کیا کرم ایجنسی ملک کا حصہ نہیں، پاراچنار کو فلسطین غزہ بنادیا گیا ہے، علامہ شبیر میثمی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
ایک بیان میں ایس یو سی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت صدر و وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاراچنار حملوں میں ملوث خوارج دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کریں، ساتھ ساتھ ضلع کرم کا محاصرہ ختم کیا جائے اور پاراچنار میں غذائی قلت و ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں بھی کے پی کے حکومت کی بے حسی کی وجہ سے آج بھی ضلع کرم میں انسان جانوروں سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں، ضلع کرم میں مسلسل قتل عام ہو رہا ہے، پاراچنار کے حالات دانستہ طور پر کشیدہ کیے جارہے ہیں، کیا کرم ایجنسی ملک کا حصہ نہیں پاراچنار کو فلسطین غزہ بنادیا گیا ہے، پاراچنار کے راستے بند ہیں ادویات اور اشیاء خوردونوش کی شدید کمی ہے، گزشتہ تین ماہ سے جاری محاصرے میں درجنوں سے زائد معصوم بچوں کی شہادتیں ہوچکی ہیں، لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں، حکومت کو چائیے کہ دیرپا امن کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے حکومت کو مستقل بنیادوں پر جنگ بندی یقینی بنانے میں عملی کردار ادا کرنا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاراچنار کے اعلی انتظامی افسران کو متعدد بار متنبہ کیا جاتا رہا ہے کہ پاراچنار ایک حساس علاقہ اور شرپسندوں کے نشانے پر ہے، یہاں سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کی اشد ضرورت ہے لیکن انتظامیہ کی طرف سے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جاتے، پاراچنار کے معاملے پر انتظامیہ اور اعلی حکومتی عہدیداروں کی غیرسنجیدگی پورے ملک کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے، ہم وفاقی حکومت صدر و وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پاراچنار حملوں میں ملوث خوارج دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کریں، ساتھ ساتھ ضلع کرم کا محاصرہ ختم کیا جائے اور پاراچنار میں غذائی قلت و ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاراچنار کے
پڑھیں:
حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی، زرعی اور خدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہ ہوسکے، رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی۔
رواں مالی سال 25-2024 کا قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا، قومی اقتصادی سروے کے اہم خدوخال سامنے آگئے ہیں، وفاقی حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہے، زرعی اورخدمات شعبوں کے اہداف بھی حاصل نہیں ہوسکے۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز کے مطابق رواں مالی سال صنعتی ترقی مقررہ حکومتی ہدف سے زیادہ رہی، معاشی شرح نمو 3.6 فیصد ہدف کے مقابلے میں2.7 فیصد رہی، زرعی شعبے کی ترقی 2 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.6 فیصد رہی، خدمات شعبے کی ترقی 4.1 فیصد ہدف کے مقابلے 2.9 فیصد رہی۔
اس ضمن میں دستیاب دستاویز کے مطابق صنعتی شعبے کی ترقی 4.4 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 4.8 فیصد رہی، مجموعی سرمایہ کاری14.2فیصد ہدف کےمقابلے13.8فیصد رہی، فکسڈ انویسٹمنٹ 12.5 فیصد ہدف کے مقابلے میں 12 فیصد ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال پرائیوٹ انویسٹمنٹ 9.7 فیصدکے ہدف کے مقابلے میں 9.1 فیصد رہی۔
قومی اقتصادی سروے کی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال قومی بچت مقررہ 13.3 فیصد ہدف کی نسبت 14.1 فیصد رہی، وفاقی حکومت کورواں مالی سال مہنگائی کا ہدف حاصل کرنے میں کامیابی ملی، رواں مالی سال مہنگائی 12 فیصد کےمقررہ ہدف کے مقابلے اوسط5 فیصد رہی، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی اخراجات میں 19.4 فیصدکا اضافہ ہوا، اسی دوران مجموعی آمدنی میں 36.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں جاری اخراجات میں 18.3 اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں بجٹ خسارہ 23.9 فیصد کم ہوا، رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پرائمری بیلنس میں 114.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر، برآمدات اور درآمدات میں اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی، رواں مالی سال کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ رiکارڈ کیا گیا، مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 30.9 فیصد اضافے سے 31 ارب 21کروڑ ڈالرز رہیں، برآمدات میں 10 ماہ میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا، درآمدات 11.8 فیصد بڑھ گئیں۔
رواں مالی سال کے 10 ماہ میں برآمدات 27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہیں، جولائی 2024 تا اپریل 2025 درآمدات 48 ارب 62 کروڑ ڈالر رہیں، جولائی تا اپریل براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2.8 فیصد کمی سے ایک ارب 78 کروڑ ڈالر سے زائد رہی، کرنٹ اکاؤنٹ جولائی تا اپریل ایک ارب 88 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.4 ارب ڈالرز ہوگئے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی محصولات میں جولائی تا اپریل 26.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے دوران نان ٹیکس آمدنی میں 69.9 فیصد کا اضافہ ہوا،
ایف بی آر محصولات میں اضافے کے باوجود رواں مالی سال کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔