عثمان خواجہ فلسطینیوں پر حملوں اور سیکڑوں شہادتوں پر پھر بول پڑے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ فلسطینیوں پر حملوں اور سیکڑوں شہادتوں پر پھر بول پڑے۔
عثمان خواجہ نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کیا ہے کہ ایک دن میں 130 سے زائد بچے مارے گئے ہیں، بغیر کسی وجہ کے جنگ بندی کو توڑا گیا ہے۔
عثمان خواجہ نے لکھا کہ تصور کریں کہ اگر یہ سب مخالف طرف سے ہوتا تو پھر کتنے غصے کا اظہار کیا جاتا، تمام زندگیاں برابر نہیں ہیں، یہ بچے بس تاریخ میں نمبرز بن کر رہ جائیں گے۔
انہوں نے لکھا کہ ان کے بھی نام ہیں، مائیں، باپ، بہنیں اور بھائی ہیں جیسا کہ آپ کے ہیں، ہم اس بربریت کو معمولی نہیں بنا سکتے لیکن مجھے خدشہ ہے کہ ہم پہلے ہی کر چکے ہیں۔
عثمان خواجہ نے یہ بھی لکھا ہے کہ مجھے بالکل یقین نہیں آ رہا ہے کہ یہ اب بھی ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ عثمان خواجہ اس سے قبل بھی فلسطینیوں سے بھرپور طریقے سے اظہارِ یک جہتی کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز جنگ بندی توڑ دی، غزہ پر صہیونی طیاروں نے سحری کے وقت امریکی ساختہ بموں سے وحشیانہ بم باری کی۔
حماس کے وزیرِ اعظم ، نائب وزیرِ انصاف اور نائب وزیرِ داخلہ سمیت 413 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔
شہداء میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عثمان خواجہ
پڑھیں:
افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں، وزیرِ دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگ موجود ہیں، افغان طالبان نے ان کو پناہ دی ہوئی ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام سے گفتگو کے دوران وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے لیے مانیٹرنگ کا میکنزم افغان طالبان کی ذمہ داری ہے۔ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ بھی یہی ہے کہ جو لوگ افغانستان سے بارڈر کراس کرکے پاکستان میں دراندازی کرتے ہیں اور تباہی پھیلاتے ہیں، ان لوگوں کو روکنے کے لیے ہمیں ایک میکنزم چاہیے یا افغان طالبان اپنے طور پر ان کو روکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف
وزیرِ دفاع نے کہا کہ دہشتگردوں کو بارڈر کراس کرنے کے لیے فری ہینڈ دینا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ اگر افغان طالبان ٹی ٹی پی کو مانیٹر نہیں کرتے اور ان کو نہیں روکتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں ان کی مرضی بھی شامل ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر دہشتگرد داخل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی اس حوالے سے مانیٹرنگ کے لیے ایک میکنزم بنائے گا تاکہ افغانستان سے دہشتگرد بارڈر کراس کرکے پاکستان میں داخل نہ ہوسکیں۔ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بارڈر کراس ہورہا ہے، افغانستان سے باڑ کاٹ کر دہشتگرد پاکستان میں داخل ہوتے ہیں، ہم ان کو کاؤنٹر کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انکاؤنٹر کے دوران ہمارا بھی نقصان ہوتا ہے لیکن ان کا نقصان زیادہ ہوتا ہے۔ مانیٹرنگ کے عمل میں ثالث ممالک کا کردار بھی کسی نہ کسی صورت میں ہوگا تاکہ کوئی خلاف ورزی نہ ہو اور پندرہ دن یا مہینے بعد دوبارہ امن خراب نہ ہو۔ ان ممالک کی خفیہ ایجنسیاں معاملات کی نگرانی کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں خفیہ ایجنسیاں بھی شریک تھیں جن کے پاس جدید معلومات موجود ہیں کہ دہشتگردی کہاں سے ہورہی ہے، کون کررہا ہے، اس کے پیچھے کون ہے، بھارت کا اس میں کیا کردار ہے اور موجودہ افغان حکومت میں کون سے عسکری گروپس شامل ہیں۔ جس طرح خفیہ ایجنسیاں مذاکرات کررہی ہیں شاید اس طرح کوئی اور نہ کرسکے۔ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا جس میں یہ ساری چیزیں طے ہوں گی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ یہ دونوں نیٹو فورسز کے ساتھ مل کر لڑے ہیں۔ دونوں کے مشترکہ مفاد ایسے ہیں کہ افغان طالبان کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہورہا ہے۔ ٹی ٹی پی کی لیڈرشپ کابل میں موجود ہے تو افغانستان کے نظام میں بھی ان کا عمل دخل ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں نجی طور پر افغان حکومت ٹی ٹی پی کی موجودگی کا اعتراف کرتی ہے۔ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے لوگوں کو پناہ دی ہوئی ہے۔ افغانستان سے پاکستان میں دراندازی میں کمی ضرور ہوئی ہے مگر معاملات ختم نہیں ہوئے۔ جب سے مذاکرات چل رہے ہیں 3 سے 4 وارداتیں سرحد پار سے ہوئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news افغانستان پاکستان ترکیہ جنگ بندی خواجہ آصف قطر وزیردفاع