قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس آج ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس آج ہوگا، جس میں عسکری قیادت موجودہ سیکیورٹی صورتحال سے آگاہ کرے گی۔ اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر طلب کیا گیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور حکومت کے رابطے پر پاکستان تحریک انصاف نے بھی ان کیمرا اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کرلیا، پی ٹی آئی نے اجلاس میں شرکت کےلیے 14 نام اسپیکر کو بھجوا دیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے 14 نام اسپیکر قومی اسمبلی کو دے دیے ہیں، ان ناموں میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور زرتاج گل شامل ہیں۔
صاحبزادہ حامد رضا، عامر ڈوگر، ثناء اللّٰہ مستی خیل، علی محمد خان، علی ظفر، سینیٹر ہمایوں مہمند اور عون عباس بپی و دیگر شامل ہیں۔
چیف وہب پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اسپیکر ایاز صادق اور وزراء نے متعلقہ افراد سے رابطے اور ملاقات کا یقین دلایا، بانی پی ٹی آئی کی سپورٹ کے بغیر کوئی کامیاب پالیسی نہیں بنائی جا سکتی۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس آج دن 11 بجے قومی اسمبلی ہال پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔
اجلاس میں عسکری قیادت پارلیمانی کمیٹی کو موجودہ سیکیورٹی صورتحال سے آگاہ کرے گی۔
اجلاس میں پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران اور ان کے نامزد نمائندگان شرکت کریں گے، متعلقہ کابینہ اراکین بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے۔
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے باعث پارلیمنٹ ہاؤس اور اس کے احاطے میں سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ جبکہ کل پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہونے والی تمام قائمہ کمیٹیوں اور ذیلی کمیٹیوں کے اجلاس منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی قومی اسمبلی اجلاس میں
پڑھیں:
قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری
---فائل فوٹواراکینِ قومی اسمبلی کو 3 سال کے دوران 1 ارب 16 کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے گئے جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔
’جنگ‘ اور ’دی نیوز‘ کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن کی رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2022ء سے 24-2023ء کے دوران ہوئے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسمبلی سیکریٹریٹ Reconciled Statement بنانے میں ناکام رہا ہے۔
دوسری جانب ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’دی نیوز‘ کو بتایا ہے کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے، زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔