کے بھی آثار دور دور تک نہیں۔خواہش تو تھی،کوشش بھی بہت کی کہ اسٹبلیشمنٹ بات چیت کے لئے آمادہ ہو جائے لیکن ڈی جی آئی ایس پی آر نے جب دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ’’گفتگو‘‘درکار ہے تو سیاسی لوگوں سے کی جائے۔اسٹیبلشمنٹ سیاسی گفتگو نہیں کرتی،جس سے یہ واضح ہو گیا کہ بانی کا مشکل وقت ابھی کٹنے والا نہیں،نہ کوئی ایسی انہونی ہونے والی ہے،جو ان کی رہائی کا سبب بن سکے۔
یہ واضح رہے پی ٹی آئی ہی عمران خان ہیں اور عمران خان ہی پی ٹی آئی۔ان کے بغیر سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ پی ٹی آئی کا کوئی مستقبل ہے-اس بات کا پتہ بانی کے حریفوں کو ہی نہیں،ان کے حامیوں کو بھی ہے،ہر کوئی جانتا ہے جس دن بانی نہ رہے،پی ٹی آئی اپنا وجود کھو بیٹھے گی۔اس کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا،لیکن یہاں ایک بنیادی سوال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی جن حالات کا سامنا کر رہی ہے اور اسے جو صورت حال درپیش ہے اس تناظر میں کیا آئندہ انتخابات تک پی ٹی آئی اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی؟ پی ٹی آئی کے مستقبل کے حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں اسے درپیش اور لاحق خطرات کے حوالے سے بھی کافی اظہار کیا جا رہا ہے۔باخبر لوگ برملا کہہ رہے ہیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لڑائی اور جاری چپقلش پی ٹی آئی کو مہنگی پڑی ہے جس نے اسے تنہا کر دیا ہے،پھر 9مئی کے واقعات کے نتیجے میں جس طرح کا کریک ڈان ہوا جس وسیع پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں آئیں اس کے اثرات سے ابھی تک پی ٹی آئی باہر نہیں نکل سکی۔خیبرپختونخوا کے سوا باقی تینوں صوبوں میں اس کے دفاتر ویران اور سنسان ہو گئے ہیں،ہو کا عالم ہے،خوف کی ایسی فضاء ہے جو بہت گھمبیر ہے۔صورت حال کے باعث کافی رہنما یا تو منظر سے غائب ہیں یا ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔جماعت میں شدید اختلافات کی بھی خبریں آ رہی ہیں۔ جماعت کے سب سے متحرک اور میڈیا پلیٹ فارم پر سب سے زیادہ نظر آنے والے منتخب ایم این اے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالے جانے کے بعد لفظی جنگ میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے اس بات کو تقویت مل رہی ہے کہ پی ٹی آئی بلاشک و شبہ انتشار کا شکار ہے۔گروپ بندی نے اس میں ناصرف گو مگو کی کیفیت پیدا کر رکھی ہے بلکہ اسے جماعتی لحاظ سے بھی کمزور کر دیا ہے۔خوف اور یاس و ناامیدی کی ایسی فضا پیدا ہو چکی ہے جو پی ٹی آئی کی صفوں میں صاف نظر آ رہی ہے۔ ایسے میں عید کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت مخالف تحریک چلانے کا اعلان بھی سامنے آیا ہے جس کے لیئے اپوزیشن جماعتوں کا گرینڈ الائنس تشکیل دینے کی بات ہو رہی ہے۔ تاہم سٹریٹ پاور رکھنے والی سب سے مضبوط اور اہم جماعت جمعیت علما اسلام کی اس گرینڈ الائنس میں ابھی تک شرکت مشکوک ہے۔
پی ٹی آئی کے اعلیٰ سطح کے ایک وفد نے اگرچہ سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی قیادت میں مولانا سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں گرینڈ الائنس کی غرض و غایت پر بات کی گئی۔مولانا کو دعوت دی گئی کہ جمعیت علماء اسلام اس الائنس کا حصہ بنے مگر مولانا فضل الرحمان نے اس پیشکش کا ابھی تک کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔اب یہ خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں کہ جمعیت نے پی ٹی آئی قیادت کے سامنے کچھ مطالبات رکھے ہیں۔ تاہم جمعیت کے ذرائع کسی قسم کے مطالبات کی تردید کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں گرینڈ الائنس میں شامل ہونے کے لئے انہوں نے کوئی شرائط نہیں رکھیں،لیکن اسلام آباد کے باخبر ذرائع تصدیق کر رہے ہیں کہ بات چیت میں تعطل اسی وجہ سے ہے کہ جمعیت کے مطالبات پر پی ٹی آئی میں اعلیٰ سطح پر غور کیا جا رہا ہے۔بانی پی ٹی آئی سے مشاورت اور اجازت کے بعد ہی پی ٹی آئی اپنے موقف سے جمعیت کو آگاہ کرے گی کہ مطالبات قابل قبول ہیں یا نہیں؟مطالبات میں دو، تین چیزیں اہم ہیں،جن کی بازگشت سنی جا رہی ہے،کہا یہ جا رہا ہے کہ جمعیت کے پی حکومت میں تین وزاتیں چاہتی ہے۔ جمعیت کو وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سے بھی بہت سے تحفظات ہیں۔جمعیت والے ان کے بیانات اور رویے سے بہت شاکی ہیں۔علی امین گنڈا پور ڈیرہ اسماعیل خان کے جس حلقے سے جیت کر آئے ہیں،اس میں ری کانٹنگ کا معاملہ بھی مطالبات میں شامل ہے۔ اگرچہ کامران مرتضے واضح الفاظ میں میڈیا پر آ کر کہہ چکے ہیں کہ 2024ء کے الیکشن پر ان کے تحفظات ضرور ہیں۔ کے پی کے میں بھی وسیع پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ غلط ہے کہ ہم نے کسی قسم کے مطالبات پی ٹی آئی کے سامنے رکھے ہیں۔ جہاں تک گرینڈ الائنس میں شمولیت کا تعلق ہے تو بقول کامران مرتضے اس کا فیصلہ ان کی سیاسی کمیٹی اور مولانا فضل الرحمن کریں گے۔اپوزیشن گرینڈ الائنس اور عید کے بعد پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کے حوالے سے بہت ہی باخبر سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے نہ کوئی گرینڈ الائنس بننے جا رہا ہے، نہ عید کے بعد کسی تحریک کا آغاز ہونے والا ہے۔ واوڈا نے آج تک کی جتنی بھی پیش گوئیاں کیں، حرف بہ حرف درست ثابت ہوئی ہیں۔لہٰذا واوڈا کی اس تازہ ترین پیش گوئی کے متعلق بھی گمان کیا جا سکتا ہے کہ سابق پیش گوئیوں کی طرح وہ بھی درست ثابت ہو سکتی ہے۔ عید کوئی زیادہ دور نہیں۔دیکھتے ہیں عید کے بعد گرینڈ الائنس اور پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کیا بنتا ہے؟بی بی سی کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے بس چند دنوں کی بات ہے سب پر سب کچھ واضح ہو جائے گا۔ہر ایک سوال کا جواب بھی مل جائے گا۔فی الوقت بانی پی ٹی آئی اڈیالہ سے باہر آتے دکھائی نہیں دے رہے۔26نومبر کو ڈی چوک والی تحریک کی ناکامی کے بعد پی ٹی آئی کی آخری امید صدر ٹرمپ تھے۔کہا جا رہا تھا امریکی کانگریس میں موجود پی ٹی آئی کی حمایتی لابی بالآخر ٹرمپ کو مجبور کر دے گی کہ جیل سے بانی کی رہائی کے لئے وہ کوئی راست اقدام اٹھائیں۔ ٹرمپ کے حلف کا انتظار تھا۔فروری میں یہ حلف بھی ہو گیا لیکن عمران خان کے حق میں ٹرمپ کا ایک بیان بھی نہیں آیا۔اب تک کوئی ایسے آثار نظر نہیں آتے کہ ٹرمپ بانی کی رہائی کے لئے کوئی کردار ادا کریں گے۔اس لئے رہائی والا باب اب بند سمجھیں۔ فیصلہ بالآخر پاکستانی عدالتوں نے ہی کرنا ہے جہاں بانی کے مقدمات زیر سماعت ہیں، یا چالان اور ٹرائل کے منتظر ہیں۔ان میں 9مئی بھی شامل ہے،جو بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔دیکھیں بانی کی قسمت کا ستارہ چمکتا ہے یا گردش میں ہی رہتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گرینڈ الائنس پی ٹی آئی کی پی ٹی آئی کے عید کے بعد جا رہا ہے صورت حال کہ جمعیت رہے ہیں ثابت ہو ہیں کہ کے لئے سے بھی رہی ہے
پڑھیں:
ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی اورسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ملک اور عوام کو ہے۔
یہ بات ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ 6 وکلا کے ناموں کی لسٹ دی گئی تھی، نعیم حیدر پنجھوتہ اور عثمان گل یہاں پہنچے تھے ان کی ملاقات ہوئی ہے، میں نے کہا میں باہر جاتا ہوں آپ نعیم پنجھوتہ کو ملاقات کے لئے بلا لیں، بانی کی صحت اچھی ہے، انھیں آگاہ کیا گیا کہ بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بانی کو آگاہ کیا گیا کہ پارٹی رہنماؤں اور وکلاء کو بھی روکا گیا ہے، لسٹ کے مطابق صرف 2 بندے جیل تک پہنچ سکے، باقیوں کو روک لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران عمران خان کا کہنا تھا 26ویں ترمیم کے بعد جو ہو رہا ہے اس پرلیگل کمیٹی، پارٹی قیادت چیف جسٹس کو خط لکھے گی، عدالت میں ہمارے کیسسز نہیں لگ رہے، بشری بی بی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ قانونی امور پر عثمان گل اور فیصل ملک نے بانی کو بریفنگ دی ہے، ہماری بانی سے سیاسی امور پر بھی بات چیت ہوئی، باہر ہونے والی مختلف پیش رفت پر بھی انھیں آگاہ کیا ہے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ ہم ایک وقت میں 9، 9 وکلا بھی بانی سے ملے، ملاقات بانی کی فیملی کا آئینی حق ہے،کیوں اجازت نہیں دیتے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ملک اور عوام کو ہے، پی ٹی آئی فیڈریشن کی جماعت جو پاکستان کو اکھٹا کر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے سیاسی رفقاء سے ملاقات نہ کروانے، تین ہفتے قبل بچوں سے ملاقات ٹیلی فونک ملاقات کے حوالے سے بھی بات کی، عثمان گل نے بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا کہ توہین عدالت کی درخواست پر 28اپریل کو سماعت ہو گی۔
مائنز اینڈ منرلز پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیر اعلی کے پی اور سینئر لیڈر شپ آکر مجھے بریف کرے، بانی نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل متنازع ہو چکا ہے، لہذا ضروری ہے کہ لوگوں کو اعتماد میں لیں، متنازع معاملات گڑ بڑ ہوں گے۔
افغانستان سے متعلق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انھوں نے تین سال لگا دیئے، ہم نے پہلے کہا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے افغانستان سے بات چیت کرکے انھیں اسمیں شامل کرنا پڑے گا۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت نے وقت کا ضیاع کیا جس سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، فوج کے جوان شہید ہوئے، ان چیزوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا، اس وقت بھی فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ نہیں آرہی۔
عمران خان نے کہا کہ زرمبادلہ کے بغیر ملک میں ترقی نہیں ہو سکتی، انوسٹمنٹ تبھی آئے گی جب ملک میں قانون کی حکمرانی ہو گی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا، چاہے عدلیہ ہو، ایف آئی اے یا پولیس ہر ادارے کو تباہ کر دیا گیا۔