ایک منٹ میں بھارت کے 5 طیارے گرانے والے ایم ایم عالم کی 12ویں برسی
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ستمبر 1965 کی جنگ کے ہیرو ایئرکموڈور (ر) محمد محمودعالم کی برسی پر پاک فضائیہ کی جانب سے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
ایئر کموڈور(ر) ایم ایم عالم نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں بھارتی فضائیہ کے 5 جیٹ طیاروں کو مار گرایا تھا، جنگ کے دوران 11 دنوں میں دشمن کے 9 طیاروں کو تباہ اور 2 طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔
پاک فضائیہ کی جانب سے ستمبر1965 کی جنگ کے ہیرو ایئر کموڈور (ر) محمودعالم (ر) کی 12ویں برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے، 1965 کی جنگ میں شاندار کارکردگی پر انہیں 2 بار ستارہ جرأت سے بھی نوازا گیا۔
یاد رہے کہ پاک بھارت جنگ کے ہیرو سمجھے جانے والے ایئرکموڈور ایم ایم عالم 18 مارچ 2013 کو کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔ وہ طویل عرصے سے علیل تھے اور پیر کی صبح اٹھہتر برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔
انہیں 1965 کی جنگ میں ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ہندوستان کے پانچ جنگی طیارے مار گرانے سے عالمی شہرت حاصل ہوئی تھی۔
ایئرکموڈور (ر) عالم 6 جولائی 1935 کو کولکتہ میں پیدا ہوئے ۔
انہیں جرات اور بہادری کے باعث انہیں ستارہ جرات سے نوازا گیا، وہ 1982 میں ایئر کموڈور کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے۔
ن لیگ کو بڑا دھچکا، اہم لیگی رہنما رانا احسان پیپلزپارٹی میں شامل
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بس کنڈکٹر سے سپر اسٹار تک، رجنی کانت کا بھارتی سینما میں نصف صدی کا سفر کیسا رہا؟
بھارتی فلم انڈسٹری کے لیجنڈ اور تامل سینما کے بے تاج بادشاہ رجنی کانت نے فلمی دنیا میں 50 سال مکمل کر لیے ہیں۔ یہ سفر صرف کامیابی کی کہانی نہیں بلکہ غربت سے شہرت تک پہنچنے کی ایک غیر معمولی داستان ہے، جس نے مداحوں کے دلوں میں انہیں ایک دیوتا کا درجہ دے دیا ہے۔
1975 میں، شیواجی راؤ گائیکواڑ نامی ایک نوجوان، جو بعد میں رجنی کانت کے نام سے مشہور ہوا، نے فلم Apoorva Raagangal میں ایک مختصر لیکن یادگار کردار کے ذریعے اپنا ڈیبیو کیا۔ آج، تقریباً 170 فلموں کے بعد، ان کی تازہ ترین فلم Coolie 14 اگست کو ریلیز ہوئی ہے، جو ان کی زندگی کے پہلوؤں کی عکاسی بھی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے بس کنڈیکٹر سے سپراسٹار بننے والے بھارتی اداکار، رجنی کانت
74 سالہ رجنی کانت ایک ایسا نام ہے جس کی شہرت بھارت کی سرحدوں سے نکل کر جاپان تک پہنچی۔ مداحوں نے ان کے لیے مندر بنائے، فلم ریلیز کے موقع پر دودھ سے ان کے کٹ آؤٹس کو غسل دیا اور پھولوں کی بارش کی۔ 2016 میں ایئرایشیا نے ان کی فلم Kabali کی تشہیر کے لیے ایک طیارے پر ان کی تصویر پینٹ کی۔
رجنی کانت کی غربترجنی کانت کا بچپن سخت غربت میں گزرا۔ والد پولیس کانسٹیبل تھے، انہوں نے تعلیم ادھوری چھوڑ کر مزدوری اور بس کنڈکٹر کی نوکری کی۔ تھیٹر کا شوق دیکھ کر ایک دوست نے ان کے فلم اسکول کے اخراجات برداشت کیے، جہاں ڈائریکٹر کے بالا چندر نے انہیں پہلا کردار دیا۔
انہوں نے ابتدا میں اینٹی ہیرو اور منفی کرداروں میں شہرت حاصل کی، لیکن Billa, Sivaji, Enthiran اور Muthu جیسی بلاک بسٹر فلموں نے انہیں سپر اسٹار بنا دیا۔ ان کا منفرد انداز — سن گلاسز گھمانا، سگریٹ پھینکنے کا اسٹائل، اور پُراثر ڈائیلاگ — ان کی پہچان بن گیا۔
یہ بھی پڑھیے رجنی کانت کی فلم ’جیلر‘ نے پہلے روز ہی 46 کروڑ روپے کما لیے
مداح انہیں ’اسٹائل کنگ‘ ضرور کہتے ہیں، لیکن ان کے کرداروں میں وفاداری، انصاف اور حوصلے جیسی خصوصیات نے انہیں عوامی ہیرو بنا دیا۔
ان کے فین کلب نہ صرف ان کی فلموں کا جشن مناتے ہیں بلکہ سماجی خدمت میں بھی سرگرم ہیں، جیسے خون کے عطیات اور فلاحی کام۔
یہ بھی پڑھیے رجنی کانت نے اپنی تصویروں اور نام کے غلط استعمال پر قانونی کارروائی کا اعلان کر دیا
رجنی کانت نے سیاست میں قدم رکھنے کے اشارے ضرور دیے لیکن باضابطہ طور پر کوئی سیاسی جماعت نہیں بنائی۔ اس کے باوجود وہ تامل عوام کے لیے ایک اخلاقی رہنما اور ثقافتی علامت ہیں۔
نصف صدی بعد بھی، رجنی کانت کی ہر فلم ریلیز ایک تہوار میں بدل جاتی ہے، اور ان کا نام بھارتی سینما کے سنہری باب میں ہمیشہ کے لیے ثبت ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تامل سینما رجنی کانت