پاکستان اور افغانستان پر سفری پابندیاں؟ امریکی حکومت کی وضاحت آگئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ امریکہ کئی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے کے لیے “ٹریول بین لسٹ” تیار کر رہا ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بریفنگ میں وضاحت کی کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ویزا پالیسی کا جائزہ ضرور لیا جا رہا ہے، لیکن افغانستان یا کسی اور ملک پر مکمل ویزا پابندی کی کوئی فہرست موجود نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کے 20 جنوری کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ویزا پالیسیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ امریکہ کی سلامتی کو بہتر بنایا جا سکے۔
محکمہ خارجہ نے ان افغان شہریوں کو امریکہ میں آباد کرنے کے عزم کو دہرایا جو 20 سالہ امریکی مشن کے دوران واشنگٹن کے لیے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
تاہم، امریکی میڈیا رپورٹس، بشمول نیویارک ٹائمز اور رائٹرز، کے مطابق ٹرمپ حکومت کئی ممالک، بشمول پاکستان اور افغانستان، پر نئی ویزا پابندیوں پر غور کر رہی ہے۔ ان رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکہ نے 43 ممالک کو سیکیورٹی خطرات کی فہرست میں شامل کیا ہے، جن میں افغانستان اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
امریکی ویزا پالیسی کی غیر یقینی صورتحال نے پاکستان، قطر، اور دیگر ممالک میں پناہ گزین افغان شہریوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
ٹرمپ حکومت کے نئے آرڈر کے تحت تمام مہاجر پروگرام تین ماہ کے لیے معطل کر دیے گئے، جس سے بہت سے افغان مہاجرین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی پالیسی میں تبدیلی آتی ہے، تو مہاجرین کی آباد کاری مزید تاخیر کا شکار ہو سکتی ہے۔
پاکستانی حکومت نے 31 مارچ کی ڈیڈلائن مقرر کی ہے، جس کے بعد افغان مہاجرین کی ملک بدری کا امکان ہے، جبکہ البانیہ کا افغان مہاجرین کو عارضی پناہ دینے کا معاہدہ بھی اسی ماہ ختم ہو رہا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رہا ہے
پڑھیں:
ٹرمپ نے بھارت کو منشیات کی پیداواروالےممالک میں شامل کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو منشیات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی منشیات کی پیداوار میں ملوث 23 ممالک کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ اس فہرست میں بھارت کے علاوہ پاکستان، افغانستان، چین، کولمبیا، بولیویا اور وینزویلا جیسے ممالک شامل ہیں۔ کانگریس (امریکی پارلیمنٹ) میں پیش کیے گئے صدارتی فیصلہ میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے 23 ممالک کی نشاندہی کی ہے جو منشیات کی غیر قانونی پیداوار اور اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان ممالک میں افغانستان، بہاماس، گوئٹے مالا، ہیٹی، بیلیز، بھارت، جمیکا، لاو ¿س، بولیویا، میانمار، چین، کولمبیا، کوسٹاریکا، ڈومینیکن ریپبلک، ایکواڈور، ایل سلواڈور، ہونڈوراس، میکسیکو، نکاراگوا، پاکستان، پاناما، پیرو اور وینزویلا شامل ہیں۔وائٹ ہاو ¿س نے کہا کہ ٹرمپ نے کانگریس کو ان بڑے ممالک کی فہرست پیش کی جو امریکا میں غیر قانونی منشیات کی سپلائی اور اسمگلنگ کرتے ہیں۔یہ بات افغانستان سمیت پانچ ممالک کے بارے میں کہی گئی۔صدارتی فیصلہ میں جن 23 ممالک کا تذکرہ کیا گیا ہے، ان میں سے پانچ (افغانستان، بولیویا، میانمار، کولمبیا اور وینزویلا) اپنی کوششوں کو مکمل طور پر نافذ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ان سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے انسداد منشیات آپریشنز کو بہتر بنائیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ ممالک غیر قانونی ادویات اور ان کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کی تیاری اور اسمگلنگ کے ذریعے امریکا اور اس کے عوام کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے واضح کیا کہ فہرست میں کسی ملک کی موجودگی لازمی طور پر اس ملک کی حکومت کی انسداد منشیات کی کوششوں یا امریکہ کے ساتھ اس کے تعاون کی سطح کی عکاسی نہیں کرتی۔