’کیا آپ مسلمان نہیں ہیں‘؟، ہانیہ عامر کو بندیا لگا کر ہولی کی مبارکباد دینا مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ و ماڈل ہانیہ عامر نے ہندو مداحوں کو ہولی تہوار کی مبارکباد دینے کے لیے بندیا لگا لی جس کی تصاویر انہوں نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کیں۔
تصاویر کے کیپشن پر ہانیہ عامر نے لکھا کہ ایک عقل مند آدمی نے ایک بار کہا تھا کہ کوئی برائی سنو نہ کوئی برائی دیکھو، اس لیے میں برا نہیں بولتی، ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ہولی کا جشن منانے والوں کو مبارک ہو۔
شیئر کی گئی تصاویر میں ہانیہ عامر کے ساتھ دو اور خواتین بھی موجود ہیں اور ان کے ماتھے پر بھی بندیا لگی ہوئی ہے۔
View this post on Instagram
A post shared by Hania Aamir 哈尼亚·阿米尔 (@haniaheheofficial)
تاہم ہانیہ عامر کا انداز پاکستانی مداحوں کو ایک آنکھ نہ بھایا اور انہوں نے اس پوسٹ پر تنقیدی تبصرے شروع کر دیے۔ کئی افراد نے ان پر الزام لگایا کہ وہ اپنے بھارتی مداحوں کو خوش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کئی صارفین نے لکھا کہ وہ آج سے ہانیہ عامر کو ان فالو کر رہے ہیں۔
ایک صارف نے اداکارہ کی پوسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک مذہب کا انتخاب کریں۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ آپ ہندو مذہب اختیار کر سکتی ہیں۔ اگر آپ ایسا کرتی ہیں تو آپ کو بالی ووڈ میں بہت پسند کیا جائے گا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ آپ رمضان میں یہ سب کر رہی ہیں۔ تو کسی نے سوال کیا کہ کیا آپ مسلمان نہیں ہیں؟
بسما نامی صارف نے لکھا کہ ’ہم انڈین ہیں پھر بھی ہم یہ سب نہیں کرتے کیونکہ ہم مسلمان ہیں‘ جبکہ عدنان مغل نے لکھا کہ پہلے آپ میری پسندیدہ تھیں لیکن اب نہیں۔
تاہم کئی مداح ایسے بھی تھے جنہوں نے ہانیہ عامر کا ساتھ دیا اور ان کے حق میں آواز اٹھائی، اورکہا کہ یہ بندیا آپ پر بہت پیاری لگ رہی ہے۔ ایک صارف کا کہنا تھا کہ پرامن مذہب والے لوگ ایک بندی لگانے اور ہولی کی مبارکباد دینے پر ہی بھڑک اٹھے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالی ووڈ پاکستانی ڈرامے ہانیہ عامر ہولی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالی ووڈ پاکستانی ڈرامے ہانیہ عامر ہولی ہانیہ عامر نے لکھا کہ کہا کہ
پڑھیں:
مسلمان حکمرانوں کو بھلائی کی توفیق، ہدایت اور تقویٰ کیلئے دعا، اے اللہ فلسطینیوں کو دشمن پر غالب فرما: خطبہ حج
ریاض +مدینہ منورہ (ممتاز احمد بڈانی+ نوائے وقت رپورٹ+جاوید اقبال بٹ) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے خطبہ حج میں کہا کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، عورتوں اور بچوں کو قتل کرنے والوں کو برباد کر دے، ان کے قدم اکھیڑ دے۔ مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ صالح بن حمید نے خطبہ حج دیا۔ امام شیخ صالح بن حمید کا کہنا تھا کہ تقوی اختیار کرو، اللہ کی پکڑ بہت سخت ہے، تقویٰ اختیار کرنا ایمان والوں کی شان ہے، تقویٰ اختیار کرنے پر اللہ جنت عطا فرمائے گا۔ انہوں نے کہا نبی کریمؐ نے فرمایا اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ نیکو کاروں، تقویٰ اختیار کرنے والوں کیلئے آخرت میں اچھا انجام ہے۔ چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہ جانو۔ اللہ فخر اور تکبر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ نماز قائم کرو، یہ اللہ اور بندے کے درمیان ایک بہترین رابطہ اور سب سے زیادہ درمیان کی نماز کی حفاظت کرو۔ اللہ تعالیٰ نے فساد فی الارض سے سختی سے منع فرمایا ہے۔ شیطان انسان کا دشمن ہے، شیطان سے بچو، شیطان تمہارے اندر دشمنی ڈالنا چاہتا ہے۔ اللہ تمہیں آزماتا ہے۔ اللہ نے ہر چیز کا وقت مقرر کر رکھا ہے۔ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں لہٰذا نیکیوں کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے۔ نیک لوگ جنت میں جائیں گے اور ہمیشہ وہیں رہیں گے۔ نیکی اور برائی کبھی برابر نہیں ہو سکتی۔ شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو بدعت اور غیبت سے دور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اللہ سے دعا مانگتے رہو، اس کی عبادت کرتے رہو۔ اللہ کی توحید، اس کے رسولوں پر ایمان لانا ایمان کا حصہ ہے۔ قیامت، جہنم، جنت پر ایمان ہونا چاہیے۔ اللہ کی رضا جنت سے بھی بڑی ہے۔ دنیا میں ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ لوح محفوظ میں لکھا ہے۔ دین اسلام کے تین درجات ہیں اور سب سے بڑا درجہ احسان ہے۔ والدین سے صلہ رحمی، نرمی اور وعدوں کی تکمیل بھی دین کا حصہ ہے۔ حیا ایمان کی شاخ ہے، ایمان اور حیا دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ حج کے دوران اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرنا، دعائیں کرنی چاہئیں اور دنیا و آخرت کی بھلائیاں مانگنی چاہیے۔ اللہ نے فرمایا کہ نیکی میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں اور بری باتوں سے رک جائیں۔ اللہ صبر کرنے والوں کو پورا ثواب عطا کرتا ہے اور ایمان والوں کو سچی باتیں کہنی چاہئیں، جھوٹ سے بچنا چاہیے۔ امام حرم نے امت مسلمہ کیلئے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ! مسلمانوں کے احوال اچھے کر دے، ہمارے دل جوڑ دے، ہمارے دلوں میں محبت ڈال دے۔ انہوں نے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کیلئے خصوصی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، ان کے شہداء کو معاف کر دے، زخمیوں کو شفا دے۔ اے اللہ! عرفات سے دعا کی جا رہی ہے، اہل فسلطین کے دشمنوں کو تباہ و برباد کردے، ان میں تفریق ڈال دے۔ اے اللہ! وہ بچوں کے قاتل ہیں، ان میں تفریق ڈال دے۔ اے اللہ! مسلمانوں کو ہدایت عطا فرما۔ اے اللہ فلسطین میں ہمارے بھائیوں کا خیال رکھ، فلسطینی بھائیوں کی بھوک، مصائب اور تکالیف کا خاتمہ فرما۔ اے اللہ فلسطین کے گھروں کو آسرا دے، انہیں امن عطا کر، دشمنوں کے شر سے نجات دے۔ فلسطین میں ہمارے بھائیوں کو دشمن پر غالب فرما۔ مسلمان حکمرانوں کو بھائی کی توفیق دے، انہیں ہدایت اور تقویٰ عطا فرما۔ اس موقع پر امام حرم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صحت اور ولی عہد محمد بن سلمان کیلئے آسانی کی دعا فرمائی۔ خطبہ حج کے بعد حجاج کرام نے میدان عرفات میں امام شیخ صالح بن حمید کی امامت میں ظہر اور عصر کی نمازیں ملا کر ادا کیں۔ اذان مغرب کے بعد نماز پڑھے بغیر حجاج کرام میدان عرفات سے مزدلفہ روانہ ہو گئے۔ مزدلفہ میں حجاج کرام نے مغرب اور عشاء کی نمازیں ملا کر ادا کیں۔ مزدلفہ میں حجاج کرام نے شیطان کو مارنے کیلئے کنکریاں جمع کیں اور پھر حجاج نے مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے رات گزاری۔ آج 10 ذوالحجہ کو وقوف مزدلفہ کے بعد حجاج رمی کیلئے روانہ ہوں گے۔ حجاج بڑے شیطان کو 7 عدد کنکریاں ماریں گے اور قربانی کریں گے۔ حجاج کرام حلق کرانے کے بعد احرام کھول دیں گے۔ کل 11 ذوالحجہ کو حجاج کرام چھوٹے، درمیانے اور بڑے شیطان کو سات سات کنکریاں ماریں گے۔ رمی جمرات کے بعد حجاج کرام طواف زیارت کیلئے خانہ کعبہ روانہ ہوں گے۔ طواف زیارت کے بعد حجاج کرام صفا مروہ کی سعی کریں گے۔ 12 ذوالحجہ کو زوال آفتاب کے بعد تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماری جائیں گی۔ 13 ذوالحجہ کو حجاج کرام رمی جمرات کے بعد منیٰ سے اپنی رہائش گاہ روانہ ہو جائیں گے۔ شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے خطبہ حج میں قوانین و ضوابط کی پابندی کرنے پر زور دیتے ہوئے اسے نظم وضبط کیلئے انتہائی اہم قرار دیا۔ خطیب حرم نے خطبہ حج میں حجاج اور ملت اسلامیہ سے تقویٰ اختیار کرنے پر زور دیا کہ اسی میں دنیا اور آخرت کی فلاح و بھلائی ہے۔ شیخ صالح بن حمید نے والدین سے حسن سلو ک، مشکلات و پریشانیوں پر صبر اور کثرت سے توبہ و استغفار کرنے پر زور دیا۔