یمنی حوثیوں نے مزید حملے کیے تو ایران کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر یمنی حوثیوں کی جانب سے مزید حملے کیے گئے تو ایران کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے، آئندہ اگر حوثی کوئی حملہ کرتے ہیں تو اس کی ذمہ داری ایران پر عائد ہوگی۔
سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ آج کے بعد اگر حوثی ایک گولی بھی چلاتے ہیں تو ہم سمجھیں گے کہ یہ ایرانی ہتھیار ہیں اور چلانے والی ایرانی قیادت ہے۔
یہ بھی پڑھیں دباؤ کے بغیرامریکا سے مذاکرات کو تیار ہیں، ایران
امریکی صدر نے کہاکہ اب کسی بھی کارروائی کا ذمہ دار ایران ہوگا جس کے اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔
دوسری جانب امریکی حملوں کے بعد حوثی رہنما عبدالمالک الحوثی کی جانب سے دی گئی کال پر مختلف شہریوں میں ریلیاں نکالی گئیں، جن میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق احتجاجی ریلیوں میں شریک مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں 35 ایرانی کمپنیوں پر پابندی عائد، امریکا کا ایران سے شام میں عدم مداخلت کا مطالبہ
امریکا مخالف احتجاج میں شریک افراد نے امریکا اور اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی، انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل مخالف احتجاج امریکی صدر ایران ڈونلڈ ٹرمپ سنگین نتائج فلسطینی پرچم وی نیوز یمنی حوثی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل مخالف احتجاج امریکی صدر ایران ڈونلڈ ٹرمپ سنگین نتائج فلسطینی پرچم وی نیوز سنگین نتائج ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔