لاہور ہائیکورٹ: بانی ایم کیو ایم کی تقاریر پر پابندی برقرار رکھنے کے حوالے سے درخواست پر سماعت
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
لاہور:
لاہور ہائیکورٹ نے بانی ایم کیو ایم کی میڈیا تقاریر پر پابندی برقرار رکھنے کے حوالے سے درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے کیس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس طارق ندیم بھی شامل تھے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو ستائیس اے کا نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست گزار کو اپنا وکیل مقرر کرنے کے لیے مہلت دے دی۔ ساتھ ہی بانی ایم کیو ایم کے وکیل کو بھی آئندہ سماعت پر طلبی کے لیے کاز لسٹ جاری کرنے کی ہدایت کی گئی۔
درخواست گزار عبداللہ ملک ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے حکم کے بعد کراچی میں امن قائم ہو گیا تھا لہٰذا بانی ایم کیو ایم کی تقاریر پر پابندی برقرار رہنی چاہئے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ یہ معاملہ ملک کے امن سے جڑا ہوا ہے، اسی لیے تمام فریقین اور درخواست گزاروں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
وکلا آفتاب ورک اور عبداللہ ملک نے بانی ایم کیو ایم کی میڈیا تقاریر پر پابندی کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی ایم کیو ایم کی تقاریر پر پابندی
پڑھیں:
سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
سپریم کورٹ میں پاراچنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ملزم کو وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کے وکیل نے بتایا کہ پاراچنار قافلے پر حملے میں 37 افراد جاں بحق اور 88 زخمی ہوئے تھے۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا اس واقعے میں صرف ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے؟
انہوں نے مزید سوال کیا، ’جو حملہ آور پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟‘
وکیل سی ٹی ڈی نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث 9 افراد کی ضمانت سپریم کورٹ پہلے ہی خارج کر چکی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے موجودہ صورتِ حال پر استفسار کیا کہ:
اب راستے کھل گئے ہیں؟
وکیل سی ٹی ڈی نے جواب دیا کہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا:
جہاں پاراچنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
عدالت نے بعد ازاں ملزم کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں