کیا حکومتوں کو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ کیا کرنا ہے؟ سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سرپم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جج نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل بیٹھ کر مسئلہ حل کریں، کیا حکومتوں کو یہ بھی بتانا پڑے گا کہ کیا کرنا ہے؟
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے مختلف مقدما ت پر سماعت کی۔
سرپم کورٹ کے آئینی بینچ کے رکن جج جسٹس جمال مندو خیل نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ دونوں حکومتیں مل بیٹھ کر مسئلہ حل کریں، کیا حکومتوں کو بھی بتانا پڑے گا کہ کیا کرنا ہے۔
عدالت نے گلگت بلتستان حکومت کی مشروط مقدمہ واپسی پر وفاقی حکومت کا موقف طلب کر لیا اور سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کرتے ہوئے جی بی حکومت سے بھی تحریری موقف طلب کر لیا۔
فیک اکاونٹس کو ہماری سوشل میڈیا ٹیم سے منسوب کیا جارہا ہے: وقاص اکرم
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت
سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے عدالت عظمیٰ کے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی کے حوالے سے وضاحت جاری کردی ہے۔
ایس سی پی کے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز تاحیات سیکیورٹی کے حق دار ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سیکیورٹی کا حق 2018ء کے صدارتی آرڈر نمبر 7 میں دیا گیا ہے۔
وضاحتی بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو سیکیورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔
بیان میں کیا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو 2018ء کے صدارتی آرڈر نمبر 7 کے تحت تاحیات سیکیورٹی نہیں دی جاسکتی۔