سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا؛ علیمہ خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو گئیں۔
ذرائع کے مطابق علیمہ خان کو گزشتہ جمعہ کے روز طلب کیا گیا تھا، تاہم وہ ذاتی مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہوئی تھیں۔ جمعے کے روز علیمہ خان کی جانب سے ان کے وکیل خالد یوسف چوہدری جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ جے آئی ٹی الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ 2016 کے سیکشن 30کے تحت آئی جی آسلام آباد کی سربراہی میں بنائی کی گئی ہے۔ جے ائی ٹی کے پاس طلب کیے جانے والے رہنماؤں کے حوالے سے شواہد بھی موجود ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علیمہ خان جے آئی ٹی
پڑھیں:
جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما اظہرالاسلام کی بریت پر سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی
جماعت اسلامی کے رہنما اظہر الاسلام کی بریت کے بعد نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے ناردرن ریجن کے چیف آرگنائزر سرجیس عالم نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاید صلاح الدین قادر چودھری یا دلاور حسین سعیدی اسی طرح ہمارے پاس واپس آئے ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی کے رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو ملک کی سابقہ فاشسٹ حکومت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے ایک مقدمے میں سنائی گئی سزائے موت سے بری کر دیا۔
سپریم کورٹ نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا، جس سے سوشل میڈیا پر اہم بحث اور رد عمل کا آغاز ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما کی سزائے موت کیخلاف اپیل منظور، رہائی کا حکم
اپنے تصدیق شدہ پروفائل سے فیس بک پوسٹ میں سرجیس عالم نے لکھا کہ جماعت کے رہنما اے ٹی ایم اظہر، جنہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی، آج ایک جھوٹے مقدمے سے رہا ہو گئے ہیں۔
اس پیش رفت پر غور کرتے ہوئے سرجیس نے مزید لکھا کہ آج مجھے وہ لوگ یاد آرہے ہیں جو عوامی حکومت کے ظلم کا شکار ہوئے اور جھوٹے الزامات میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے۔ ’شاید صلاح الدین قادر چودھری یا دلاور حسین سعیدی بھی اس طرح واپس لوٹ سکتے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ لیکن وہ موقع ہاتھ سے گیا ہے۔ ’ہم میں سے جنہیں اس مادر وطن کی خدمت کا موقع ملا ہے وہ اس مقدس ذمہ داری سے بے وفائی نہیں کریں گے جو ہمیں قسمت نے دی ہے۔‘
پس منظربنگلہ دیش جماعت اسلامی کے ایک اعلیٰ رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو اس سے قبل جنگی جرائم کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی، مقدمے کی سماعت سابق آمرانہ حکومت کے تحت قائم ہونے والے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے کی تھی، ناقدین نے طویل عرصے سے دعویٰ کیا تھا کہ فیصلے سیاسی طور پر محرک تھے۔
بڑے پیمانے پر طلبا اور عوامی بغاوت کے بعد، گزشتہ برس 5 اگست کو وزیر اعظم حسینہ واجد کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا، جس سے عدالتی جائزوں اور تبدیلیوں کی لہر شروع ہوئی، ہزاروں شہریوں کے خلاف درج غیر منصفانہ مقدمات بتدریج واپس لیے جا رہے ہیں، اسی سلسلے میں جاری عمل میں اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو اب تمام الزامات سے بری کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اظہر الاسلام انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل بنگلہ دیش جماعت اسلامی سپریم کورٹ سرجیس عالم سوشل میڈیا