غزہ پر نئے اسرائیلی فضائی حملوں میں تین سو سے زائد ہلاکتیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) تل ابیب سے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے صحافی بلیغ صلادین نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے رات گئے حملوں میں مرنے والوں کی تعداد اب 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں صحافیوں سمیت نو افراد ہلاک، غزہ سول ڈیفنس
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے غزہ پٹی کی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد ''فلسطینی خواتین اور بچے‘‘ ہیں اور ''ان میں سے درجنوں کی حالت نازک ہے۔
‘‘وزارت صحت کے مطابق اب تک کم از کم 330 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بلیغ صلادین نے کہا کہ حملوں میں حماس کے ''کم از کم پانچ‘‘ سینیئر اہلکار بھی مارے گئے۔
(جاری ہے)
غزہ جنگ بندی مذاکرات گہرے اختلافات کی زد میں
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے صحافیوں کو بتایا گیا کہ مرنے والوں میں محمود ابو وتفہ بھی شامل ہیں، جو غزہ پٹی میں وزارت داخلہ کے سربراہ تھے۔
صلادین نے کہا کہ اسرائیل ایسے حملوں کو محض فضائی حملوں سے آگے تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ ''آہستہ آہستہ ان میں زمینی مداخلت کو بھی شامل کیا جا سکے۔‘‘
اسرائیل حملے جاری رکھے گااسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ ملکی فوج کو حماس کے خلاف ''سخت کارروائی‘‘ کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا، ''اسرائیل اب سے حماس کے خلاف فوجی طاقت میں اضافہ کرے گا۔‘‘
اسرائیل نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے اس اقدام کا جواز پیش کیا ہے کہ حماس نے تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے سے بارہا انکار کیا ہے اور امریکی ثالثوں کی تجاویز کو بھی مسترد کر دیا ہے۔
حماس نے تاہم اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل ''معاہدے کی خلاف ورزی اور اسے ختم کرنے کا مکمل ذمہ دار ہے۔
‘‘ اسرائیل نے فضائی حملوں سے پہلے ٹرمپ انتظامیہ سے مشورہ کیاوائٹ ہاؤس نے پیر کو دیر گئے کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ پر نئے فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کرنے سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مشورہ کیا تھا۔
پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے فاکس نیوز کے ایک پروگرام میں کہا، ''اسرائیلیوں نے غزہ میں ان حملوں کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ اور وائٹ ہاؤس سے آج رات مشاورت کی تھی۔
‘‘انہوں نے کہا، ''جیسا کہ صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے، حماس، حوثی، ایران، وہ تمام لوگ جو نہ صرف اسرائیل، بلکہ امریکہ کو بھی دہشت گردی کا نشانہ بنانا چاہتے ہیں، ان کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔‘‘
قبل ازیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ ماضی قریب میں عوامی سطح پر متنبہ کر چکے تھے کہ حماس غزہ میں تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے ورنہ اسے ایک ''جہنم کا سامنا‘‘ کرنا پڑے گا۔
ج ا ⁄ ص ز، م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹر، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فضائی حملوں کہ اسرائیل نے کہا
پڑھیں:
غزہ سے ملنے والی لاش ممکنہ طور پر حماس کے سربراہ محمد سنوار کی ہے؛ اسرائیلی فوج
اسرائیلی فوج نے امکان ظاہر کیا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کے یورپی اسپتال کے قریب سے ملنے والی جنگجوؤں کی متعدد لاشوں میں سے ایک حماس رہنما محمد سنوار کی ہے۔
عالمی خبر رساں کے مطابق اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خان یونس کی ایک زیر زمین سرنگ سے متعدد مزاحمت کاروں کی لاشیں ملی ہیں۔
یہ وہ سرنگ ہے جس پر اسرائیلی فضائیہ نے 13 مئی کو بمباری کی تھی اور زیر زمین سرنگ کو تباہ کردیا تھا۔
اسرائیلی حکام کو شُبہ ہے کہ ان لاشوں میں سے ایک محمد سنوار کی بھی ہو سکتی ہے جو غزہ میں حماس کے عسکری سربراہ اور شہید یحییٰ سنوار کے بھائی ہیں۔
تاحال حماس رہنما محمد سنوار کی موت کی باضابطہ تصدیق ہونا باقی ہے اور لاش کی شناخت کے لیے اسرائیلی ماہرین ڈی این اے اور دیگر شواہد کی مدد سے کام کر رہے ہیں۔
اگر یہ تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ حماس کے لیے ایک بڑا دھچکہ تصور کیا جائے گا کیونکہ محمد سنوار غزہ میں تنظیم کے دفاعی انفرا اسٹرکچر کے نگران اور کئی بڑی کارروائیوں کے مرکزی منصوبہ ساز سمجھے جاتے تھے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی محمد السنوار کی ہلاکت اور اسرائیلی میڈیا نے بھی دو ہفتے قبل بھی ان کی لاش ملنے کا دعویٰ کیا تھا۔
اسرائیل اس جنگ میں اب تک حماس اور حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت سمیت اہم کمانڈرز کو غزہ، بیروت اور تہران میں نشانہ بنا چکے ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو متعدد بار دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ 7 اکتوبر 2023 کے ایک ایک ذمہ دار کو چن چن کر قتل کریں گی چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں۔
اسرائیل اب تیزی سے غزہ کے جنوبی شہروں کو نشانہ بنا رہا ہے جہاں سے وہ حماس کی حکومت اور طاقت کو ختم کرکے من پسند انتظامیہ لانا چاہتا ہے۔