ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے کے آ پ کے جسم پرایسے منفی اثرات کہ آپ بھی یہ عادت فورا چھوڑ دینگے
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
ہو سکتا ہے کہ آپ نے کبھی غور نہ کیا ہو مگر بیشتر افراد ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے کو زیادہ آرام دہ سمجھتے ہیں۔یقیناً زیادہ دیر تک اس پوزیشن سے پاؤں سن ہو سکتے ہیں مگر یہ آرام دہ محسوس ہوتی ہے۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ بیٹھنے کا یہ انداز جسم اور صحت پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟تو اس حوالے سے سائنسی شواہد پر جائزہ لیتے ہیں۔
کولہوں پر اثرات
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ بیٹھنے سے کولہوں کے جوڑ متاثر ہوتے ہیں اور وہ اوپر نیچے ہو سکتے ہیں۔
بلڈ پریشر
تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ ٹانگ پر ٹانگ چڑھا کر بیٹھنے سے خون کا بہاؤ بھی متاثر ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ اس انداز سے بیٹھتے ہیں تو دل کو زیادہ مقدار میں خون کو پمپ کرنا پڑتا ہے جس کا منفی اثر دوران خون پر پڑتا ہے۔اس سے بلڈ پریشر میں عارضی طور پر اضافہ ہوتا ہے کیونکہ خون رگوں میں جمع ہونے لگتا ہے۔طویل المعیاد بنیادوں پر اس سے خون کی شریانوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ہڈیوں پر اثرات
جتنے زیادہ وقت تک ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھیں گے، ہڈیوں پر منفی اثرات کا خطرہ اتنا زیادہ ہوگا۔اس عادت کے نتیجے میں پیلوک مسلز کی لمبائی اور ہڈیوں کی ترتیب میں تبدیلیاں آتی ہیں جبکہ ریڑھ کی ہڈی اور شانوں کی الائنمنٹ متاثر ہوسکتی ہے۔
ٹانگوں پر اثرات
بہت دیر تک ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے رکھنے کے نتیجے میں ٹانگوں میں سوئیاں چبھنے یا سن ہوجانے کا احساس بھی ہوتا ہے۔جس کی وجہ یہ ہے کہ اس انداز سے ٹانگوں اور پاؤں کے اعصاب اور شریانوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں پیر عارضی طور پر سن یا مفلوج ہوجاتے ہیں۔یہ حالت ایک سے دو منٹ تک رہتی ہے مگر بار بار ایسا کرنے سے ٹانگوں کا سن ہونا اعصاب کو مستقل بنیادوں پر نقصان پہنچا سکتا ہے۔
گردن اور کمر
یہ عادت گردن اور کمردرد کا بھی باعث بنتی ہے کیونکہ ہمارا جسم اس وقت زیادہ متوازن ہوتا ہے جب پیر فرش پر ہوں.
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ٹانگ پر ٹانگ رکھ ہوتا ہے
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔