بلوچستان و کے پی کی صورتحال، داخلی تحفظ و حکومتی رٹ پر سوالیہ نشان ہے، حافظ نعیم الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کراچی میں عوامی دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ موجودہ حکومت فارم 47 کی پیداوار ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے سہارے اقتدار میں ہے، کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو یکسر مسترد کردیا لیکن ان مسترد شدہ پارٹیوں کو ہمارے سروں پر بٹھا دیا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے جماعت اسلامی ضلع ائیرپورٹ کے تحت آر سی ڈی گراؤنڈ ملیر سعودآباد میں عوامی دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت بہت مشکل حالات سے گزر رہا ہے، گزشتہ ایک ماہ میں کے پی کے میں سینکٹروں حملے ہوچکے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹے میں 27 حملے ہوئے، بلوچستان میں جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنالیا گیا اور بڑی تعداد میں مسافروں کو یرغمال بنا لیا گیا، ملک میں بھارتی را اور امریکی سی آئی اے آزادانہ طریقے سے کام کررہی ہیں، اس پورے عمل نے حکومت پاکستان کے لیے داخلی تحفظ اور حکومتی رٹ پر سوالیہ نشان بنا دیا ہے، ارباب اختیار کو پیغام دینا چاہتے ہیں جب تک وہ اپنے فیصلے درست نہیں کریں گے عوام اور فوج کے درمیان فاصلے بڑھتے رہیں گے اور حکمران طبقہ جب تک زبردستی مسلط ہوتا رہے گا اور مسائل حل نہیں ہوں گے، اسٹیبلشمنٹ اور تمام ادارے اپنی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں، عوام کے حقیقی نمائندوں کو آگے آنے دیں
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت فارم 47 کی پیداوار ہے جو اسٹیبلشمنٹ کے سہارے اقتدار میں ہے، کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو یکسر مسترد کردیا لیکن ان مسترد شدہ پارٹیوں کو ہمارے سروں پر بٹھادیا، بلدیاتی انتخابات میں بھی کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو کراچی کی نمبر ون پارٹی بنایا، کراچی میں میئر یقینی طور پر جماعت اسلامی کا بننا تھا لیکن پیپلز پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کے تعاون سے زبردستی میئر شب پر قبضہ کیا، جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن چیئرمین ہیں لیکن ان کو سندھ حکومت کی جانب سے فنڈ نہیں ملتے، صورتحال یہ ہی رہی تو قابض میئر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے اور سابق ناظم کراچی نعمت اللہ خان کی طرح بلا تفریق تمام ٹاؤنز کو بجٹ فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کا راج ہے، کراچی میں شہری روزانہ لوٹ مار کا شکار ہوتے ہیں، خواتین سمیت عام شہریوں کے لیے باعزت ٹرانسپورٹ موجود نہیں ہے۔ ہیوی ٹریفک کے باعث بھی دن دہاڑے اموات ہو رہی ہیں۔ نوجوانوں کو روزگار اور تعلیم کے مواقع ناپید ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
پہلگام حملہ، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اس حملے نے دنیا کے سب سے زیادہ فوجی چھاؤنی والے خطے میں سکیورٹی کی خامیوں کو بے نقاب کیا ہے، جس سے بھارت کے امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔ اسلام ٹائمز۔ اکانومسٹ کے مطابق پہلگام حملہ، جو 2019ء کے بعد ہمالین خطے میں سب سے مہلک دہشت گرد کارروائی ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کے خطرے کو بڑھا رہا ہے۔ دونوں ایٹمی طاقتیں ماضی میں کشمیر کے تنازع پر دو جنگیں اور ایک محدود تصادم لڑ چکی ہیں۔ اس حملے نے بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں استحکام کے دعوؤں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ ماہرین کے مطابق، حملہ آوروں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سعودی عرب کے دورے اور وینس سمٹ کے موقع پر یہ کارروائی کرکے عالمی توجہ کشمیر کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی۔ سابق بھارتی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر کی سیاحتی صنعت کو نقصان پہنچانے اور اہم ہندو یاترا سے قبل خوف پھیلانے کے لیے کیا گیا۔ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اس حملے نے دنیا کے سب سے زیادہ فوجی چھاؤنی والے خطے میں سکیورٹی کی خامیوں کو بے نقاب کیا ہے، جس سے بھارت کے امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔
2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی نیم خودمختاری ختم کرنے کے بعد، مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی سخت گیر پالیسیوں نے خطے میں امن اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔ گارجین کے مطابق، یہ حملہ مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے ان دعوؤں کے لیے شدید دھچکا ہے۔ بھارتی سکیورٹی حکام نے نیوزویک کو بتایا کہ حملہ غیر متوقع نہیں تھا، لیکن اس کے پیمانے اور غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنانے نے حکام کو حیران کر دیا۔ بھارتی پولیس نے حملے کی ذمہ داری مقامی عسکریت پسند گروپ "دی ریزسٹنس فرنٹ" پر عائد کی، جس نے سوشل میڈیا پر کارروائی کی ذمہ داری قبول کی۔ تاہم، بھارتی فوجی اور انٹیلی جنس حکام نے پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگاتے ہوئے فوری اور سخت ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق بھارت کے جارحانہ بیانات نے پاکستان کے ساتھ تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر تھی، خاص طور پر پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حالیہ بیان کے بعد، جنہوں نے کشمیر کو ’’پاکستان کی شہ رگ‘‘ قرار دیا تھا۔