شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کرنے والوں سے بات نہیں ہوگی، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ لوگ جو بندوق اٹھائے ہوئے ہیں ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، جو بےگناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں ان سے بات نہیں ہوگی۔ شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کرنے والوں سے بات نہیں ہوگی۔ بندوق اٹھانے والوں کیساتھ کوئی ڈھیل نہیں ہوگی نہ مذاکرات ہوں گے۔ دہشتگردی ایک جرم ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو قومی سلامتی اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھی۔ پی ٹی آئی کو اسمبلی سے تنخواہیں چاہئیں اور باقی یہ اسمبلی نہیں آتے۔ پی ٹی آئی کو بالکل ملک کی فکر نہیں ان کو بس اپنے لیڈر کی فکر ہے۔ پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، انہیں آج اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد جو بیانیہ بھارتی میڈیا کا تھا وہی ایک سیاسی جماعت کا تھا، سمجھ نہیں آرہی تھی کہ بھارتی میڈیا سیاسی جماعت کے بیانیے کی حمایت کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلے اجلاس کے لیے 14 لوگوں کے نام دیے کہا ہم آئیں گے، پی ٹی آئی نے رات میں مزید 3 لوگوں کے نام شامل کرائے، میرے خیال میں سحری کے بعد ان کو خیال آیا کہ اجلاس میں نہیں جانا، پی ٹی آئی اجلاس میں آتی اور اپنا مؤقف رکھتی تو یہ اچھی بات ہوتی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ اپوزیشن اجلاس میں ہوتی اور کوئی مؤقف رکھتی تو اس کا جواب بھی دیا جاتا، مولانافضل الرحمان سمیت تمام سیاسی پارٹی اجلاس میں موجود تھیں، آج اجلاس میں سب متفق تھے کہ دہشتگردی کا کوئی جواز نہیں۔ کسی کا کوئی حق بنتا ہے یا نہیں بنتا اس کے لیے دہشتگردی کا کوئی جواز نہیں، بلوچستان کے دوسرے مسائل کو دہشتگردی سے نہیں جوڑا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ گورننس سے متعلق آرمی چیف کی بات سول اداروں سے متعلق تھی، بلوچستان میں پولیس، سی ٹی ڈی اور دوسرے اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی وضاحت کے لیے بلوچستان کے دوسرے مسائل کو پیش نہیں کیا جاسکتا، بلوچستان کے دوسرے مسائل حقیقی ہیں انھیں حل کرنا چاہیے، لاپتا افراد کا مسئلہ حقیقی ہے اس کو حل کیا جانا چاہیے۔ یہ تاثر دینا کہ بلوچستان کے دیگر مسائل کی وجہ سے دہشتگردی ہے تو غلط ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی چیف بلوچستان پی ٹی آئی دہشتگردی رانا ثنا اللہ عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف بلوچستان پی ٹی ا ئی دہشتگردی رانا ثنا اللہ رانا ثنااللہ پی ٹی ا ئی کو بلوچستان کے نہیں ہوگی اجلاس میں نے کہا کہ کا کوئی نہیں ا کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا بھارتی جارحیت کے حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھارت کے جارحانہ بیانات کے پیش نظر متفقہ جواب دینے کے لیے تمام جماعتوں سے بات کرنے اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی محمد خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘سینٹر اسٹیج’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فوری بلانا چاہیے، مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت کو آج رات یا کل ہی مشترکہ اجلاس بلا لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سب کو اس اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، حکومت کو کہوں گا کہ اجلاس بلائیں، بانی پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتوں کو انگیج کریں۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان پر بات آجائے تو ہمیں متفقہ طور پر جواب دینا چاہیے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ قومی یک جہتی چاہیے تو حکومت اپنی ذات سے نکلے، حکومت کو بانی پی ٹی آئی کو ساتھ لانا ہو گا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ایک تصویر آجائے جس میں بانی پی ٹی آئی، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر ایک ساتھ نظر آجائیں، اگر یہ ایک تصویر آ جائے اور بھارت دیکھ لے تو بھارت کی جرات نہیں ہو گی، حکومت انگیج کرے تو میں جا کر بانی پی ٹی آئی سے بات کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو قومی یک جہتی چاہیے تو سب کو انگیج کرے، یہ وقت کھل کر مضبوط فیصلے کرنے کا ہے، بھارتی جارحیت کے خلاف ہم سب ایک ہیں، اکیلے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ملک کو تقسیم کر کے کوئی جنگ نہیں جیت سکتے، ہمیں پاکستانی بن کر جواب دینا ہے، میرا لیڈر اس وقت جیل میں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے لیڈر نے کہا تھا کہ ہم جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دیں گے، پاکستان کے دفاع کے پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم انتظار میں ہے کہ نواز شریف کا اس پر کیا جواب آتا ہے، نواز شریف کو خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے، کھل کر بات کرنی چاہیے۔
علی محمد خان نے کہا کہ سب کو ایک پیج پر ہونا چاہیے، ہم بھائی ہیں، بھائی آپس میں لڑتے بھی ہیں لیکن جب ماں پر بات آ جائے تو بھائی بھائی کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت والے دوست ممالک جائیں، دوست ممالک کو بھی انگیج کریں، حکومت والوں کو سعودی عرب، چین اور روس بھی جانا پڑے تو جائیں، یہ تنقید کا وقت نہیں ہے، ہم مشورہ دینے کا حق رکھتے ہیں کہ اگر ہم حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو کیا ہے وہ اچھا اقدام ہے لیکن یہ ردعمل ہے، ہمیں پیشگی اقدامات کرنے چاہئیں تھے، ہمیں دشمن کے خلاف تیار رہنا چاہیے تھا۔
علی محمد خان نے کہا کہ بھارت نے ہمارے ملک میں کئی دہشت گردی کے واقعات کیے، افغان طالبان نے کبھی پاکستان پر حملہ نہیں کیا، افغان طالبان نہیں بلکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملے کیے ہیں۔