بنگلادیش کے 15 کرکٹرز ملائیشیا میں گرفتار، وجہ بھی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
ملائیشیا(نیوز ڈیسک)بنگلا دیش کے 15 کرکٹرز ملائیشیا میں گرفتار ہو گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلا دیش کے 15 کرکٹرز کا ایک گروپ ملائیشیا میں ٹورنامنٹ کے سلسلے میں جا رہا تھا کہ ملائیشیا کی بارڈر سکیورٹی فورس نے انہیں ملک میں داخل ہونے سے روک دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا کی بارڈر کنٹرول اینڈ پروٹیکشن ایجنسی نے یہ کارروائی مکمل کی۔
کرکٹرز کو 17 مارچ کو کوالالمپور انٹر نیشنل ائیرپورٹ پر گرفتار کیا گیا، کرکٹرز نے پیناگ کرکٹ ایسوسی ایشن کے ایک ٹورنامنٹ میں شرکت کا بتایا، جس کے بعد تحقیقات میں پتہ چلا کہ ایسے کسی ٹورنامنٹ کا وجود ہی نہیں ہے۔
گروپ کے دعوے کے مطابق 21 سے 23 مارچ تک کوئی ٹورنامنٹ شیڈولڈ نہیں ہے، اس حوالے سے تمام قانونی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔
سابق کمشنر کوئٹہ کی بیٹی کا فضائی میزبان پر تشدد، دانٹ توڑ دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت میں عیدالاضحیٰ پر گؤ رکھشکوں کی دہشتگردی عروج پر رہی، مسلم شناخت جرم بن گیا
عید الاضحیٰ کے موقع پر بھارت میں گؤ رکھشکوں کی دہشت گردی عروج پر رہی، جہاں مسلم شناخت ہونا بھی بھارتی شہریوں کے لیے جرم بن گیا ہے۔
بھارت میں نریندر مودی کے دور حکومت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے ہندوتوا نظریے کی بنیاد پر بنی ملکی پالیسیاں بھارتی مسلمانوں کے وجود کے در پے ہیں، جس کے باعث بھارت میں مذہبی آزادی شدید دباؤ میں ہے۔
عیدالاضحیٰ کے موقع پر مودی کی سرپرستی میں ہندوتوا غنڈوں کا راج دیکھا گیا، جنہوں نے مسلم شناخت کے حامل افراد کا جینا حرام کیے رکھا۔ بھارت میں عید کے موقع پر بھی مسلمانوں کو سکون نہیں ملا اور ہندوتوا غنڈے مسلمانوں پر گؤ رکھشا کے نام پر حملہ آور رہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق حیدرآباد کے علاقے جلب پلی میں بقر عید کے اگلے دن گؤ رکھشکوں نے جانوروں کی باقیات لے جانے والی گاڑی کو آگ لگا دی۔ گؤ رکھشکوں نے ہندوانہ مذہبی نعرے لگا کر ڈرائیور پر حملہ کیا اور موبائل و رقم لوٹنے کے بعد پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔
اُدھر ریاست کرناٹکا کے شہر کمل نگر میں گائے ذبح کرنے کے الزام پر ہندوتوا انتہا پسندوں نے احتجاج کر کے دکانیں بند کرائیں جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
دی انڈین ایکسپریس کے مطابق مدھیہ پردیش میں بقر عید پر گائے کے بچھڑے کو ذبح کرنے کے الزام میں 7 مسلمان گرفتار کرکے 32 کلو گوشت ضبط کر لیا گیا۔
ڈکن ہیرالڈ کے مطابق ریاست کرناٹکا کے علاقے بیدر میں گائے ذبح کے الزام پر 4 مسلمان گرفتار کرلیے گئے اور ہندوتوا کے دباؤ پر قربانی پر بھی قدغن لگا دی گئی۔ علاوہ ازیں متھرا میں عید گاہ کے قریب گوشت کے ٹکڑے ملنے پر ہنگامہ کھڑا کردیا گیا اور ہندو تنظیموں نے گائے ذبح کرنے کا محض شبہ ظاہر کرکے ایف آئی آر کا مطالبہ کردیا۔
دی ہندوستان ٹائمز کے مطابق عید الاضحیٰ پر آسام کے 5 اضلاع میں مویشی ذبح کرنے کے الزام میں 16 سے زائد مسلمان آسام مویشی تحفظ ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیے گئے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق اڑیشہ کے علاقے ترٹول میں جگن ناتھ مندر کے قریب گائے ذبح کرنے کے الزام میں 3 مسلمان نوجوان گرفتار کرلیے گئے۔ یہ کارروائی پولیس نے ہندوتوا نظریے کا پرچار کرنے والے غنڈوں کے دباؤ میں آکر کی۔ علاوہ ازیں اڑیشہ ہی میں عبرسنگھ گاؤں میں گائے کے نام پر پیدا کی گئی فرقہ وارانہ کشیدگی کے نتیجے میں 3 مسلمانوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
سکرول ان کے مطابق متھرا میں عیدگاہ کے قریب مبینہ طور پر گائے کا گوشت ملنے پر 11 مسلمان گرفتار کرلیے گئے اور وہاں بھارتی پولیس کی سخت نگرانی جاری ہے۔
علاوہ ازیں بقرعید پر قربانی کے حق میں بولنے والے کانگریس لیڈر شاہجہان میاں کے گھر پر حملہ بھی کیا گیا، جو بھارت میں بی جے پی کی انتقامی سیاست کو بے نقاب کرتا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق جانوروں کے ذبح پر پابندی کی بی جے پی پالیسی پر شاہجہان میاں کی تنقید کے بعد مقدمہ درج کرکے گھر پر حملہ کیا گیا ہے۔
دی وائر کے مطابق گائے کے نام پر نفرت انگیز جرائم عروج پر ہیں اور اس سلسلے میں مودی کی سرکار میں 97 فیصد حملے ہوئے ہیں۔ مودی کے زیرِ سرپرستی پولیس کی ریاستی دہشتگردی جب کہ ہندوتوا انتہا پسندوں کی غنڈہ گردی میں بتدریج اضافہ ہوا ہوا ہے۔
عیدالاضحیٰ پربھارت بھر میں گؤ رکھشکوں کی دہشتگردی معمول بن چکی ہے جبکہ مودی سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔