آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تحریری جواب جمع کرایا جس میں انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانےکی کوئی تجویز زیرغور نہیں ہے، ملازمین کے الاؤنسز اور پےاسکیل پر نظرثانی کی تجویز بھی نہیں ہے۔وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی اجلاس کو بتایا کہ وفاقی سرکاری ملازمین کی پنشن بڑھانےکی بھی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے البتہ ملازمین کےلیے ہائرنگ اور سیلنگ کی حد بڑھانے کا معاملہ زیر غور ہے۔
نادیہ حسین ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے دفتر میں پیش
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین کی کوئی تجویز غور نہیں نہیں ہے
پڑھیں:
آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے، سید عباس عراقچی
اپنے ایک ٹویٹ میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مداخلت کرے اور تصادم کی جگہ سفارتکاری کو رواج دے۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ایک ٹویٹ پوسٹ کیا۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ میں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے گزشتہ روز یورپی ساتھیوں کو ایک معقول اور قابل عمل تجویز پیش کی تا کہ آنے والے دنوں میں ایک غیر ضروری اور قابل پرہیز بحران سے بچا جا سکے۔ لیکن افسوس کہ اس تجویز کے مواد پر غور کرنے کے بجائے، ایران کو اب مختلف بہانوں اور واضح ٹال مٹول کا سامنا ہے، جن میں یہ مضحکہ خیز دعویٰ بھی شامل ہے کہ وزارت خارجہ پورے سیاسی نظام کی نمائندہ نہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ فرانسوی صدر "امانوئل میکرون" نے تسلیم کیا کہ میری تجویز معقول ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ مذاکرات کاروں اور عالمی برادری کو یہ جان لینا چاہئے کہ مجھے اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی کی اعلیٰ کونسل سمیت تمام اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاید اصل مسئلہ یہ ہے کہ یورپی سفارتی نظام كو ہی كوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں۔ اس لئے اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل مداخلت کرے اور تصادم کی جگہ سفارت کاری کو رواج دے۔ خطرہ اپنی انتہاء پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پہلے ہی اپنی ذمہ داری پوری کر چکا ہے۔
۱۔ ہم نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جو ہمارے داخلی و بین الاقوامی وعدوں کے مطابق ہے۔ ہم نے ایران کی محفوظ ایٹمی تنصیبات پر غیر قانونی حملوں کے باوجود، آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کا نیا باب کھولا ہے۔
۲۔ ہم نے ایک تخلیقی، منصفانہ اور متوازن تجویز پیش کی ہے جو حقیقی خدشات کو دور کرتی ہے۔ جو فریقین کے لئے فائدہ مند ہے۔ اس تجویز پر فوری عمل ممکن ہے اور یہ اختلافات کے اہم نکات کو حل کر کے بحران کو روک سکتی ہے۔ آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے، لیکن ایران یکطرفہ طور پر ان تجاویز پر عمل کی تمام ذمہ داری نہیں اٹھا سکتا۔